انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سوڈان کو خوراک کی بدترین قلت کا سامنا

سوڈان میں غذائی عدم تحفظ سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
© UNICEF/Ahmed Mohamdeen Elfatih
سوڈان میں غذائی عدم تحفظ سے بچے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

سوڈان کو خوراک کی بدترین قلت کا سامنا

انسانی امداد

غذائی تحفظ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جنگ زدہ سوڈان کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے اور ملک کے کم از کم 14 علاقوں میں بلند ترین درجے کے قحط کا خطرہ ہے۔

اقوام متحدہ کی معاونت سے جاری کردہ 'غذائی تحفظ کے مراحل کی مربوط درجہ بندی' (آئی پی سی) کے مطابق ستمبر تک ملک کی نصف سے زیادہ آبادی یا 25.6 ملین لوگوں کو بحرانی یا بدترین درجے کی بھوک کا سامنا ہو گا جسے آئی پی سی کا تیسرا یا اس سے قدرے شدید مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔

 

Tweet URL

'آئی پی سی' کے جائزے میں خبردار کیا گیا ہے کہ جنگ میں مزید شدت آنے کی صورت میں ان ریاستوں کے 14 علاقوں میں بے گھر اور پناہ گزین لوگوں کو قحط کا خطرہ ہو گا۔

ملک کی 10 ریاستوں میں 755,000 لوگوں کو تباہ کن درجے کی بھوک کا سامنا ہے۔ ان میں ڈارفر کی پانچ ریاستیں، جنوبی اور شمالی کردفان، نیل ابیض، الجزیرہ اور خرطوم شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، ملک کی 18 فیصد آبادی یا 85 لاکھ لوگوں کو ہنگامی درجے کا غذائی عدم تحفظ درپیش ہے۔

نصف آبادی کو بھوک کا سامنا

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او)، ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے سربراہوں نے بتایا ہے کہ جنگ سے تباہ حال نصف آبادی کو خوراک کے حصول کے لیے روزانہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 2004 میں آئی پی سی کے آغاز کے بعد پہلی مرتبہ سوڈان میں تباہ کن بھوک پھیلنے کی تصدیق ہوئی ہے۔ ان حالات میں بچے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ تینوں ادارے تواتر سے اس بحران کے بارے میں خبردار کرتے آئے ہیں اور انہوں اندرون ملک اور سرحد پار سے بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں۔

غذائی تحفظ کی بگڑتی صورتحال

حالیہ رپورٹ غذائی تحفظ کی صورتحال میں گزشتہ سال دسمبر میں جاری ہونے والی رپورٹ کے مقابلے میں بڑے پیمانے پر بگاڑ کی نشاندہی کرتی ہے۔ گزشتہ رپورٹ کے مطابق ملک میں ایک کروڑ 77 لاکھ لوگ شدید درجے کی بھوک کا شکار تھے۔ ان میں تقریباً 50 لاکھ لوگوں کو ہنگامی درجے کی بھوک کا سامنا تھا جبکہ موجودہ رپورٹ کے مطابق یہ تعداد بڑھ کر 85 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔

'ایف اے او' کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو نے بتایا ہے کہ ادارہ فصلوں کی کاشت کے موسم میں ملک کو بیج مہیا کر رہا ہے جس سے زندگیوں کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ تاہم، قحط کی روک تھام کے منصوبے کے لیے مزید 60 ملین ڈالر درکار ہیں تاکہ مقامی طور پر خوراک پیدا کر کے آئندہ چھ ماہ میں غذائی قلت سے بچا جا سکے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے سبھی کو اجتماعی طور سے اور بڑے پیمانے پر کام کرنا ہو گا کیونکہ اس وقت لاکھوں معصوم زندگیاں داؤ پر لگی ہیں۔

اقوام متحدہ کا انتباہ

تینوں سربراہوں نے خبردار کیا ہے کہ ڈارفر میں اس قدر تباہ کن بھوک پھیلنے کا خدشہ ہے جس کی 2000 کے اوائل کے بعد کوئی مثال نہیں ملتی۔ دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ پہلے اس ریاست میں ہونے والی جنگ کے نتیجے میں تین لاکھ افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو گئے تھے۔

اُس وقت خوراک کا بحران ڈارفر تک محدود تھا لیکن حالیہ خانہ جنگی کے باعث اس نے ملک بھر کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔ دارالحکومت خرطوم اور ریاست جزیرہ بھی اس سے محفوظ نہیں رہے جو کبھی سوڈان میں زرعی پیداوار کا مرکز سمجھی جاتی تھی۔

اقوام متحدہ کے حکام نے واضح کیا ہے کہ فوری جنگ بندی اور ملکی بحران کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر نئے سفارتی و مالیاتی اقدامات ضروری ہیں۔ اس کے ساتھ ملک میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ اور متواتر فراہمی بھی یقینی بنانا ہو گی۔