انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بین الاقوامی تعلقات میں تناؤ سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی، انکٹاڈ

براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کسی بھی ملک خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے شہری و معاشی ڈھانچے کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
Unsplash/Josue Isai Ramos Figueroa
براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کسی بھی ملک خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کے شہری و معاشی ڈھانچے کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

بین الاقوامی تعلقات میں تناؤ سے غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی، انکٹاڈ

معاشی ترقی

اقوام متحدہ کے تجارتی و ترقیاتی ادارے (انکٹاڈ) نے بتایا ہے کہ گزشتہ سال دنیا میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری دو فیصد کم ہو کر 1.3 ٹریلین ڈالر رہ گئی تھی اور ناکافی مالی وسائل کے باعث پائیدار ترقی کے ایجنڈا 2030 کے حصول میں رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔

سرمایہ کاری کے حوالے سے رواں سال کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس عالمگیر معاشی سست روی اور ارضی سیاسی کشیدگیوں میں اضافے کے باعث سرمایہ کاری میں کمی دیکھنے کو ملی۔ پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی بڑھانے کی پالیسیاں لانے کی فوری ضرورت ہے۔

Tweet URL

'انکٹاڈ' کی سیکرٹری جنرل ریبیکا گرینسپین نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری کا مطلب محض سرمایے کا بہاؤ نہیں بلکہ یہ انسانی صلاحیتوں، ماحولیاتی نگہبانی اور مزید مساوی و پائیدار دنیا کی متواتر جستجو کا معاملہ بھی ہے۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر رابطے کی چند یورپی معیشتوں میں بڑے پیمانے پر ترقی و تنزل سے ہٹ کر دیکھا جائے تو براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 10 فیصد تک کمی ہوئی جس سے ترقی پذیر ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔ 

تجارتی معاہدوں میں کمی

'انکٹاڈ' کے مطابق، یہ کمی بنیادی طور پر ارضی سیاسی کشیدگیوں میں اضافے اور بناوٹی ماحول دوست اقدامات (گرین واشنگ) کے حوالے سے پیدا ہونے والے خدشات کے باعث ہوئی۔

بنیادی ڈھانچے اور بجلی و قابل تجدید توانائی کی فراہمی جیسی سرکاری خدمات کے لیے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی خاص اہمیت ہوتی ہے۔ تاہم 2023 میں مالی وسائل کی کمی کے باعث ایسی سرمایہ کاری کے معاہدوں کی تعداد میں 26 فیصد کمی دیکھنے کو ملی۔ 

اس کمی کے نتیجے میں پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) سے متعلق شعبوں میں سرمایہ کاری 10 فیصد تک کم ہو گئی۔ ان شعبوں میں زرعی غذائی نظام، پانی اور صحت و صفائی/نکاسی آب خاص طور پر اہم ہیں۔

2015 کے مقابلے میں گزشتہ برس ان شعبوں میں بین الاقوامی مالی وسائل سے چلنے والے منصوبوں کی تعداد میں بھی کمی آئی۔

ترقی پذیر ممالک کا نقصان

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی سے ترقی پذیر ممالک کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔

گزشتہ سال ان ممالک میں پائیدار تمسکات کی قدر میں معمولی سی بہتری ہی دیکھنے کو ملی اور انہیں تقویت دینے کے لیے فراہم کیے جانے والے مالی وسائل میں 60 فیصد تک کمی آئی۔ 

ترقی پذیر ممالک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کا بہاؤ 7 فیصد کمی کے بعد 867 ارب ڈالر رہ گیا تاہم مختلف خطوں میں اس تنزل کی سطح ایک جیسی نہیں تھی۔

ایشیا سب سے آگے

دنیا میں 60 فیصد بڑے ترقیاتی منصوبے ایشیا میں جاری ہیں جہاں ترقی پذیر معیشتوں میں 'گرین فیلڈ' سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ یہ اصطلاح کسی کمپنی کی جانب سے بیرون ملک نئی کاروباری سرگرمیاں شروع کرنے یا اپنی موجودہ سرگرمیوں/سہولیات کو وسعت دینے کے لیے کی جانے والی سرمایہ کاری کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ 

اس طرح سرمایہ کاری کی مجموعی قدر 44 فیصد اور اعلان کردہ ایسے اقدامات کی تعداد 22 فیصد تک بڑھ گئی۔ 

تاہم ایشیا میں مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی جو 2022 میں 678 ارب ڈالر سے کم ہو کر 2023 میں 621 ارب ڈالر رہ گئی۔ سب سے زیادہ مقدار میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری سے مستفید ہونے میں ایشیا سب سے آگے رہا جس کے مشرقی اور جنوب مشرقی حصے میں یہ سرمایہ کاری سب سے زیادہ رہی۔

چین اور اس کے خصوصی انتظامی علاقہ ہانگ کانگ (ایس اے آر) نے براعظم میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی جس کے بعد امریکہ، جاپان اور سنگاپور آتے ہیں۔