انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین: خارکیئو پر روسی حملوں میں شدت، ڈنیز براؤن

یوکرین کے شہر خارکیئو میں حملے کے بعد تباہی کا ایک منظر۔
© IOM
یوکرین کے شہر خارکیئو میں حملے کے بعد تباہی کا ایک منظر۔

یوکرین: خارکیئو پر روسی حملوں میں شدت، ڈنیز براؤن

امن اور سلامتی

یوکرین میں اقوام متحدہ کی امدادی رابطہ کار ڈنیز براؤن نے کہا ہے کہ ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیئو پر روس کے حملوں میں تیزی آنے سے بڑی تعداد میں لوگ ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں اور اہم شہری تنصیبات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ یوکرین کے شہریوں کو درپیش سنگین حالات کو نظر انداز نہ کیا جائے۔ گزشتہ چند مہینوں میں اس جنگ نے پہلے سے کہیں زیادہ شدت اختیار کر لی ہے جس کا سب سے زیادہ نقصان عام لوگوں کو ہو رہا ہے۔

Tweet URL

روس نے 10 لاکھ آبادی والے اس علاقے پر گزشتہ مہینے نیا حملہ شروع کرتے ہوئے ووچانسک قصبے پر قبضہ کر لیا تھا۔ تب سے اب تک علاقے میں شدید فضائی بمباری جاری ہے۔

ڈنیز براؤن نے بتایا ہے کہ دو ہفتے قبل یوکرین کے اپنے دورے میں انہوں نے ایک روز میں حملوں سے متنبہ کرنے والے 12 سائرن اور اتنے ہی دھماکوں کی آوازیں سنیں۔ جنگ کے باعث خارکیئو میں روزمرہ زندگی مسلسل متاثر ہو رہی ہے۔

زیر زمین تعلیم

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، یوکرین میں 28 ماہ سے جنگ دیکھنے والے بچوں سمیت تقریباً 10 لاکھ افراد کو ذہنی بیماری 'پی ٹی ایس ڈی' کی شدید کیفیت لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ جنگ کے باعث ملک بھر میں 40 لاکھ بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے۔ ان میں تقریباً 600,000 بچے سکول نہیں جا سکتے۔

ڈنیز براؤن کا کہنا ہے کہ خارکیئو میں زیرزمین ٹرین کے لیے بنائی گئی سرنگیں ہی بچوں کے لیے محفوظ انداز میں حصول تعلیم کا واحد ذریعہ ہیں۔ انہوں نے اپنے حالیہ دورے میں شہر کے میئر کے ساتھ ان سرنگوں کا بذات خود مشاہدہ کیا تھا۔ 

رابطہ کار نے بتایا ہے کہ ان سرنگوں میں بچوں اور اساتذہ کی بڑی تعداد جوش و خروش سے تعلیم و تدریس میں مشغول تھی۔ تاہم یہ منظر متاثر کن ہونے ساتھ تشویشناک بھی تھا کیونکہ ایسی صورتحال کو معمول نہیں بننا چاہیے۔ 

منصفانہ امن کی امید

ڈنیز براؤن نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی بات کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین پر روس کا حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی پامالی ہے۔ امید ہے کہ یوکرین کو منصفانہ امن میسر آئے گا۔ دنیا کو چاہیے کہ اس جنگ کو نظرانداز نہ کرے۔ یوکرین کے لوگوں کی امدادی ضروریات بہت بڑھ گئی ہیں۔ ملک میں 11 ہزار شہری ہلاک اور 21 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ تاہم ان کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ 

جنگ کے باعث 30 فیصد روزگار ختم ہو گئے ہیں اور غربت پانچ فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ رواں سال ملک میں ایک کروڑ 46 لاکھ لوگوں یا 40 فیصد آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت ہو گی۔

امدادی اداروں نے اِس سال یوکرین کے 85 لاکھ انتہائی کمزور اور غیرمحفوظ لوگوں کو ضروری امداد پہنچانے کے لیے 3.1 ارب ڈالر مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے حالیہ دنوں جرمنی کے دارالحکومت برلن میں یوکرین کی بحالی سے متعلق کانفرنس میں بھی شرکت کی ہے جہاں 14 ممالک اور بین الاقوامی اداروں نے ملک کی بحالی، تعمیرنو اور اصلاحات میں تعاون کے وعدوں کی تجدید کی۔