انسانی کہانیاں عالمی تناظر

مشرقی افریقہ: بارشوں اور سیلاب کے دوران یو این امدادی کارروائیاں جاری

برونڈی کی یہ خاتون سیلاب میں اپنا گھر بہہ جانے کے بعد بوجمبورا میں رشتہ داروں کے ہاں ٹھہری ہوئی ہیں۔
© UNHCR/Bernard Ntwari
برونڈی کی یہ خاتون سیلاب میں اپنا گھر بہہ جانے کے بعد بوجمبورا میں رشتہ داروں کے ہاں ٹھہری ہوئی ہیں۔

مشرقی افریقہ: بارشوں اور سیلاب کے دوران یو این امدادی کارروائیاں جاری

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار مشرقی افریقہ میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مدد پہنچا رہے ہیں جہاں شدید موسمی کیفیات مارچ سے اب تک 350 جانیں لے چکی ہیں۔ سمندری طوفان ہڈایا کی آمد سے خطے میں مزید بڑے پیمانے پر تباہی کا خدشہ ہے۔

عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے خبردار کیا ہے کہ منطقہ حارہ کا طوفان آج رات خطے کے ساحلوں سے ٹکرائے گا جس کے نتیجے میں بارشوں میں مزید شدت آنے کا امکان ہے۔ طوفان سے کینیا، ایتھوپیا، تنزانیہ، برونڈی اور صومالیہ سمیت خطے بھر کے ممالک میں بڑے پیماے پر تباہی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

Tweet URL

تنزانیہ کے لیے خطرہ 

'ڈبلیو ایم او' کی ترجمان کلیر نولیس نے کہا ہے کہ ہڈایا مشرقی افریقہ میں آنے والا اس نوعیت کا پہلا طوفان ہے جس کے وسیع تر خطے پر اثرات ہوں گے۔

تنزانیہ کے اس سے بڑے پیمانے متاثر ہونے کا امکان ہے کیونکہ وہاں پہلے ہی سیلابی کیفیت ہے جہاں طوفان کی آمد پر مزید شدت کی بارشیں آئیں گی۔ 

کینیا میں ایک ڈیم ٹوٹنے کے بعد ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ اس حادثے میں کم از کم 45 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ 

پناہ گزینوں کی مشکلات

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ایچ سی آر' نے مشرقی افریقہ میں موسمی شدت کے واقعات کے باعث ہزاروں پناہ گزینوں کی دوبارہ نقل مکانی کو باعث تشویش قرار دیا ہے۔

سیلاب کے باعث کینیا کے داداب پناہ گزین کیمپوں میں مقیم تقریباً چار لاکھ افراد میں سے 20 ہزار کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ ان میں بیشتر لوگ گزشتہ برسوں کے دوران صومالیہ میں خشک سالی کے باعث ہجرت کر کے کینا آ گئے تھے۔ 

مشرقی افریقہ کے ملک برونڈی میں 32 ہزار پناہ گزین سیلاب زدہ علاقوں میں مقیم ہیں۔ ان میں بہت سے لوگوں کو ہنگامی مدد درکار ہے۔ بڑھتے ہوئے سیلاب کے باعث دارالحکومت بوجمبورا میں پناہ گزین خاندانوں کو کئی مرتبہ نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ 

'یو این ایچ سی آر' نے بتایا ہے کہ ان لوگوں کی خوراک اور دیگر ضروریات زندگی تک رسائی مشکل ہوتی جا رہی ہے۔ سیلاب کے باعث بچوں کی تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے اور اشیا کی قیمتیں اور نقل و حمل کے کرایے بڑھنے کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے لیے نقل مکانی ممکن نہیں رہی۔

صومالیہ میں ایک خاتون سیلابی پانی میں سے گزرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
© WFP/Arete/Abdirahman Yussuf Mohamud
صومالیہ میں ایک خاتون سیلابی پانی میں سے گزرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

سیلاب اور نقل مکانی 

مشرقی افریقہ میں صومالیہ بھی شدید بارشوں سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ملک کے جنوبی حصے میں پانچ مقامات پر 46 ہزار سے زیادہ بے گھر لوگوں نے پناہ لے رکھی تھی جنہیں شدید سیلاب کے باعث نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

تنزانیہ میں جمہوریہ کانگو اور برونڈی سے تعلق رکھنے والے دو لاکھ پناہ گزین سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ 

'یو این ایچ سی آر' مقامی حکام اور امدادی شراکت داروں کے تعاون سے پناہ گزینوں اور سیلاب سے متاثرہ مقامی لوگوں کو مدد پہنچانے کے لیے کوشاں ہے۔ ادارے نے کینیا میں سیلاب متاثرین کو ترپالیں، مچھردانیاں، صابن، جیری کین اور دیگر ضروری اشیا مہیا کی ہیں۔ اس کے علاوہ خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے میں بھی مدد دی جا رہی ہے۔ ملک میں اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار اب تک ایک لاکھ 25 ہزار افراد کو مدد مہیا کر چکے ہیں۔ 

ملک میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآرڈینیٹر سٹیفن جیکسن نے کہا ہے کہ ملک کو دی جانے والی مجموعی مدد میں پناہ کا سامان، خوراک، ادویات، نقد رقم، کمبل اور مچھر دانیاں شامل ہیں۔' یو این ایچ سی آر' برونڈی میں حکومت کے اشتراک سے متاثرین کو پناہ کا سامان اور نقد امداد مہیا کرے گا۔ ملک سے نقل مکانی کرنے والے برونڈی کے پناہ گزینوں کو ترجیحی بنیادوں پر مدد دی جائے گی جو گزشتہ عرصہ کے دوران ملک میں واپس آ گئے تھے۔ 

تنزانیہ میں ادارے کی ٹیمیں پناہ گاہوں کو بحال کر رہی ہیں جبکہ صومالیہ میں اندرون ملک بے گھر ہو جانے والے خاندانوں کو تحفظ اور ضروریات زندگی کا سامان مہیا کیا جا رہا ہے۔

موسمیاتی استحکام کی ضرورت

'یو این ایچ سی آر' نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی دنیا کے بہت سے حصوں کو ناقابل رہائش بنا رہی ہے۔ مشرقی افریقہ اور شاخِ افریقہ جیسے علاقوں کو اس سے خاص طور پر خطرات لاحق ہیں۔ طوفانی اور متواتر بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے قدرتی آفات کے مقابلے کی تیاری اور بروقت اقدامات کے حوالے سے خامیوں کو اجاگر کر دیا ہے۔

ادارے نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے دستیاب مالی وسائل نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں اور ان کی میزبان آبادیوں تک نہیں پہنچ رہے۔ اس طرح ان لوگوں کو ایک مرتبہ پھر نقل مکانی کا خطرہ درپیش ہے۔ 

گزشتہ مہینے 'یو این ایچ سی آر' نے پناہ گزینوں اور بے گھر لوگوں کو موسمیاتی دھچکوں سے تحفظ دینے کے لیے پہلے فنڈ کا آغاز کیا تھا۔ 2025 کے آخر تک اس فنڈ میں 100 ملین ڈالر جمع کرنے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔ اس فنڈ کے ذریعے پناہ گزینوں اور ان کے میزبان علاقوں میں پانی فراہم کرنے کی تنصیبات، سکولوں اور طبی مراکز کو ماحول دوست توانائی مہیا کی جائے گی۔