انسانی کہانیاں عالمی تناظر

فلسطینی امدادی ادارے ’انرا‘ پر تحقیقاتی پینل کی حتمی رپورٹ جاری

انرا کے تحت کام کرنے والے تعلیمی اداروں میں اب درس و تدریس کی بجائے جنگ کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کو پناہ دی جا رہی ہے۔
© UNRWA
انرا کے تحت کام کرنے والے تعلیمی اداروں میں اب درس و تدریس کی بجائے جنگ کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کو پناہ دی جا رہی ہے۔

فلسطینی امدادی ادارے ’انرا‘ پر تحقیقاتی پینل کی حتمی رپورٹ جاری

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے مقرر کردہ غیرجانبدار تحقیقاتی پینل نے کہا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ادارے (انرا) کے اہلکاروں پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں دیا۔ پینل نے ادارے کے کام کو مزید بہتر بنانے کے لیے 50 سفارشات بھی پیش کی ہیں۔

فرانس کی سابق وزیر خارجہ کیتھرین کولونا کی سربراہی میں کام کرنے والے پینل نے اپنی حتمی رپورٹ میں کہا ہے کہ 'انرا' کے قوانین و ضوابط نہایت واضح ہیں۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ادارے کے ساتھ تعاون جاری رکھے تاکہ اسے مزید بہتر طور سے اپنا کام کرنے میں مدد مل سکے۔

Tweet URL

یہ رپورٹ 'انرا کے امدادی امور میں غیرجانبداری کے اصول کی پاسداری یقینی بنانے کے طریقہ ہائے کار کا غیرجانبدار جائزہ' ہے۔ پینل کو سویڈن کے راؤل ویلن برگ انسٹیٹیوٹ، ناروے کے کرسچین مکلسن انسٹیٹیوٹ اور ڈنمارک کے انسٹیٹیوٹ فار ہیومن رائٹس کا تعاون بھی حاصل رہا۔

علاوہ ازیں، سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ میں داخلی نگرانی کے ادارے (او آئی او ایس) کو بھی ان الزامات کی تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے۔ ادارے کے تفتیش کاروں نے اپنے کام کے لیے متعلقہ ممالک، اردن میں 'انرا' کے ہیڈکوارٹر سے رابطے کرنے کے علاوہ اسرائیلی حکام کی مہیا کردہ معلومات کا جائزہ لیا ہے اور یہ تحقیقات تاحال جاری ہیں۔ 

غیرجانبداری کے لیے جامع نظام

اسرائیل نے الزام عائد کیا تھا کہ 'انرا' کے بعض اہلکار 7 اکتوبر 2023 کو اس کے خلاف حماس کے حملوں کا حصہ تھے۔ 'انرا' نے یہ الزامات سامنے آنے کے بعد 12 اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کر دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی اس معاملے پر غیرجانبدار پینل تشکیل دیا جس نے اپنی عبوری رپورٹ 21 مارچ کو پیش کی تھی۔ 

آج جاری ہونے والی 54 صفحات پر مشتمل حتمی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے سرکاری سطح پر الزامات عائد کیے تھے کہ 'انرا' کے ملازمین کی بڑی تعداد دہشت گرد تنظیموں کے لیے کام کرتی ہے۔ لیکن تاحال اس نے ان الزامات کے حق میں کوئی ثبوت نہیں دیا۔ 

'انرا' مغربی کنارے، اردن، لبنان، شام اور جنگ زدہ غزہ میں 59 لاکھ فلسطینیوں کو امدادی خدمات مہیا کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ان تمام علاقوں میں اس کے 30 ہزار اہلکار کام کرتے ہیں۔ 

کیتھرین کولونا نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر (نیویارک) میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'انرا' غیرجانبداری سے اپنا کام کرنے کے لیے جامع طریقہ ہائے کار سےکام لیتا ہے۔ ادارے کی جانب سے اسرائیل کو اپنے عملے کے ارکان کے بارے میں باقاعدہ سے تفصیلات مہیا کی جاتی ہیں اور 2011 سے اس نے ادارے کے کسی رکن پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ 'انرا' کو مشکل، پیچیدہ اور حساس ماحول میں کام کرنا پڑتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کے قوانین و ضوابط اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے مقابلے میں بہت جامع ہیں۔ تاہم ان پر مزید بہتر طور سے عملدرآمد کی گنجائش موجود ہے اور ایسا کرنے کی صورت میں ادارے کا کام مزید بہتر ہو سکتا ہے۔ 

پینل نے نو ہفتوں پر مشتمل اپنے جائزہ مشن میں 200 افراد سے بات چیت کی اور اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے حکام سے ملاقاتیں کیں۔ اس ضمن میں 47 ممالک اور اداروں سے براہ راست رابطے بھی کیے گئے۔ پینل نے حتمی رپورٹ میں تعلیم سے لے کر عملے کی بھرتی کے دوران جانچ پڑتال کے نئے طریقہ ہائے کار وضع کرنے تک کئی معاملات پر سفارشات بھی پیش کی ہیں۔

غزہ میں ’انرا‘ کا دفتر۔
Ziad Abu Khousa
غزہ میں ’انرا‘ کا دفتر۔

پینل کی سفارشات

رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ اقوام متحدہ 'انرا' میں غیرجانبدارانہ تحقیقات کے لیے ایک مرکزی شعبہ قائم کرے اور عملے کے لیے نیا اخلاقی ضابطہ بنانے کے ساتھ اس کی متعلقہ تربیت کا بھی اہتمام کرے۔ ادارے میں بھرتی کے لیے ملازمت کی درخواست دینے والوں کی جانچ پڑتال کے نئے طریقے وضع کیے جائیں۔ 

علاوہ ازیں، حساس منصوبوں کے لیے تیسرے فریق کی جانب سے نگرانی کے بندوبست پر بھی غور ہونا چاہیے اور معاملات میں شفافیت برقرار رکھنے کے لیے دلچسپی رکھنے والے عطیہ دہندگان کے ساتھ مل کر طریق کار وضع کیا جانا چاہیے۔ 

الزامات اور امدادی وسائل کی معطلی

پینل کی حتمی رپورٹ کے مطابق 'انرا' کے خلاف الزامات سامنے آنے کے بعد امریکہ سمیت معتدد ممالک اور اداروں نے اسے مالی وسائل کی فراہمی معطل کر دی جس کا حجم تقریباً 450 ملین ڈالر بنتا ہے۔ 

اسرائیل کے الزامات کے براہ راست اثرات سے ادارے کے کام کی صلاحیت تیزی سے متاثر ہوئی کیونکہ ادارے کا دارومدار رضاکارانہ طور پر دیے گئے عطیات پر ہے۔

رواں مہینے امریکہ نے کم از کم 2025 تک 'انرا' کے لیے مالی وسائل کی فراہمی پر پابندی عائد کی ہے جبکہ بعض دیگر عطیہ دہندگان نے پابندی اٹھانے یا ادارے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی بڑھانے کے وعدے بھی کیے ہیں۔

حتمی رپورٹ میں یہ سفارش بھی کی گئی ہے کہ ادارے کو اپنے مالی حالات پر عطیہ دہندگان کے ساتھ بات چیت کو بڑھانا اور اسے مزید شفاف بنانا ہو گا۔ عطیہ دہندگان کو اپنے منصوبوں پر عملدرآمد سے متعلق ہر طرح کی صورتحال سے متواتر آگاہی دینا ہو گی اور اس سے دیانت دارانہ کردار کی توقع رکھنے والے عطیہ دہندگان کو دیانت دارانہ طور سے اپنے معاملات سے باخبر رکھنا ہو گا۔

'انرا' تعلیمی خدمات

رپورٹ کے مطابق 'انرا' سکولوں، طبی مراکز اور امدادی سامان کے گوداموں سمیت اپنی 1,000 سے زیادہ تنصیبات کے انتظام میں غیرجانبداری یقینی بناتا ہے۔ تاہم سلامتی اور صلاحیت کے مسائل اس میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

'انرا' نے تعلیم میں غیرجانبداری کو یقیی بنانے کے لیے بھی تواتر سے کام کیا ہے۔ ادارہ خطے میں قائم 706 سکولوں میں پانچ لاکھ بچوں کو تمہیدی اور ابتدائی تعلیم دیتا ہے۔ اس مقصد کے لیے ادارے نے 20 ہزار اساتذہ کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں۔ غزہ میں ان سکولوں پر حملوں کے باعث بڑی تعداد میں بچے تعلیم سے محروم ہو چکے ہیں۔

'یہود مخالف' نصاب کی تحقیقات

اسرائیل کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کے تعلیمی مواد میں اظہار نفرت، تشدد کی ترغیب اور یہود مخالفت کی مبینہ موجودگی کی تحقیقات کے لیے پینل نے تین بڑے بین الاقوامی جائزوں کو دیکھا۔ 

پینل نے نصاب میں دو جگہ تعصب اور خلاف ضابطہ مواد کی نشاندہی کی ہے تاہم اسے یہود مخالفت کا ثبوت نہیں ملا۔ ایسی ایک جائزہ رپورٹ میں یہود مخالف مواد کی دو مثالیں دی گئی ہیں لیکن یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان میں سے ایک تحریر کو پہلے ہی ہٹایا جا چکا ہے اور دوسری کو بڑی حد تک تبدیل کر دیا گیا ہے۔ 

رپورٹ میں اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے تعاون سے تمام نصابی کتب کے مواد کے جائزے سمیت متعدد اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ ’انرا‘ کے ذریعے غزہ میں امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
© UNRWA
اقوام متحدہ ’انرا‘ کے ذریعے غزہ میں امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

'انرا' کا ناگزیر کردار

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کا مسئلہ تاحال حل نہ ہونے کے باعث فی الوقت 'انرا' ہی پناہ گزین فلسطینیوں کو ضروری انسانی امداد اور خاص طور پر صحت و تعلیم کی خدمات مہیا کرنے کا واحد اہم ترین ذریعہ ہے۔ غزہ اور مغربی کنارے کے علاوہ اردن، لبنان اور شام میں بھی فلسطینی پناہ گزینوں کا انحصار 'انرا' کی فراہم کردہ خدمات پر ہے۔ اس طرح ان لوگوں کی انسانی و معاشی ترقی کے لیے ادارے کے کردار کا کوئی متبادل نہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ وہ اس رپورٹ کی حتمی سفارشات پر عملدرآمد کے لیے عطیہ دہندہ برادری، ادارے کے میزبان ممالک اور عملے سے تعاون کے متمنی ہیں۔ انہوں نے تمام متعلقہ فریقین سے کہا ہے کہ وہ 'انرا' کے ساتھ تعاون کریں جس پر خطے میں فلسطینی پناہ گزینوں کی زندگیوں کا انحصار ہے۔ 

اقوام متحدہ کے دیگر اعلیٰ حکام نے بھی عطیہ دہندگان سے اس کے لیے مالی وسائل کی فراہمی بحال کرنے کی اپیل کی ہے۔

مارچ کے اواخر میں اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ 'انرا' کو شمالی غزہ میں امداد فراہم کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ اس علاقے میں خوراک کی شدید قلت کے باعث قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔