انسانی کہانیاں عالمی تناظر

موسمی تغیر سے پاکستانی بچوں کی صحت و زندگی کو خطرات لاحق، یونیسف

سال 2022 میں پاکستان میں آئے غیر معمولی سیلاب سے لاکھوں بچے نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔
© UNICEF/Loulou d'Aki
سال 2022 میں پاکستان میں آئے غیر معمولی سیلاب سے لاکھوں بچے نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے۔

موسمی تغیر سے پاکستانی بچوں کی صحت و زندگی کو خطرات لاحق، یونیسف

موسم اور ماحول

زمین کے عالمی دن پر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے پاکستان میں بچوں کو موسمیاتی تبدیلی اور آلودگی سے تحفظ دینے کی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ بے موسمی بارشوں سے ملک میں بچوں کی صحت و زندگی سنگین خطرات سے دوچار ہے۔

پاکستان میں یونیسف کے سربراہ عبداللہ فاضل نے اس دن پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مزید کوششیں کرنا ہوں گی کہ پاکستان میں کسی بچے کی زندگی موسمیاتی آفات سے متاثر نہ ہو۔ اس مقصد کے لیے کوئلے اور دیگر طرح کے معدنی ایندھن کا استعمال بھی کم کرنا ہو گا تاکہ گرین ہاؤس گیسوں کی مقدار میں کمی لائی جا سکے جو بڑھتی ہوئی حدت کا بڑا سبب ہے۔

Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی اور بچوں اور خواتین پر اس کے غیر متناسب اثرات سے نمٹنے کے لئے پالیسی اور قانون سازی ضروری ہے۔ بچوں کی صحت کو زہریلی دھاتوں، کیمیائی مادوں، خطرناک فضلے اور فضائی آلودگی سے بھی بچانا ہو گا۔

خشک سالی اور سیلاب

عبداللہ فاضل نے کہا ہے کہ ملک میں جاری حالیہ بارشوں سے 2022 کے تباہ کن سیلاب کی یاد تازہ ہو جاتی ہے جب جنوبی سندھ میں 500 بچے ہلاک ہو گئے تھے۔ اس آفت میں ان کی تعلیم، امنگوں اور مستقبل سمیت سب کچھ بہہ گیا تھا۔ موثر امدادی کوششوں کے باوجود سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں دسمبر 2023 تک بھی 96 لاکھ بچے انسانی امداد کے منتظر تھے۔

ان کا کہنا ہے کہ دو سال پہلے آنے والا سیلاب یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور آلودگی پاکستان میں بچوں کی صحت کو کس بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ شدید درجے کی گرمی بھی بچوں کی صحت کے لیے خطرہ ہے کیونکہ بہت بڑی آبادی کے پاس ایسے موسمی حالات سے نمٹنے کے لئے وسائل نہیں ہیں۔ 

بڑوں کے مقابلے میں بچوں کے فضائی آلودگی سے متاثر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اس سے سانس کی جان لیوا بیماریاں جنم لیتی ہیں اور پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 12 فیصد بچوں کی اموات کا یہی سبب ہے۔

آلودگی کا مسئلہ

انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کے کندھوں پر گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اپنے لوگوں کو تحفظ دینے کا دہرا بوجھ ہے۔ دریائے سندھ پاکستان کے لوگوں کے لیے زندگی کے وسیلے کی حیثیت رکھتا ہے، لیکن یہ دریا موسمیاتی تبدیلی، غفلت، گنجائش سے زیادہ استعمال، آلودگی، اور زہریلے فضلے کی وجہ سے خطرات سے دوچار ہے۔

پاکستان کے لوگ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے جس بری طرح متاثر ہو رہے ہیں اس کے مقابلے میں یہ تبدیلی لانے میں ان کا حصہ امیر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ غیرسرکاری ادارے آکسفیم کے مطابق دنیا کے امیر ترین 10 فیصد افراد دنیا بھر میں گرین ہاؤس گیسوں کے کل اخراج میں سے نصف کے ذمہ دار ہیں۔ یہ گیسیں زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کا ایک بڑا سبب ہیں۔ 

حکومتوں کو چاہیے کہ اس آلودگی میں کمی لانے کے لیے اجتماعی ذمہ داری لیں۔ توانائی کی بچت اور شمسی توانائی جیسے قابل تجدید ذرائع کے استعمال سے ان گیسوں کے اخراج پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

جنوبی ایشیا میں یونیسف کی ڈپٹی ڈائریکٹر نوآلا سکینر اپنے ادارے کے تعاون سے سندھ میں سیلاب سے متاثرہ بچوں کے لئے قائم کردہ تحفظ مرکز کے دورے کے دوران۔ بچوں کو کھیلتا دیکھ رہی ہیں۔
© UNICEF/Asad Zaidi
جنوبی ایشیا میں یونیسف کی ڈپٹی ڈائریکٹر نوآلا سکینر اپنے ادارے کے تعاون سے سندھ میں سیلاب سے متاثرہ بچوں کے لئے قائم کردہ تحفظ مرکز کے دورے کے دوران۔ بچوں کو کھیلتا دیکھ رہی ہیں۔

بچوں پر سرمایہ کاری

عبداللہ فاضل نے اپنے پیغام میں زور دیا ہے کہ بچوں میں غذائی قلت اور جسمانی کمزوری سے نمٹنے اور سکول، مراکز صحت، بیت الخلا اور ہینڈ پمپ تعمیر کرنے جیسے اقدامات کی صورت میں ان پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ 

انہوں نے بتایا ہے کہ اسوقت عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مختص مالی وسائل میں سے بچوں کی بہتری کے منصوبوں پر صرف 2.4 فیصد خرچ کیا جا رہا ہے۔ عالمی رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ کاپ 30 میں بچوں کی بہبود کو مرکزی اہمیت دیں۔ 

پاکستان میں ہر بچے کو محفوظ اور صاف ستھرا کل دینے کے لیے آج ان کے لیے انقلابی فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر بچوں کے تحفظ کی خاطر فی الفور ضروری اقدامات نہ کیے گئے تو مستقبل قریب میں ان کی بڑی تعداد کو بیماری اور بھوک سے سنگین خطرات لاحق ہوں گے۔