انسانی کہانیاں عالمی تناظر

گوتیرش کی سیلاب سے متاثرہ پاکستان کے لیے بھرپور عالمی مدد کی اپیل

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اور پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں
UN Photo/Eskinder Debebe
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اور پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں

گوتیرش کی سیلاب سے متاثرہ پاکستان کے لیے بھرپور عالمی مدد کی اپیل

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اس سال آنے والے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کے بعد لوگوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پاکستان پہنچے۔ انہوں ںے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے اقدامات میں مدد دینے اور اس ''موسمیاتی آفت'' پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر عالمی تعاون کی اپیل کی۔

پاکستان جون کے وسط سے مون سون کی تقریباً مسلسل بارشوں، سیلابی ریلوں اور بارش کے نتیجے میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں ہے۔ یہ عوامل بڑے پیمانے پر تباہی اور ہلاکتوں کا باعث بنے ہیں جس سے جنوبی ایشیا کے اس ملک کے طول و عرض میں لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔

پاکستان آمد پر وزیراعظم شہباز شریف، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور حکومت کے دیگر اعلیٰ سطحی ارکان نے انتونیو گوتیرش کو سیلاب سے ہونے والے نقصان سے نمٹنے کے اقدامات میں تازہ ترین پیش رفت سے آگاہ کیا۔

پاکستان میں ان کا دو روزہ دورہ محض یکجہتی کے اظہار کے لیے نہیں ہے بلکہ جیسا انہوں نے پاکستان میں اپنی متعدد ملاقاتوں کے دوران کہا کہ ''یہ انصاف کا تقاضہ بھی ہے۔''

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں ںے صحافیوں سے کہا کہ ''مجھے ان تمام لوگوں سے دلی ہمدردی ہے جنہوں نے اس المیے میں اپنے پیاروں کو کھویا ہے اور جن کے گھر، کاروبار اور روزگار سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں۔''

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش (درمیان میں دائیں جانب، کیمرے کی طرف پشت) نے پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف کے ساتھ اسلام آباد میں نیشنل فلڈ رسپانس اور کوآرڈینیشن سنٹر کا دورہ کیا
UN Photo/Eskinder Debebe
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش (درمیان میں دائیں جانب، کیمرے کی طرف پشت) نے پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف کے ساتھ اسلام آباد میں نیشنل فلڈ رسپانس اور کوآرڈینیشن سنٹر کا دورہ کیا

ہولناک سیلاب

ہم سب میڈیا پر اس غیرمعمولی تباہی کو دیکھ چکے ہیں۔ میں دیہات، سڑکوں، پُلوں اور اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو بہا لے جانے والے اس پانی کی طاقت اور غیض و غضب کا تصور ہی کر سکتا ہوں۔ یہ واضح طور پر ایک خوفناک منظر تھا جسے پانی کی دیوار کہا جا سکتا ہے۔ انتونیو گوتیرش کا کہنا تھا کہ ''کوئی بھی ملک اور خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک اس تباہی کے مستحق نہیں ہیں جن کا عالمی حدت کو بڑھانے میں کردار نہ ہونے کے برابر ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور شاخِ افریقہ سے لے کر ساحل خطے تک دیگر ترقی پذیر ملک کاربن خارج کرنے والے اُن بڑے ممالک کی ہٹ دھرمی کی ہولناک قیمت ادا کر رہے ہیں جو سائنس، فہمِ عامہ اور بنیادی انسانی معقولیت کے ہوتے ہوئے بھی معدنی ایندھن پر انحصار کر رہے ہیں۔

گوتیرش کا کہنا تھا کہ اب بھی جب لوگ سیلاب اور قحط سے ہلاک ہو رہے ہیں تو دنیا میں کاربن کا اخراج بڑھتا جا رہا ہے۔ انہوں ںے اسے ''پاگل پن اور اجتماعی خودکشی'' قرار دیا اور قابل تجدید توانائی پر مزید سرمایہ کاری کے لیے زور دیتے ہوئے ''فطرت کے خلاف جنگ'' ختم کرنے کو کہا۔

پاکستانی عوام اور دنیا کے لیے پیغام

انتونیو گوتیرش نے وزیراعظم شہباز شریف سے بھی ملاقات کی اور دونوں نے نیشنل فلڈ رسپانس اینڈ کوآرڈینیشن سنٹر (این ایف آر سی سی) کا دورہ کیا جسے وزیراعظم نے ملک میں جاری سیلاب کے دوران قومی سطح پر حفاظتی و امدادی اقدامات کو ہم آہنگ کرنے کے لیے یکم ستمبر کو قائم کیا ہے۔ 

سنٹر میں گوتیرش، پاکستانی حکام اور وہاں موجود دیگر افراد نے ایک مختصر ویڈیو دیکھی جس سے اس بات کا واضح اندازہ ہوا کہ اب تک اس سیلاب کے نتیجے میں کس قدر تباہی ہو چکی ہے۔ ویڈیو کے کچھ حصے میں بہت بڑا سیلابی ریلا کاروں اور عمارتوں کو اپنے ساتھ بہا لے جاتا دکھائی دیتا ہے۔ اس ویڈیو سے سیلاب میں بے گھر ہونے والی خواتین، بچوں اور مردوں کی روح فرسا صورتحال کا اندازہ بھی ہوا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے اس موقع پر پاکستان کے عوام کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ''میں ںے ہمیشہ دیکھا ہے کہ آپ نے فیاضانہ انداز میں افغان مہاجرین کو قبول کیا، انہیں تحفظ دیا اور انہیں مدد فراہم کی۔ میں ایک دوسرے سے تعاون اور خاندان اور معاشرے کے لوگوں کی مدد کرنے کے معاملے میں آپ کی فراخدلی دیکھ چکا ہوں اور اسی لیے میں جانتا ہوں کہ یہ غیرمعمولی قدرتی تباہی پاکستان کے لوگوں کے لیے کیا معنی رکھتی ہے۔''

انہوں ںے پاکستانی عوام کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ''ہم اس غیرمتوقع صورتحال میں آپ کے ملک اور آپ تمام لوگوں کی مدد کی غرض سے عالمی برادری کو متحرک کرنے کے لیے ہرممکن اقدام کریں گے۔ میں ںے دیکھا ہے کہ ان حالات میں بے شمار خاندانوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا، میں ایسے خاندانوں کو دیکھتا ہوں جن کے گھر تباہ ہو گئے، جن کی فصلیں تباہ ہو گئیں، جنہوں نے اپنا روزگار کھو دیا اور جو مایوس کن حالات میں جی رہے ہیں۔'' 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ انہوں ںے پاکستان میں ''سرکاری اہلکاروں، حکومت، فوج، این جی اوز اور عام لوگوں کی جانب سے سیلاب متاثرین کے ساتھ یکجہتی کا غیرمعمولی مظاہرہ دیکھا ہے۔''

اس سال جون کے وسط سے شروع ہونے والی طوفانی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے
© WFP/Saiyna Bashir
اس سال جون کے وسط سے شروع ہونے والی طوفانی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے پاکستان میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے

'فطرت کا جوابی وار'

عالمی برادری کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ''پاکستان کو اس بحران سے نمٹنے کے لیے بہت بڑے پیمانے پر مالی مدد درکار ہے اور میں نے سنا ہے کہ بعض اندازوں کے مطابق سیلاب سے قریباً 30 بلین ڈالر کا نقصان ہوا ہے جو بڑھتا جا رہا ہے۔''

انہوں نے زور دیا کہ عالمی برادری خصوصاً ایسے ممالک کو اس نقصان کا احساس ہونا چاہیے جو موسمیاتی تبدیلی کے سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ''امداد، بحالی اور تعمیر نو کے لیے بڑے پیمانے پر مدد اکٹھی کر کے ''حقیقی یکجہتی اور مؤثر انصاف'' کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے۔

انہوں ںے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم تباہی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ ہم نے فطرت کے خلاف جنگ چھیڑی اور اب فطرت تباہ کن انداز میں اپنا جوابی حملہ کر رہی ہے۔''

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات کی
UN Photo/Eskinder Debebe
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ملاقات کی

امدادی کام:حکومت ہر سطح پر یکجا ہے

این ایف آر سی سی میں وزیراعظم نے انتونیو گوتیرش کو کہا کہ ''آپ کے آنے سے ہماری بہت زیادہ حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔'' انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت پاکستان اور اس کے ساتھ صوبائی حکومتیں اور مسلح افواج سمیت تمام فریقین باہم مل کر لاکھوں ضرورت مند لوگوں کو مدد مہیا کرنے اور انہیں بچانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ 

حکومت کے مطابق قریباً تین کروڑ تیس لاکھ افراد سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر ہوئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ''اس وقت جب ہم یہ بات کر رہے ہیں تو لوگوں کو محفوظ مقامات پر بھیجا جا رہا ہے اور انہیں خوراک اور پناہ دی جا رہی ہے۔''

بے پناہ ضروریات

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ''اس وقت میرے ملک کی ایک تہائی زمین زیرآب ہے۔ ہمارے لوگوں نے اپنی زندگیاں اور اپنے روزگار کھو دیے ہیں اور انہیں بھوک، بیماری اور مزید تباہی کے نہایت حقیقی خطرے کا سامنا ہے۔''

حکومت پانی اترنے کے بعد کیے جانے والے تمام کاموں پر بھی غور کر رہی ہے جن میں مکانات، سکولوں اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو شامل ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ''ہم جانتے ہیں کہ یہ کام ہم اکیلے نہیں کر سکتے بلکہ ہم اسے باہم مل جل کر انجام دیں گے۔''

انہوں ںے اقوام متحدہ اور اس کے بین الاقوامی شراکت داروں پر اعتماد کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ''وہ مشکل وقت میں ہمیں تنہا نہیں چھوڑیں گے اور ہم پاکستان کو دوبارہ تعمیر کریں گے اور پہلے سے بہتر تعمیر کریں گے۔''

پاکستان: موسمیاتی تبدیلی کا شکار

انتونیو گوتیرش نے دنیا کو یاد دلایا کہ پاکستان سے کاربن سمیت ماحول کے لیے مُضر گیسوں کا اخراج مقابلتاً کم ہے ''لیکن پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے انتہائی غیرمتوقع طور پر متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ انہوں نے سیلاب کو ''موسمیاتی تبدیلی کی شدت'' کا ایک نتیجہ قرار دیا۔''

پاکستان مسلسل ایسے 10 ممالک میں شمار ہوتا چلا آیا ہے جو موسمیاتی تبدیلی کے عالمگیر اثرات کے سامنے انتہائی غیرمحفوظ سمجھے جاتے ہیں۔ اس تبدیلی کے اثرات زیادہ تر دریائے سندھ کے بہت بڑے اور علاقائی اعتبار سے آبپاشی کے بہت اہم نظام کے متوازی محسوس کیے جاتے ہیں۔

پاکستان نے گزشتہ صدی کے دوران اوسط درجہ حرارت میں 1 ڈگری اضافے کا سامنا کیا ہے اور گزشتہ دہائی میں اس نے انتہائی بے قاعدہ اور شدید ترین موسمی حالات دیکھیں ہیں۔ ایسے میں متوقع طور پر مستقبل میں موسمیاتی مسئلے کے سامنے اس کی کمزوری مزید سنگین صورت اختیار کر جائے گی۔

سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ موسمیاتی بحران کے نتیجے میں بربادی اور نقصان مستقبل کی بات نہیں بلکہ'' یہ سب کچھ اسی وقت ہمارے ارگرد گرد ہو رہا ہے''۔ انہوں نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ سی او پی 27 میں اس مسئلے کو اسی سنجیدگی کے ساتھ حل کریں جس کا یہ تقاضا کرتا ہے۔

عالمی ادارہِ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد میں خوراک تقسیم کی۔
© WFP/Balach Jamali
عالمی ادارہِ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد میں خوراک تقسیم کی۔

اقوام متحدہ کی ملکی ٹیم کے ساتھ ملاقات

انتونیو گوتیرش نے نائب سیکرٹری جنرل برائے امدادی امور مارٹن گرفتھس اور علاقائی رابطہ کار جولین ہرنیس کے ساتھ اسلام آباد میں اپنے پہلے دن کا آغاز پاکستان میں اقوام متحدہ کی ٹیم کے ساتھ ملاقات سے کیا۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کے اداروں نے انہیں ملک میں اپنی کارروائیوں اور اپنی ضروریات سے آگاہ کیا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ ہفتے کو ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب کے اثرات کا مشاہدہ کریں گے۔ پاکستان کے علاقوں میں اگست کے مہینے میں اب تک کی سب سے زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جبکہ بعض صوبوں میں معمول سے آٹھ گنا زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ حکومت پاکستان کو امدادی کارروائیوں میں عملی مدد دے رہی ہے۔

انتونیو گوتیرش نے بتایا کہ ''ہم اور سول سوسائٹی اقوام متحدہ کے سنٹرل ایمرجنسی رسپانس فنڈ (سی ای آر ایف) کی جانب سے جاری ہونے والے مالی وسائل کو درست انداز میں استعمال کر رہے ہیں۔'' انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ دبئی سے پاکستان تک ایک ہوائی پُل بنانے سمیت امدادی کارروائیوں میں اضافہ کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ''ہمارے لوگوں نے بلوچستان اور سندھ میں لاکھوں لوگوں کو خوراک یا نقد امداد مہیا کی ہے اور بچوں اور عورتوں کو ٹنوں کے حساب سے ہنگامی ضروریات کا سامنا فراہم کیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ ''ہم نے اب تک جو کچھ کیا ہے وہ پاکستان کے لوگوں کی ضروریات کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔''

ان کا کہنا تھا کہ سیلاب میں بے گھر ہونے والے لاکھوں لوگ کیمپوں میں رہ رہے ہیں اور جہاں تک انہیں علم ہے، ساٹھ لاکھ افراد عزیز و اقارب کے ہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

سیکرٹری جنرل اسلام آباد سے اب جنوب کی جانب روانہ ہو رہے ہیں جہاں کل وہ سیلاب سے ہونے والی تباہی کا براہ راست مشاہدہ کریں گے۔ متوقع طور پر وہ بے گھر ہونے والے لوگوں اور مصبیت کی اس گھڑی میں متاثرین کی مدد کے لیے سب سے پہلے پہنچنے والوں، خواتین طبی کارکنوں اور نرسوں سے بھی ملیں گے۔