انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سیلاب سے متاثرہ پاکستان کی مدد کے لیے عالمی مالیات میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے: گوتیرش

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش جنیوا میں ’موسمیاتی تبدیلی کے مقابل مستحکم پاکستان‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس میں شریک ہیں۔
UN Photo/Violaine Martin
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش جنیوا میں ’موسمیاتی تبدیلی کے مقابل مستحکم پاکستان‘ کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس میں شریک ہیں۔

سیلاب سے متاثرہ پاکستان کی مدد کے لیے عالمی مالیات میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے: گوتیرش

موسم اور ماحول

سیلاب سے بری طرح متاثرہ پاکستان کی مدد کے لیے عالمی برادری کی حوصلہ افزائی کے لیے اقوام متحدہ کی کوششیں جنیوا میں جاری ہیں۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ترقی پذیر ممالک کی مدد کے لیے عالمی مالیاتی نظام میں بنیادی اصلاحات پر زور دیا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے مقابل مستحکم پاکستان کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مندوبین کو بتایا کہ ''اگر نقصان اور تباہی کے حوالے سے کسی کو کوئی شبہ ہو تو وہ پاکستان کو دیکھ لے۔ وہاں نقصان ہوا ہے۔ وہاں تباہی ہوئی ہے۔

Tweet URL

موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں آنے والی تباہی حقیقی ہے۔ سیلاب اور خشک سالی سے طوفانوں اور تباہ کن بارشوں تک اس تبدیلی کے اثرات واضح ہیں اور ہمیشہ کی طرح وہ ممالک اس تباہی کا سب سے پہلے نشانہ بن رہے ہیں جن کا اسے لانے میں سب سے کم کردار ہے۔

تین کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثرین

پاکستان کے صوبے سندھ اور بلوچستان میں سیلاب سے تین کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے جسے ملک میں اب تک کی سب سے بڑی موسمیاتی آفت قرار دیا گیا ہے۔

ابتدائی ہنگامی حالات سے کئی ماہ بعد اب بھی پانی جزوی طور پر ہی اترا ہے اور سیلاب کے باعث بے گھر ہونے والے تقریباً 80 لاکھ افراد کے لیے تباہی ختم نہیں ہوئی۔ اس آفت میں 1,700 سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔  

تباہ کن نقصان

سیلاب میں 22 لاکھ سے زیادہ گھر اور 13 فیصد طبی مراکز تباہ ہو گئے، 44 لاکھ ایکڑ پر فصلیں ضائع ہو گئیں اور 8,000 کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں اور دیگر بنیادی ڈھانچہ تباہی سے دوچار ہوا جس میں تقریباً 440 پُل بھی شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ گزشتہ برس جون میں شروع ہونے والی غیرمعمولی بارشوں کے باعث ہر طرح سے بری طرح متاثر ہونے والے لوگوں کی مدد کے لیے ''16 ارب ڈالر سے زیادہ رقم درکار ہو گی اور طویل مدتی طور پر اس سے کہیں بڑھ کر مالی وسائل کی ضرورت ہے۔''

لاکھوں بچے غیرمحفوظ

جنیوا میں جاری کانفرنس کے ساتھ اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ (یونیسف) نے بھی پاکستان میں ہنگامی صورتحال سے ہونے والی انسانی نقصان کو واضح کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ ''تقریباً 40 لاکھ بچے اب بھی آلودہ اور کھڑے پانی کے قریب رہ رہے ہیں جس سے ان کی بقا اور بہبود کو خطرہ لاحق ہے۔''

ادارے کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سانس کی شدید بیماریاں عروج پر ہیں جبکہ ان علاقوں میں 2021 کے مقابلے میں جولائی اور دسمبر 2022کے درمیان شدید غذائی قلت کا شکار بہت سے بچوں کی تعداد تقریباً دو گنا بڑھ گئی ہے اور 15 لاکھ بچوں کو اب بھی زندگی کے تحفظ کے لیے غذائی مدد کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع جیکب آباد میں پندرہ سالہ صغریٰ اپنے چھوٹے بھائی فیاض کے ساتھ جن کا گھر سیلاب میں بہہ گیا تھا۔
© UNICEF/Bashir
پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع جیکب آباد میں پندرہ سالہ صغریٰ اپنے چھوٹے بھائی فیاض کے ساتھ جن کا گھر سیلاب میں بہہ گیا تھا۔

مستقبل کا سوال

اقوام متحدہ کے سربراہ نے پاکستان جیسے ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا مستحکم انداز میں مقابلہ کرنے کے قابل بنانے کے لیے بین الاقوامی بینکاری نظام میں اصلاحات پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں ''بنیادی غلطی کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔''

انہوں ںے کہا کہ ''پاکستان موسمیاتی ابتری اور اخلاقی اعتبار سے دیوالیہ عالمی مالیاتی نظام دونوں سے متاثر ہوا ہے۔ یہ نظام متوسط آمدنی والے ممالک کو قرضوں میں چھوٹ دینے اور قدرتی آفات سے موثر طور پر نمٹنے کے اقدامات میں رعایتی مالی معاونت کی فراہمی سے مسلسل انکاری ہے۔ اسی لیے ہمیں ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں چھوٹ اور انتہائی ضرورت کے وقت رعایتی مالی معاونت مہیا کرنے کے تخلیقی طریقے وضع کرنا ہوں گے۔

گوتیرش کے ساتھ موجود پاکستان کے وزیراعظم محمد شہباز شریف نے واضح کیا کہ ان کے ملک کو اب پہلے سے کہیں بڑھ کر عالمی یکجہتی کیوں درکار ہے۔

انہوں ںے کہا کہ ''ہمیں سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے والے تین کروڑ 30 لاکھ لوگوں کو ان کا مستقبل واپس دلانا ہے۔ خاندانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے اور انہیں اپنی زندگی دوبارہ شروع کرنی اور روزی کمانی ہے۔''

سندھ میں یونیسف کے چیف فیلڈ آفیسر پریم چند ضلع دادو کے گاؤں مٹھو ببر میں سیلاب سے متاثرہ افراد میں کمبل تقسیم کر رہے ہیں۔
UNICEF/Arsalan Butt
سندھ میں یونیسف کے چیف فیلڈ آفیسر پریم چند ضلع دادو کے گاؤں مٹھو ببر میں سیلاب سے متاثرہ افراد میں کمبل تقسیم کر رہے ہیں۔

'کل ہم بھی متاثرہ ہو سکتے ہیں'

کانفرنس کے میزبان ملک سوئزر لینڈ کی نمائندگی کرتے ہوئے وفاقی قونصلر برائے خارجہ امور اگنازیو کیسس نے کہا کہ قدرتی آفات سے متاثرہ ممالک کی مدد کرنا روشن خیالی پر مبنی سادہ سی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''آج پاکستان کو مدد کی ضرورت ہے۔ لیکن کل اس کی جگہ ہم سب بھی ہو سکتے ہیں۔ ایک بات یقینی ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ ہم سب کو موسمیاتی تبدیلی پر تشویش ہے اور یہ ایک عالمگیر خطرہ ہے جو عالمگیر اقدام کا تقاضا کرتا ہے۔''

ویڈیو لنک کے ذریعے کانفرنس میں شرکت کرنے والے فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں نے اس معاملے پر ممالک کے مابین یکجہتی کی اپیل کو دہراتے ہوئے ''موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹںے اور ان کے ساتھ مطابقت پیدا کرنے کے لیے 36 کروڑ یورو امداد دینے کا اعلان کیا''۔

تاہم فرانس کے صدر نے یہ بھی کہا کہ سردی کا موسم شدت اختیار کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کی جانب سے ہنگامی مالی مدد کی اپیلوں پر اب تک صرف 30 فیصد وسائل ہی جمع ہو پائے ہیں۔

شدید تبدیلیوں کا دور

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے منتظم ایکم سٹینر نے موسمیاتی تبدیلی سے لاحق خطرے کے حجم اور ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے طریقے ڈھونڈنے کی اہمیت کو واضح کیا۔

انہوں نے کہا کہ ''مشرق میں آسٹریلیا میں سیلاب کے غیرمعمولی واقعات کو دیکھیے، مغرب میں کیلیفورنیا میں شدید موسمی واقعات پر نظر ڈالیے، یورپ کو دیکھیے جہاں لوگ یہ دیکھ کر حیران ہیں کہ موسم سرما میں برف کہاں گئی۔ ہم شدید نوعیت کی تبدیلی کے دور میں جی رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور پاکستان کے وزیراعظم کی اس کانفرنس کے بارے میں صحافیوں سے مشترکہ بات چیت ذیل میں دیکھیے: