انسانی کہانیاں عالمی تناظر

کانگو: پاکستانی امن کار فرائض کی انجام دہی کے بعد وطن روانہ

یو این مشن ’مونوسکو‘ میں شامل پاکستانی دستے کی خواتین اہلکار کانگو میں گشت کرتے ہوئے (فائل فوٹو)۔
MONUSCO/Kevin Jordan
یو این مشن ’مونوسکو‘ میں شامل پاکستانی دستے کی خواتین اہلکار کانگو میں گشت کرتے ہوئے (فائل فوٹو)۔

کانگو: پاکستانی امن کار فرائض کی انجام دہی کے بعد وطن روانہ

امن اور سلامتی

جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) میں اقوام متحدہ کے امن مشن (مونوسکو) میں شامل پاکستان کے فوجی دستے اپنی ذمہ داریاں مکمل کرنے کے بعد ملک سے واپس چلے گئے ہیں جبکہ دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے امن کار بھی مرحلہ وار ملک چھوڑ دینگے۔

پاکستان کے 277 فوجی اہلکار صوبہ جنوبی کیوو میں ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے۔ ان کی روانگی ملک سے مشن کی بتدریج واپسی کے عمل کا حصہ ہے۔ جمہوریہ کانگو کی حکومت نے گزشتہ برس اقوام متحدہ سے مشن کو واپس بلانے کی درخواست کی تھی جسے سلامتی کونسل نے دسمبر میں ایک قرارداد کے ذریعے منظور کر لیا تھا۔

مونوسکو کا کے اہلکار مشن مکمل ہونے پر علاقہ چھوڑتے ہوئے۔
MONUSCO/Kevin Jordan
مونوسکو کا کے اہلکار مشن مکمل ہونے پر علاقہ چھوڑتے ہوئے۔

مشن کی مرحلہ وار واپسی 

'مونوسکو' کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل کیڈاگنی مینش نے بتایا ہے کہ مشن میں شامل دیگر ممالک کے فوجی دستے بھی مرحلہ وار ملک سے واپس چلے جائیں گے۔ اس کے بعد ملک کی قومی فوج قیام امن کی کارروائیاں انجام دے گی جسے مشن کی جانب سے بھرپور مدد فراہم کی گئی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اب 'مونوسکو' اپنی امن فوج میں شامل مختلف ممالک کے دستوں کی واپسی کے عمل کی نگرانی کر رہا ہے۔ جن علاقوں سے امن فوج واپس چلی گئی ہے وہاں ملکی فوج ذمہ داریاں سنبھال رہی ہے۔

'مونوسکو' کے مراکز بند

جنوبی کیوو کے علاقے کامانیولا میں پاکستان کی فوج کے زیراستعمال مونوسکو مرکز اب بند کر دیا گیا ہے اور اس کی عمارتیں ملک کی قومی پولیس 'سی این پی' کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ 

پاکستان کے فوجی دستے 1999 سے جمہوریہ کانگو میں امن کارروائیوں کا حصہ رہے ہیں۔

گزشتہ برس دسمبر میں 'مونوسکو' نے شمالی کیوو کے علاقے لوبیرون میں بھی اپنا مرکز 21 برس کے بعد بند کر دیا تھا جہاں انڈیا، جنوبی افریقہ، مراکش اور نیپال سے تعلق رکھنے والے امن اہلکار فرائض انجام دے رہے تھے۔

مونوسکو کے پاکستانی دستے کی ایک اہلکار کانگو میں مقامی خواتین کو لباس تیار کرنے کا ہنر سکھاتے ہوئے۔
MONUSCO/Kevin Jordan
مونوسکو کے پاکستانی دستے کی ایک اہلکار کانگو میں مقامی خواتین کو لباس تیار کرنے کا ہنر سکھاتے ہوئے۔

24 سالہ مشن کا خاتمہ

گزشتہ برس 20 دسمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 'مونوسکو' کی مدت میں 20 دسمبر 2024 تک توسیع کی قرارداد منظور کی تھی۔ 

جمہوریہ کانگو کی جانب سے اقوام متحدہ کو مشن کی تین مراحل میں واپسی کا منصوبہ پیش کیا گیا تھا جسے سلامتی کونسل نے منظور کر لیا۔ 

کونسل نے حکومت، مونوسکو اور ملک میں اقوام متحدہ کے دفتر کے نمائندوں پر مشتمل مشترکہ ٹاسک فورس کے ذریعے اس منصوبے پر عملدرآمد کے حوالے سے 30 جون 2024 تک اپنی رپورٹ جمع کرانے کو کہا تاکہ مشن کی بطریق احسن واپسی ہو سکے۔ یہ ٹاسک فورس ہر تین ماہ کے بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو رپورٹ پیش کرتی ہے۔