انسانی کہانیاں عالمی تناظر

گوتیرش کا شامی تنازع کے حقیقی و قابل بھروسہ سیاسی حل پر زور

شام کے تباہ حال علاقے الیپو میں دو بچے پینے کا پانی لا رہے ہیں۔
© UNICEF/Khuder Al-Issa
شام کے تباہ حال علاقے الیپو میں دو بچے پینے کا پانی لا رہے ہیں۔

گوتیرش کا شامی تنازع کے حقیقی و قابل بھروسہ سیاسی حل پر زور

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے شام کے مسئلے کو سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں شہریوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور انسانی حالات میں بہتری آنی چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ حل ایسا ہونا چاہیے جس سے شام کے لوگوں کی جائز خواہشات کی تکمیل ہو اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کی مطابقت سے ملکی خودمختاری، اتحاد، آزادی اور علاقائی سالمیت بحال کرنے میں مدد ملے۔

Tweet URL

 رواں مہینے شام کے تنازع کو تیرہ برس مکمل ہو رہے ہیں جس میں شہریوں کو منظم طریقے سے روا رکھے گئے مظالم اور ناقابل بیان تکالیف کا سامنا رہا ہے۔ 

بقا کی جدوجہد

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ رواں سال ملک میں ایک کروڑ 67 لاکھ لوگوں یا 70 فیصد آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت ہو گی جبکہ جنگ سے پہلے پیدا ہونے والی تقریباً نصف آبادی کو اندرون یا بیرون ملک نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ 

اس وقت شام میں پہنچنے والی انسانی امداد اب تک کی کم ترین سطح پر ہے جس کے باعث بڑے پیمانے پر لوگوں کو اپنی بقا کے لیے کڑی جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔ 2023 میں اقوام متحدہ کے زیرقیادت امدادی کارروائیوں کے لیے 5.41 ارب ڈالر کی ضرورت تھی جس میں سے 37.4 فیصد وسائل ہی مہیا ہو سکے۔

گزشتہ برس ملک کے شمالی علاقوں میں آنے والے زلزلوں نے اس بحران کو اور بھی گمبھیر بنا دیا ہے۔ اس قدرتی آفت میں 5,900 افراد ہلاک ہوئے، بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا اور بنیادی ضروریات کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنے والے لاکھوں لوگوں کے حالات مزید خراب ہو گئے۔

سیکرٹری جنرل نے تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اس مسئلے کے حقیقی اور قابل اعتبار سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے ہرممکن کوشش کریں۔ اس حل کو پناہ گزینوں کی محفوظ اور باوقار انداز میں رضاکارانہ واپسی کے حالات سازگار بنانے میں معاون ہونا چاہیے۔

شہریوں کے تحفظ کی ضرورت

انہوں نے بین الاقوامی قانون کے تحت انسداد دہشت گردی کے اقدامات، انسانی امداد کی پائیدار اور بلارکاوٹ فراہمی اور امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کے لیے فوری اور ضرورت کے مطابق مالی وسائل مہیا کرنے کا طریقہ وضع کرنے کو بھی کہا ہے۔

شہریوں اور شہری تنصیبات کو تحفظ دینے کی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ فریقین کو بہت پہلے ہی ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بات چیت کرنا چاہئیے تھی۔ شام کے لوگوں کی ایک پوری نسل اس تنازع کی بہت بھاری قیمت ادا کر چکی ہے۔ 

حقوق کی پامالیاں روکنے کا مطالبہ

سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ ملک میں ناجائز حراستوں، جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت ہلاکتوں، جنسی و صنفی بنیاد پر تشدد، ایذا رسانی اور حقوق کی دیگر پامالیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ان حالات میں پائیدار امن کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔ 

انہوں نے واضح کیا ہے کہ شام میں حقوق کی پامالیوں کے لاکھوں نہیں تو ہزاروں متاثرین اور ان کے خاندانوں کی خاطر ایسے افعال کے ارتکاب کی کھلی چھوٹ کو روکنا سبھی کی ذمہ داری ہے۔