انسانی کہانیاں عالمی تناظر

گینگ وار سے نمٹنے میں ہیٹی کی بھرپور مدد کی جائے، گوتیرش

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش سینٹ ونسنٹ اینڈ گرینیڈینز میں لاطینی امریکہ اور غرب الہند کے ممالک کی کانفرنس (سی ای ایل اے سی) سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Lucanus Ollivierre
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش سینٹ ونسنٹ اینڈ گرینیڈینز میں لاطینی امریکہ اور غرب الہند کے ممالک کی کانفرنس (سی ای ایل اے سی) سے خطاب کر رہے ہیں۔

گینگ وار سے نمٹنے میں ہیٹی کی بھرپور مدد کی جائے، گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ہیٹی کو مسلح جتھوں کے تشدد سے نجات دلانے کے لیے بین الاقوامی مشن کے ساتھ بھرپور تعاون کی اپیل کی ہے۔

سینٹ ونسنٹ اینڈ گرینیڈینز میں لاطینی امریکہ اور غرب الہند کے ممالک کی کانفرنس (سی ای ایل اے سی) سے خطاب میں انہوں نے کہا ہے کہ بہت سے ممالک کو منظم جرائم نے لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ اسلحے کی تجارت خطے کی سلامتی کے لیے بہت بڑا خطرہ بن چکی ہے۔ اس پر موثر طور پر قابو پانے کے لیے مضبوط بین الاقوامی تعاون ضروری ہے۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ امن، سلامتی، پائیدار ترقی، سماجی ہم آہنگی اور موسمیاتی اقدامات کے لیے یکجہتی درکار ہے اور اس کانفرنس سے خطے اور دنیا کے مسائل کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔ 

'امن ممکن ہے'

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ لاطینی امریکہ اور غرب الہند نے ثابت کیا ہے کہ امن کے لیے متحد ہونا اور تبدیلی لانا ممکن ہے۔

اس حوالے سے انہوں نے حالیہ دنوں اینڈین ممالک (بولیویا، کولمبیا، ایکواڈور اور پیرو) کی جانب سے ایکواڈور کو مدد دینے کے لیے شروع کردہ سلامتی کی شراکت کا خیرمقدم کیا۔ اسی طرح، ان کا کہنا تھا کہ گوئٹے مالا میں نئی حکومت آنا جمہوری ترقی، قانون اور امن ایجنڈے کے دیگر اہم پہلوؤں پر پیش رفت کا موقع ہے۔ 

ہیٹی کے لیے تعاون

گزشتہ اکتوبر میں سلامتی کونسل نے ہیٹی کی پولیس کو امن و امان کے قیام میں مدد دینے کے لیے کثیرملکی سکیورٹی مشن بھیجنے کی منظوری دی تھی جس کی قیادت کے لیے کینیا نے اپنی خدمات پیش کی تھیں۔ 'سی ای ایل اے سی' کے ارکان سمیت متعدد ممالک نے گزشتہ ہفتے جی20 اجلاس کے موقع پر ہیٹی کو مزید مدد دینے کے وعدے بھی کیے تھے۔ 

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ وہ ان کوششوں کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن مشن کی بلاتاخیر تعیناتی کے لیے مزید اقدامات اور ملک کے بنیادی مسائل کے سیاسی حل کی ضرورت ہے۔ 

انہوں نے خبردار کیا کہ ہیٹی میں پہلے سے خراب حالات مزید بدترین صورت اختیار کر رہے ہیں جہاں مسلح جتھوں نے ملک کر یرغمال بنا رکھا ہے اور جنسی تشدد کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔

پائیدار ترقی کو خطرہ

سیکرٹری جنرل نے پائیدار ترقی کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے مزید منصفانہ اور مساوی مستقبل کے لیے کوششیں خطرات سے دوچار ہیں۔ خطےکے کروڑوں لوگوں کو بھوک اور غربت کا سامنا ہے جبکہ متعدد ممالک قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

گزشتہ ستمبر میں عالمی رہنماؤں نے پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی غرض سے سالانہ 500 ارب ڈالر مہیا کرنے کے لیے سیکرٹری جنرل کی تجویز کی منظوری دی تھی۔ تاہم اس تجویز کی شدید مخالفت بھی دیکھنے کو ملی ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ رواں سال ستمبر میں ہونے والی 'مستقبل کی کانفرنس' میں عالمگیر مالیاتی نظام میں اصلاحات لانے کی جانب پیش رفت ہو گی جو منصفانہ، پرانا اور غیرموثر ہو چکا ہے۔

موسمیاتی انصاف کی ضرورت

سیکرٹری جنرل جمعرات کو سینٹ ونسٹ اینڈ گرینیڈینز پہنچے تھے۔ اُس دوپہر کو دارالحکومت کنگزٹاؤن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ ان ممالک کو موسمیاتی تبدیلی کے باعث سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے اور اس مسئلےکے خلاف ان کی جدوجہد بھی سب سے زیادہ نمایاں ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو موسمیاتی انصاف کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ترقی پذیر ممالک اور خاص طور پر چھوٹے جزائر پر مشتمل ممالک کو موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے اور اس کے اثرات کو محدود رکھنے کے لیے سستے داموں بڑی مقدار میں مالی وسائل میسر ہوں۔

انہوں نے نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ  لازمی طور سے جی20 پر اس حوالے سے بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیونکہ امیر ممالک ہی بڑھتی ہوئی موسمیاتی حدت کے سب سے زیادہ ذمہ دار ہیں۔