انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نسلی امتیاز اور دہشتگردی: عالمی عدالت انصاف میں روس کے خلاف فیصلہ

عالمی عدالت انصاف میں یوکرین بنام روس مقدمے کا فیصلہ سنایا جا رہا ہے۔
© ICJ-CIJ/ Frank van Beek
عالمی عدالت انصاف میں یوکرین بنام روس مقدمے کا فیصلہ سنایا جا رہا ہے۔

نسلی امتیاز اور دہشتگردی: عالمی عدالت انصاف میں روس کے خلاف فیصلہ

امن اور سلامتی

مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسند گروہوں کی مالی معاونت کے معاملات کی تحقیقات کرنے میں ناکامی پر عالمی عدالت انصاف نے روس کو دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے بین الاقوامی کنونشن کی خلاف ورزی کا قصورار قرار دیا  ہے۔

روس کے زیر قبضہ کرائمیا میں سال 2014 کے بعد متعارف کرائے جانے والے تعلیمی نظام میں یوکرینی زبان میں تعلیم نہ دیے جانے کو بھی عدالت نے نسلی امتیاز کے خاتمے کے بین الاقوامی کنونشن کے آرٹیکل 2 کی خلاف ورزی  گردانا ہے۔ پندرہ رکنی عالمی عدالت انصاف کے تیرہ ججوں نے فیصلے کے حق اور دو نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

Tweet URL

یہ مقدمہ سال 2022 میں یوکرین پر روس کی طرف سے کیے گئے حملے سے پہلے دائر کیا گیا تھا۔

روس کے خلاف یوکرین کا مقدمہ

جنوری 2017 کو یوکرین نے روس کے خلاف ہالینڈ کے شہر ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کیا تھا جس میں اس پر دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے بین الاقوامی کنونشن اور نسلی امتیاز کے خاتمے سے متعلق بین الاقوامی کنونشن کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

یوکرین نے اپنے دعوے میں الزام لگایا تھا کہ روس یوکرینی اور کرائمیائی تاتاری آبادی کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہے اور  ان کے حقِ اجتماع اور سیاسی سرگرمیوں پر بھی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ یوکرین نے روس پر کرائمیا میں جبری گمشدگیوں، قتل، اور غیر قانونی حراستوں کا بھی الزام لگایا تھا۔۔

عبوری اقدامات  اٹھانے میں ناکامی

اپریل 2017 کو عالمی عدالت انصاف نے یوکرین کے دعوے پر کارروائی کرتے ہوئے روس کو عبوری اقدامات اٹھانے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے روس کو حکم دیا تھا کہ وہ کرائمیا کے تاتاروں پر مظالم بند کرے اور یوکرینی باشندوں کو ان کی مادری زبان میں تعلیم دیے جانے کے حق کو تسلیم کرے۔ تاہم اس وقت عدالت نے دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے معاہدے کی خلاف ورزی کے حوالے سے عبوری حکم جاری کرنے کی یوکرین کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

آج سنائے گئے فیصلے میں عالمی عدالت انصاف نے کہا ہےکہ روس نے عبوری اقدامات کے بارے میں عدالت کے فیصلے کی تعمیل نہیں کی، اس نے کرائمیا میں سیاسی سرگرمیوں اور پرامن اجتماع پر سے پابندیاں نہیں ہٹائیں۔

عالمی عدالت انصاف کیا ہے؟

'آئی سی جے'  ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں واقع امن محل میں قائم ہے۔ اس کا قیام 1945 میں ممالک کے مابین تنازعات کے تصفیے کی غرض سے عمل میں آیا تھا۔ عدالت ایسے قانونی سوالات پر مشاورتی رائے بھی دیتی ہے جو اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کی جانب سے اسے بھیجے جاتے ہیں۔  اسے عام طور پر 'عالمی عدالت' بھی کہا جاتا ہے جو اقوام متحدہ کے چھ بنیادی اداروں میں سے ایک ہے۔ دیگر میں جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل، معاشی و سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی)، تولیتی کونسل اور سیکرٹریٹ شامل ہیں۔ یہ عدالت ان میں واحد ادارہ ہے جو نیویارک سے باہر قائم ہے۔

یہ عدالت 15 ججوں پر مشتمل ہے جنہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل نو سالہ مدت کے لیے منتخب کرتی ہیں۔ ان میں ہر تین سال کے بعد پانچ ججوں کا انتخاب ہوتا ہے جن کے متواتر منتخب ہونے پر کوئی پابندی نہیں۔ یہ جج اپنی حکومتوں کی نمائندگی کرنے کے بجائے آزادانہ حیثیت سے کام کرتے ہیں۔ کسی ملک سے صرف ایک جج ہی منتخب ہو سکتا ہے۔