انسانی کہانیاں عالمی تناظر

چین اور جی77 ممالک عالمی نظم وضبط میں اصلاحات کی قیادت کریں، گوتیرش

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں جی77 ممالک کی کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN/Monicah Aturinda Kyeyune
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں جی77 ممالک کی کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔

چین اور جی77 ممالک عالمی نظم وضبط میں اصلاحات کی قیادت کریں، گوتیرش

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو دقیانوسی بین الاقوامی اداروں اور معاہدوں میں اصلاحات کی کوششوں کے لیے آگے آنا ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ جو ممالک موجودہ عالمی نظام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں ان سے اس میں اصلاحات کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔ اسی لیے تبدیلی کی غرض سے ترقی پذیر ممالک کو قدم بڑھانا ہوں گے۔

Tweet URL

انہوں نے یہ بات یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا میں جی 77 ممالک اور چین (جی 77 گروپ) کی تیسری سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ جی 77 گروپ جنوبی دنیا کا سب سے بڑا اتحاد ہے جس میں 130 سے زیادہ ممالک شامل ہیں جو کرہ ارض کی 80 فیصد سے زیادہ آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ دنیا کو سبھی کے لیے مستحکم، پُرامن اور منصفانہ بنانے کے لیے ان ممالک کی یکجہتی اور شراکت خاص اہمیت رکھتی ہے۔ اسی لیے انہیں تبدیلی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنا ہوں گی۔

'شمالی دنیا وعدے پورے کرے'

انتونیو گوتیرش نے کہا اگرچہ جنوبی دنیا کے ممالک کا باہمی تعاون مضبوط ہے اور مزید تقویت پا رہا ہے تاہم غربت و عدم مساوات میں کمی لانے، ترقی میں تعاون اور غریب ممالک کو مستحکم بنانے کے لیے شمالی دنیا کی جانب سے کیے گئے وعدوں کی تکمیل ضروری ہے۔ 

انہوں نے 2030 تک پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) تک پہنچنے کی راہ میں دنیا کو درپیش بہت سے مسائل کا تذکرہ کیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے کووڈ۔19 وبا سے معاشی بحالی یقینی بنانے، انسانی حقوق کے احترام اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل پر بھی بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ سوڈان، یوکرین، مشرقی وسطیٰ اور دیگر علاقوں میں جاری جنگوں کے نتیجے میں زندگیاں تباہ ہو رہی ہیں، بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہیں، عالمگیر تجارتی نظام میں خلل آ رہا ہے اور پورے کے پورے خطے تباہی سے دوچار ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر جرائم کا محاسبہ نہ ہونے کے باعث دنیا کا امن مزید بگڑتا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں خوراک کی کمی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
© UNICEF/Abed Zagout
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں خوراک کی کمی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔

مشرق وسطیٰ کا آتش فشاں

سیکرٹری جنرل نے غزہ کی جنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ مشرق وسطیٰ کی حیثیت ایسے آتش فشاں کی ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ انہوں نے اس تنازع کو خطے بھر میں پھیلنے سے روکنے، غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی، علاقے میں مدد پہنچانے اور تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی پر زور دیا۔ 

انہوں نے گزشتہ روز غیروابستہ ممالک کی تحریک کے اجلاس میں کہی اپنی بات دہراتے ہوئے واضح کیا کہ مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو تسلیم کرنے سے انکار قطعی ناقابل قبول ہے۔ علیحدہ ریاست کے لیے فلسطینیوں کے حق سے انکار کا نتیجہ اس تنازع میں طوالت اور عالمی امن و سلامتی کے لیے بہت بڑے خطرے کی صورت میں نکلے گا۔ اس سے تقسیم مزید گہری ہو جائے گی اور ہر جگہ انتہاپسند تقویت پائیں گے۔

دقیانوسی بین الاقوامی نظام

انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ارضی سیاسی تقسیم نے اسے عضو معطل بنا دیا ہے اور اس کی بناوٹ آج کی دنیا کے حقائق کی عکاسی نہیں کرتی۔ اسی طرح دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم کردہ عالمگیر مالیاتی نظام میں بھی اصلاحات لانا ہوں گی۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اگرچہ دنیا کے مسائل کو حل کرنے کے لیے موثر عالمی اقدامات درکار ہیں۔ تاہم موجودہ بین الاقوامی نظام اب پرانا ہو چکا ہے جو وقت کے تقاضوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔ یہ نظام اس وقت قائم کیا گیا تھا جب جی77 گروپ کے بہت سے ممالک پر نوآبادیاتی حکمرانی تھی۔

امید کی کرن

سیکرٹری جنرل نے معدنی ایندھن کے خاتمے اور قابل تجدید توانائی کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی بنیاد پر مساوی اور منصفانہ تبدیلی پر بھی زور دیا۔

انہوں نے جی77 گروپ سے کہا کہ وہ موسمیاتی تباہی کے خلاف متحد ہو جائیں اور موسمیاتی انصاف کے لیے ترقی یافتہ ممالک سے جواب طلبی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تمام مسائل کے باوجود امید کی کرن موجود ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے گزشتہ سال ہونے والی 'ایس ڈی جی کانفرنس' اور اس کے مضبوط اعلامیے کا حوالہ دیا۔ اس کے ساتھ انہوں نے رواں سال ستمبر میں ہونے والی 'مستقبل کی کانفرنس' کا تذکرہ بھی کیا جو اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں کو آگے بڑھانے میں معاون ہو گی۔ 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ کانفرنس ممالک کے لیے ایس ڈی جی کے حصول کی خاطر حالات کو سازگار بنانے کا موقع ہو گا۔ اس دوران نئے مسائل سے نمٹنے کے طریقہ ہائے کار پر اتفاق رائے اور تمام انسانوں کے لیے بہتر دنیا کی تعمیر کے لیے بات چیت ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس میں بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات پر بھی غوروفکر ہو گا۔

نائجیریا میں موسمیاتی تبدیلی اور تنازعات کی وجہ سے لاکھوں لوگ نقل مکانی اور بے گھری پر مجبور ہیں۔
© UNICEF/KC Nwakalor
نائجیریا میں موسمیاتی تبدیلی اور تنازعات کی وجہ سے لاکھوں لوگ نقل مکانی اور بے گھری پر مجبور ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی اور جدید ٹیکنالوجی

ان کا کہنا تھا کہ دولت مند ممالک کو اپنے مالیاتی وعدے بھی پورے کرنا ہوں گے۔ اس کا آغاز ترقی پذیر دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف مدد دینے کے لیے سالانہ 100 ارب ڈالر کی فراہمی اور 2025 تک موسمیاتی مطابقت پذیری کے لیے فراہم کیے جانے والے مالی وسائل میں اضافے سے ہونا ہے۔

اگرچہ 'کاپ 28' میں نقصان اور تباہی کے فنڈ کو فعال کیا جانا ایک اہم قدم تھا تاہم دنیا کو اس فنڈ میں مالی وسائل کی فراہمی کے لیے بامعنی اقدامات کرنا ہوں گے جن کا تاحال اعلان نہیں کیا گیا۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ نئی ٹیکنالوجی کی بدولت 'ایس ڈی جی' کے حصول کی جانب پیش رفت میں تیزی لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ 'مستقبل کی کانفرنس' میں اقوام متحدہ کے مجوزہ ڈیجیٹل معاہدے کی منظوری بھی دی جائے گی۔ 

انہوں کہا کہ اس حوالے سے حال ہی میں مقرر کردہ ماہرین کے ادارے نے عالمگیر مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے انتظام کی بابت ابتدائی سفارشات پیش کر دی ہیں۔ اس طرح پائیدار ترقی کی رفتار میں بھی تیزی لائی جائے گی۔

اس ضمن میں ایک اور مشاورتی بورڈ تمام لوگوں کو ٹیکنالوجی کے یکساں فوائد کی فراہمی کی لیے سائنسی میدان میں کامیابیاں یقینی بنانے کے لیےکام کر رہا ہے۔