انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین: امدادی سرگرمیوں کے لیے یو این اداروں کو 4.2 ارب ڈالر درکار

اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی ادارے یوکرین میں حالیہ گولہ باری سے متاثر ہونے والے افراد کو معاونت فراہم کر رہے ہیں۔
© UNOCHA/Allaham Musab
اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی ادارے یوکرین میں حالیہ گولہ باری سے متاثر ہونے والے افراد کو معاونت فراہم کر رہے ہیں۔

یوکرین: امدادی سرگرمیوں کے لیے یو این اداروں کو 4.2 ارب ڈالر درکار

انسانی امداد

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) اور پناہ گزینوں کے لیے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے یوکرین میں جنگ سے متاثرہ لوگوں اور اندرون و بیرون ملک نقل مکانی کرنے والوں کے لیے 4.2 ارب ڈالر امداد کی ہنگامی اپیل جاری کی ہے۔

یوکرین کے خلاف بڑے پیمانے پر روس کے حملے کو دو سال مکمل ہونے والے ہیں۔ اس موقع پر ملک میں 14.6 ملین لوگوں یا 40 فیصد آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ 63 لاکھ لوگ ملک سے باہر پناہ گزین ہیں۔

Tweet URL

'اوچا' کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے کہا ہے کہ یوکرین کے لوگوں کی مدد جاری رکھنا ہو گی۔ اس جنگ میں اور خاص طور پر نئے سال کے آغاز سے چند روز پہلے شروع ہونے والے حملوں کی لہر سے کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ شہریوں کو جنگ کی بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔ خاص طور پر ڈونیسک اور خارکیئو کے لوگوں پر اس کے اثرات شدید ترین ہیں۔ یہ علاقے جنگ کا مرکز ہیں جہاں لوگوں نے ایسی جگہوں پر پناہ لے رکھی ہے جہاں پائپوں سے پانی نہیں آتا اور بجلی و گیس کا نظام منقطع ہو چکا ہے۔

وسائل کی قلت

'اوچا' کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کے سیکڑوں امدادی شراکت داروں کو 85 لاکھ انتہائی غیرمحفوظ لوگوں تک رسائی یقینی بنانے کے لیے رواں سال 3.1 ارب ڈالر درکار ہیں۔ 

2023 میں امدادی کارکنوں ںے یوکرین میں شدید مشکلات کے باوجود تقریباً ایک کروڑ 10 لاکھ لوگوں تک رسائی حاصل کی تھی۔ اس میں انہیں بین الاقوامی عطیہ دہندگان کا تعاون بھی حاصل رہا۔

جنگ کا متواتر سامنا کرنے والے دیہات میں لوگوں کے پاس جمع شدہ وسائل ختم ہو چکے ہیں۔ بقا کے لیے ان کا انحصار امداد پر ہے۔ اطلاعات کے مطابق ڈرون اور میزائل حملوں کے باعث بڑی تعداد میں لوگ خصوصاً معمر افراد تہہ خانوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ بچے سکول جانا تو درکنار، گھروں سے باہر بھی نہیں کھیل سکتے۔

سب سے بڑی نقل مکانی

جنگ کے ابتدائی چند مہینوں میں ملک کر چھوڑ کر جانے والے 60 لاکھ افراد سمیت اب تقریباً ایک کروڑ لوگ بے گھر ہیں۔ اس طرح یہ دنیا میں نقل مکانی کا سب سے بڑا بحران بن گیا ہے۔ 

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی کا کہنا ہے کہ گزشتہ مہینہ شہریوں پر جنگ کے اثرات کے حوالے سے بدترین تھا۔

11 ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے والے یوکرین کے لوگوں کو بھی بڑے پیمانے پر اور متواتر امداد درکار ہے۔ انہوں نے عطیہ دہندگان سے اپیل کی ہے کہ وہ جنگ سے بری طرح متاثرہ اور بیرون ملک مقیم 23 لاکھ لوگوں اور ان کے میزبانوں کو مدد مہیا کرنے کے لیے مزید 1.1 ارب ڈالر فراہم کریں۔

فلیپو گرینڈی نے عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے تقریباً نو لاکھ لوگ یوکرین میں واپس آ چکے ہیں۔ 

تاہم بہت سے لوگ اب بھی بے گھر ہیں اور انہیں مدد کی ضرورت ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں کو واپس نہیں آ سکتے کیونکہ ان کے گھر تباہ ہو گئے ہیں یا وہ محاذ جنگ کے قریب واقع ہیں جہاں رہنا خطرناک ہے۔

یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں میزائل حملے کے بعد ایک عمارت میں آگ لگی ہوئی ہے۔
© UNICEF/Aleksey Filippov
یوکرین کے دارالحکومت کیئو میں میزائل حملے کے بعد ایک عمارت میں آگ لگی ہوئی ہے۔

پناہ کی ضروریات میں کمی

ادارے کی جانب سے رواں سال کے لیے کی جانے والی امدادی اپیل کا حجم گزشتہ برس کے مقابلے میں 1.7 ارب ڈالر کم ہے۔ اس سے یورپی یونین کی جانب سے فراہم کردہ مثالی مدد کے نتیجے میں پناہ کی ضروریات میں کمی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ 

تاہم مولڈووا میں ضروریات بدستور بہت زیادہ ہیں جہاں پناہ گزینوں کو کام، تعلیم اور طبی خدمات تک رسائی درکار ہے۔

'یو این ایچ سی آر' نے بتایا ہے کہ پناہ گزینوں کے میزبان ممالک میں سکول جانے کی عمر کے نصف بچے ہی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اسی طرح پناہ گزینوں کی ایک چوتھائی تعداد کو طبی خدمات تک رسائی میں مشکلات درپیش ہیں۔

بیرون ملک مقیم پناہ گزینوں میں سے 40 تا 60 فیصد لوگ برسرروزگار ہیں تاہم یہ اپنی اہلیت اور قابلیت سے کہیں کم تر حیثیت کے کام کرنے پر مجبور ہیں۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کے پاس سرے سے کوئی روزگار نہیں ہے۔ 

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق 'او ایچ سی ایچ آر' نے بتایا ہے کہ اس جنگ میں یوکرین کے 9,701 شہری ہلاک اور 17,748 زخمی ہو چکے ہیں۔ تاہم حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ میریوپول (ڈونیسک)، لیسیشانسک، پوپاسنا اور سائیوائیروڈونیسک (لوہانسک) میں شدید لڑائی جاری ہے جس کے باعث اطلاعات تاخیر سے موصول ہو رہی ہیں۔