انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ کے ایک اور ہسپتال کو نازک صورتحال کا سامنا، ڈبلیو ایچ او

ا
اقوام متحدہ کی ایک ٹیم غزہ کے الاقصیٰ ہسپتال میں مدد اور طبی سازوسامان کی فراہمی کے لیے پہنچی تو وہاں یہ منظر دیکھا۔
ا

غزہ کے ایک اور ہسپتال کو نازک صورتحال کا سامنا، ڈبلیو ایچ او

امن اور سلامتی

غزہ میں اسرائیل کی شدید بم باری سے بڑی تعداد میں خواتین اور بچوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے مزید طبی ٹیمیں علاقے میں بھیجے کی اپیل کی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق وسطی غزہ کے علاقے دیر البلاہ کے الاقصیٰ ہسپتال میں طبی عملے کو کام روکنے اور وہاں سے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ علاقے میں بڑے پیمانے پر اسرائیل کی عسکری کارروائیاں جاری ہیں۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے بتایا ہے کہ 600 سے زیادہ مریض اور طبی کارکن ہسپتال چھوڑ چکے ہیں۔

Tweet URL

یہ علاقے میں واحد فعال ہسپتال ہے جہاں اب صرف پانچ ڈاکٹر دستیاب ہیں۔ 'ڈبلیو ایچ او' کی ٹیم نے یہاں گردوں کی صفائی کے منتظر 4,500 مریضوں اور 500 زخمیوں کے لیے طبی سامان پہنچایا ہے۔

امدادی مشن کی منسوخی

ادارے کی ہنگامی طبی ٹیم کے سربراہ شوآن کیسی نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں الاقصیٰ ہسپتال میں ہر جانب خون پھیلا دکھائی دیتا ہے۔ ویڈیو میں معالجین کو فرش پر لیٹے زخمی مریضوں کا علاج کرتے دکھایا گیا ہے۔ 

شوآن کیسی نے بتایا ہے کہ ہسپتال کے چھوٹے سے ہنگامی شعبے میں بہت بڑی تعداد میں زخمیوں اور مریضوں کو رکھنا ممکن نہیں رہا اس لیے بہت سے لوگوں کو فرش پر ہی طبی مدد مہیا کی جا رہی ہے۔ 

اس وقت شمالی غزہ میں کوئی بھی ہسپتال پوری طرح فعال نہیں ہے۔ علاقے میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر اتوار کو 'ڈبلیو ایچ او' کے ایک اور امدادی مشن کو منسوخ کرنا پڑا۔ غزہ کے دیگر علاقوں میں گنے چنے چند طبی مراکز ہی کام کر رہے ہیں۔ 

ڈائریکٹر جنرل نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں غزہ میں انسانی نقصان خاص طور پر زیادہ رہا۔ روزانہ شدید بم باری، زمینی حملوں اور تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ گرنے سے زخمی ہونے والے 120 سے زیادہ لوگوں اور درجنوں لاشوں کو ہسپتال لایا جا رہا ہے۔ 

انہوں نے الاقصیٰ ہسپتال میں طبی کارکنوں، ادویات، علاج معالجے کے سامان اور مریضوں کے لیے بستروں کی بڑے پیمانے پر ضرورت واضح کی ہے۔ ہسپتال کے عملے کا کہنا ہے کہ طبی عملے اور لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے انہیں فضائی اور زمینی حملوں سے تحفظ دینا بہت ضروری ہے۔ 

ڈبلیو ایچ او الاقصٰی ہسپتال میں معالجین کی مدد کے لیے ہنگامی طبی ٹیم بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ 

شدید حملے، بڑھتا جانی نقصان

امدادی امور کے لیے اقوام  متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے دیر البلاہ، خان یونس اور رفح میں اسرائیل کے شدید حملوں کے بارے میں بتایا ہے۔ اسرائیل کی فوج نے شمال میں جبالیہ کیمپ، تل الزعتر اور بیت لاہیہ میں بہت سی جگہوں پر شدید حملے کیے ہیں۔ جبالیہ کیمپ کے علاقے الفلوجہ میں بھاری انسانی نقصان کی اطلاع ہے۔ 

ادارے کا کہنا ہے کہ فلسطینی مسلح گروہوں کی جانب سے اسرائیل پر راکت باری بھی جاری ہے۔

'اوچا' نے غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک علاقے میں 22,835 جانیں جا چکی ہیں۔ جمعے اور اتوار کے درمیان 225 افراد ہلاک اور تقریباً 300 زخمی ہوئے۔ اسرائیل کے مطابق غزہ میں اب تک اس کے 174 فوجی ہلاک اور 1,000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

رفع میں ایک آٹھ سالہ بچی خوراک کے حصول میں اپنی باری کا انتظار کر رہی ہے۔
© UNICEF/Abed Zagout
رفع میں ایک آٹھ سالہ بچی خوراک کے حصول میں اپنی باری کا انتظار کر رہی ہے۔

مہلک بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نےبتایا ہے کہ غزہ میں دو سال سے کم عمر کے 90 فیصد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جنہیں کھانے میں صرف چنے اور دودھ مل رہا ہے۔ یہ خوراک بھی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ، روزانہ 3,200 کمسن بچے اسہال میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ جنگ شروع ہونے سے پہلے ایسے بچوں کی ماہانہ تعداد 2,000 تھی۔

علاقے میں قحط کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے اور موجودہ حالات برقرار رہے تو ہزاروں مزید بچے شدید غذائی قلت اور موت کے خطرے کا شکار ہو جائیں گے۔

غزہ میں 6 اور 7 جنوری کو رفح اور کیریم شالوم کے راستے امدادی سامان کے 218 ٹرک آئے جن کے ذریعے خوراک اور ادویات علاقے میں پہنچائی گئیں۔ جنگ سے پہلے غزہ میں روزانہ 500 ٹرک سامان لاتے تھے جس کا 60 فیصد کیریم شالوم کے راستے علاقے میں پہنچایا جاتا تھا۔