انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ کی نصف آبادی پناہ کی تلاش میں نقل مکانی پر مجبور، انرا

غزہ میں لوگوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
© UNICEF/Mohammad Ajjour
غزہ میں لوگوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

غزہ کی نصف آبادی پناہ کی تلاش میں نقل مکانی پر مجبور، انرا

انسانی امداد

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے 'انرا' نے بتایا ہے کہ اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے غزہ کے 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو بے گھر ہونا پڑا ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور لاشوں کی تدفین کے لیے ضروری سامان کم پڑتا جا رہا ہے۔ غزہ کے شمالی علاقے سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے تقریباً چھ لاکھ افراد وسطی علاقوں خان یونس اور رفح میں پہنچ چکے ہیں۔

Tweet URL

ان میں سے تقریباً چار لاکھ افراد اقوام متحدہ کے ادارے کے زیر انتظام پناہ گاہوں میں آئے ہیں جہاں بھیڑ لگی ہے اور ان تمام لوگوں کو پناہ، خوراک، پانی اور نفسیاتی مدد کی اشد ضرورت ہے۔

غزہ سے انخلا

جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب اسرائیلی فوج نے غزہ کے شمالی حصے میں رہنے والی آبادی کو وہاں سے انخلا کا حکم دیا تھا۔ یہ غزہ میں رہنے والے مجموعی لوگوں کی تقریباً نصف تعداد ہے۔ 

اس حکم کے بعد بہت سے لوگ اس علاقے سے نکل گئے ہیں لیکن اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ اب بھی غزہ شہر اور شمالی حصے میں اس کے سکولوں میں مقیم ہیں۔

ادارے نے بتایا ہے کہ اب وہ ان لوگوں کی مدد کرنے یا انہیں تحفظ فراہم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

اس حکم سے قبل تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار لوگوں نے 57 مقامات پر ادارے کے مراکز میں پناہ لے رکھی تھی۔ 

بڑھتی ہلاکتیں

اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ غزہ بھر میں لوگوں کی پینے کے صاف پانی تک رسائی انتہائی محدود ہو چکی ہے۔ آخری حربے کے طور پر لوگ زرعی کنوؤں کا آلودہ پانی پی رہے ہیں جس سے بیماریاں پھوٹنے کا خدشہ ہے۔

ادارے کے مطابق غزہ کے تمام ہسپتالوں میں تقریباً ساڑھے تین ہزار بستروں کی مشترکہ گنجائش ہے۔ اسرائیل نے غزہ کے جس علاقے سے لوگوں کو بے دخلی کا حکم دیا ہے اس میں 2,000 بستروں پر مشتمل 23 ہسپتال قائم ہیں۔ 

اتوار تک غزہ بھر میں 'انرا' کے صرف آٹھ طبی مراکز کام کر رہے تھے جن کے پاس ایک ماہ کی ضروریات سے بھی کم ادویات اور طبی سازوسامان باقی ہے۔