انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: میدانی جنگ میں شدت اور ہسپتال پرحملے میں ہلاکتوں کی اطلاعات

غزہ کے علاقے رفع میں لوگ خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
© UNICEF/Abed Zagout
غزہ کے علاقے رفع میں لوگ خوراک حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

غزہ: میدانی جنگ میں شدت اور ہسپتال پرحملے میں ہلاکتوں کی اطلاعات

امن اور سلامتی

وسطی غزہ کے پناہ گزین کیمپوں میں اسرائیل کی فوج اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین شدید لڑائی جاری ہے۔ خان یونس میں ایک ہسپتال پر فضائی حملے میں نومولود بچے سمیت پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

الامل ہسپتال کو دو مرتبہ حملے کا نشانہ بنایا گیا جس میں 14 ہزار افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ اس واقعے میں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے تربیتی مرکز کو شدید نقصان پہنچا۔

Tweet URL

غزہ میں امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ٹیم کی سربراہ گیما کونیل نے کہا ہے کہ دنیا میں کسی بچے کو ہلاک نہیں ہونا چاہیے جبکہ امدادی ادارے کے جھنڈے تلے پناہ لیے افراد کو نشانہ بنانے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ 

اس حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ ہسپتال کی عمارت پر فلسطینی ہلال احمر کا واضح نشان ہونے کے باوجود اسے نشانہ بنایا گیا۔ 

پناہ گاہیں غیرمحفوظ

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس  نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں الامل ہسپتال پر حملے کی اطلاع پر شدید افسوس ہے۔ 

انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ دہراتے ہوئے ہسپتال پر بم باری کو ناواجب قرار دیا۔ ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ غزہ کا نظام صحت پہلے ہی تباہی کے دھانے پر ہے اور جنگ کے باعث طبی کارکنوں کو خدمات کی فراہمی میں متواتر رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ 

حملوں کے وقت الامل ہسپتال میں پناہ گزین لوگ اب وہاں سے جا چکے ہیں۔ جو لوگ بدستور ہسپتال میں موجود ہیں وہ اپنی زندگی کو لاحق ممکنہ سنگین خدشات کے باعث یہ پناہ گاہ چھوڑنا چاہتے ہیں۔ 

'ڈبلیو ایچ او' میں ہنگامی طبی حالات سے متعلق شعبے کے سربراہ ڈاکٹر عادل سپربیکوو نے کہا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ہسپتال کو محفوظ جگہ ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس جنگ کو روکنے اور طبی کارکنوں اور تنصیبات کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے۔ 

'اوچا'نے اسرائیلی فوج کے احکامات پر نقل مکانی کرنے والوں پر حملوں کی اطلاع بھی دی ہے۔ 

بڑھتا انسانی نقصان

غزہ کے طبی حکام کے مطابق یکم اور 2 جنوری کو علاقے میں 207 فلسطینی ہلاک اور 338 زخمی ہوئے۔7  اکتوبر اور 2 جنوری کے درمیانی عرصہ میں کم از کم 22,185 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 70 فیصد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ 7,000 لوگ لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہیں۔

اسرائیل کی فوج کے مطابق غزہ میں زمینی حملے شروع ہونے کے بعد اب تک اس کے 171 فوجی ہلاک اور 983 زخمی ہو چکے ہیں۔

شمال میں غزہ سٹی پر اسرائیل کے شدید حملوں کی اطلاعات ہیں۔ 'اوچا' نے بتایا ہے کہ غزہ پر فضا، زمین اور سمندر سے بم باری جاری ہے جبکہ فلسطینی مسلح جنگجو بھی غزہ سے اسرائیل پر راکٹ باری کر رہے ہیں۔