انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ میں اب ہر کوئی بھوک کا شکار ہے، یو این امدادی ادارے

رفع میں ایک آٹھ سالہ بچی خوراک کے حصول میں اپنی باری کا انتظار کر رہی ہے۔
© UNICEF/Abed Zagout
رفع میں ایک آٹھ سالہ بچی خوراک کے حصول میں اپنی باری کا انتظار کر رہی ہے۔

غزہ میں اب ہر کوئی بھوک کا شکار ہے، یو این امدادی ادارے

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بم باری اور شدید لڑائی کے باعث لاکھوں لوگوں کے بھوک اور بیماریوں کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے 'انرا' اور اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے محدود علاقے میں بہت بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی موجودگی پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے۔ غزہ کے جنوبی علاقے دیر البلاع، خان یونس اور رفح میں اسرائیل کی بم باری اور متحارب فریقین میں شدید زمینی لڑائی کی اطلاع ہیں۔

Tweet URL

جنگ سے بچنے اور اسرائیل کی فوج کے احکامات پر جنوبی اور وسطی غزہ سے مزید ہزاروں افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔

غزہ میں فاقہ کشی

'انرا' کے مطابق جنوبی شہر رفح میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ ان میں ہزاروں لوگ کھلی جگہوں پر سوتے ہیں جنہیں سردی سے بچنے کے لیے مناسب کپڑے بھی میسر نہیں۔ 

'ڈبلیو ایف پی' نے بتایا ہے کہ غزہ میں ہر کوئی بھوکا ہے اور فاقہ کشی معمول بن چکی ہے۔ بچوں کو کھانا کھلانے کے لیے بڑے بھوکے رہتے ہیں۔

غذائی قلت کا شکار بچوں کو خاص طور پر خطرات لاحق ہیں جبکہ علاقے میں نصف آبادی مناسب خوراک سے محروم ہے۔

بیماریوں کا خطرہ

7 اکتوبر کے بعد غزہ پر جاری فضائی حملوں میں 22 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سوموار سے اب تک 200 فلسطینی ہلاک اور 338 زخمی ہوئے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل کی فوج کے مطابق لڑائی کے آغاز سے اب تک اس کے 168 فوجی ہلاک اور 955 زخمی ہو چکے ہیں۔ 

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے علاقے میں متعدی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

اکتوبر کے وسط سے اب تک علاقے میں ایک لاکھ 79 ہزار افراد سانس کے شدید مسائل کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ پانچ سال سے کم عمر کے ایک لاکھ 36 ہزار بچے اسہال میں مبتلا ہیں۔ اسی طرح 55,400 افراد جلد کی سوزش میں مبتلا ہیں جبکہ یرقان کے 4,600 مریض سامنے آ چکے ہیں۔

مزید ہلاکتوں کا خدشہ

'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا ہے کہ غزہ میں تقریباً 7,000 افراد لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہیں۔ غزہ میں طبی سہولیات پر 300 حملوں میں 600 ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ 26 ہسپتالوں اور 38 ایمبولینس گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

غزہ میں لاپتہ 19 لاکھ 30 ہزار افراد میں حاملہ خواتین کی تعداد 52 ہزار ہے۔ علاقے میں روزانہ تقریباً 180 بچوں کی پیدائش ہو ری ہے۔ 1,100 مریضوں کو گردوں کی صفائی کا علاج درکار ہے، 71 ہزار زیابیطس میں مبتلا ہیں اور 2 لاکھ 25 ہزار کو بلند فشار خون کے علاج کی ضرورت ہے۔

بے گھر فلسطینی رفع کے الشبورا کیمپ میں کھانا ملنے کے منتظر ہیں۔
© WHO
بے گھر فلسطینی رفع کے الشبورا کیمپ میں کھانا ملنے کے منتظر ہیں۔

طبی خدمات کی بحالی

غزہ کی وزارت صحت، انرا اور ڈبلیو ایچ او ہر جگہ بے گھر افراد کی طبی ضروریات پوری کرے کے لیے مراکز صحت کو دوبارہ فعال بنانے کے منصوبے میں اشتراک کر رہے ہیں۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ کے طبی حکام نے شمالی علاقے میں بعض ہسپتالوں میں خدمات کسی حد تک بحال کی ہیں۔ ان میں الاہلی عرب ہسپتال، مریض دوست خیراتی ہسپتال، الہیلو انٹرنیشنل ہسپتال، العودہ ہسپتال اور متعدد دیگر بنیادی مراکز صحت شامل ہیں۔ 

مغربی کنارے کا بحران

7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں اور اس کے بعد غزہ پر اسرائیلی عسکری کارروائی کے بعد مغربی کنارے میں 79 بچوں سمیت تقریباً 300 فسلطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

'اوچا' نے بیت اللہم کے علاقے المنیہ میں نئے سال کے پہلے روز فلسطینی املاک کے انہدام کے پہلے واقعے کے بارے میں اطلاع دی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ لوگوں کے گھروں اور روزگار کی تباہی طویل عرصہ سے جاری اس جبر کا تسلسل ہے جس کا مقصد ان پر اپنی رہائش گاہیں چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔