انسانی کہانیاں عالمی تناظر

شمالی غزہ میں طبی سہولتیں ناپید، مریض صرف مرنے کے منتظر: ڈبلیو ایچ او

غزہ کے نصر ہسپتال میں زیرعلاج ایک بچہ جو بمباری میں زخمی ہوا اور اس کی دائیں ٹانگ کا کچھ حصہ کاٹنا پڑا۔
© UNICEF/Abed Zaqout
غزہ کے نصر ہسپتال میں زیرعلاج ایک بچہ جو بمباری میں زخمی ہوا اور اس کی دائیں ٹانگ کا کچھ حصہ کاٹنا پڑا۔

شمالی غزہ میں طبی سہولتیں ناپید، مریض صرف مرنے کے منتظر: ڈبلیو ایچ او

امن اور سلامتی

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے غزہ میں جنگ بندی اور مزید امداد کی فراہمی کے لیے اپنی اپیل کو دہراتے ہوئے بتایا ہے کہ شمالی علاقے میں اب کوئی ہسپتال فعال نہیں رہا اور زخمی لوگ 'موت کے منتظر' ہیں۔

ہنگامی طبی مدد فراہم کرنے والی 'ڈبلیو ایچ او' کی ٹیموں نے بدھ کو شمالی غزہ کے الاہلی عرب ہسپتال اور الشفا ہسپتال کا دورہ کیا۔ ٹیموں کے رابطہ کار شوآن کیسی کا کہنا ہے کہ ان ہسپتالوں سے مریضوں کو علاج کے لیے محفوظ مقامات پر منتقل نہ کیا گیا تو ان کے زندہ رہنے کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

Tweet URL

انہوں نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ ہسپتالوں میں مریض تکلیف کی شدت سے چلا رہے تھے۔ ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کو دیکھ کر زخمی مریض ان سے پانی مانگنے لگے۔ دونوں ہسپتالوں میں طبی عملہ خوراک، ایندھن اور پانی سے محروم ہے۔ پٹیوں اور پلاسٹر میں جکڑے لوگوں کو پانی اور آئی وی مائعات سے محروم دیکھنا ناقابل برداشت ہے۔ 

امداد کی فراہمی کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ کے بحران میں بگڑتے انسانی حالات پر قابو پانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ شدید لڑائی، بجلی کی عدم موجودگی، ایندھن کی قلت اور مواصلاتی رابطے منقطع ہونے کے باعث غزہ میں اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیاں انتہائی محدود ہو چکی ہیں۔ 

انہوں نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر کہا ہے کہ بڑے پیمانے پر امداد کی ترسیل کو بحال کرنے کے لیے حالات سازگار بنانے کی ضرورت ہے۔ 

بڑھتی بھوک 

ڈبلیو ایچ او، امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا)، بارودی سرنگوں کو صاف کرنے کے ادارے (یواین ایم اے ایس) اور ادارہ برائے تحفظ و سلامتی (یو این ڈی ایس ایس) نے ہنگامی ضرورت کا طبی سامان مہیا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس میں ضروری ادویات، زخمی مریضوں کے لیے مائعات، سرجری اور زچگی کی ضروریات کا سامان شامل ہے۔ 

شوآن کیسی نے بتایا کہ غزہ میں کسی کے پاس ضرورت کے مطابق خوراک نہیں ہے۔ بچوں اور بڑوں سمیت سبھی بھوکے ہیں جن کی حالت کو دیکھنا ناقابل برداشت ہے۔ ہر جگہ لوگ کھانا مانگتے دکھائی دیتے ہیں۔ ہسپتالوں میں کھلے زخم اور ٹوٹی ہڈیاں لےکر پڑے لوگ صرف کھانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔

غزہ کے اکثر ہسپتال بمباری میں ناکارہ ہو چکے ہیں اور جو اب بھی فعال ہیں ان میں مزید زخمیوں اور مریضوں کی دیکھ بھال کی گنجائش نہیں رہی۔
© WHO
غزہ کے اکثر ہسپتال بمباری میں ناکارہ ہو چکے ہیں اور جو اب بھی فعال ہیں ان میں مزید زخمیوں اور مریضوں کی دیکھ بھال کی گنجائش نہیں رہی۔

طبی خدمات کی شدید قلت

عالمی ادارہ صحت کے نمائندے اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اقوام متحدہ کے قائم مقام امدادی رابطہ کار رچرڈ پیپرکورن نے بتایا ہے کہ شمالی غزہ کے ہسپتالوں میں تمام آپریشن تھیٹر غیرفعال ہو چکے ہیں۔ ایندھن، بجلی، طبی سازوسامان، عملے بشمول جراحی کے ماہر معالجین کی عدم موجودگی میں طبی خدمات عملاً معطل ہیں۔ 

الاہلی عرب ہسپتال میں جونیئر ڈاکٹروں اور نرسوں پر مشتمل 10 رکنی عملہ وہاں 80 مریضوں کو بنیادی طبی امداد دے رہا ہے جنہوں نے ہسپتال کے چرچ میں پناہ لے رکھی ہے۔ ان میں بعض لوگ شدید زخمی ہیں اور دو ہفتوں سے سرجری کا انتظار کر رہے ہیں۔ جن لوگوں کی سرجری ہو چکی ہے ان کے زخم ادویات کی عدم دستیابی کے باعث خراب ہونے لگے ہیں۔ ان تمام لوگوں کی جان بچانے کے لیے انہیں محفوظ جگہوں پر منتقل کرنا ضروری ہے۔   

شدید بمباری اور لڑائی

'اوچا'نے غزہ کے طبی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد 19,667 فلسطینی ہلاک اور 52,586 زخمی ہو چکے ہیں۔ بہت سے لوگ لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہیں۔

19 اور 20 دسمبر کے درمیان غزہ میں دو اسرائیلی فوجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق زمینی جنگ شروع ہونے کے بعد اب تک اس کے 134 فوجی ہلاک اور 740 زخمی ہوئے ہیں۔ 

'ادارے کے مطابق غزہ پر فضا، زمین اور سمندر سے شدید بم باری جاری ہے۔ بیت لاہیہ، غزہ شہر (شمالی غزہ) کے متعدد علاقوں، جنوب میں خان یونس کے مشرقی حصے اور رفح شہر کے مشرقی و مغربی حصوں اور جنوب میں اس کی شدت سب سے زیادہ ہے۔ 

'اوچا' نے زمینی لڑائی میں شدت کے بارے میں بھی بتایا ہے۔ غزہ شہر، مشرقی علاقے اور خان یونس میں فلسطینی مسلح گروہ اسرائیلی فوج کے ساتھ لڑائی اور اسرائیلی علاقوں پر راکٹ باری میں مصروف ہیں۔

انخلا کے نئے احکامات

اسرائیل کی فوج نے خان یونس شہر کے 20 فیصد وسطی و جنوبی علاقے کو فوری خالی کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ یہ علاقہ سوشل میڈیا پر ایک نقشے میں دکھایا گیا ہے۔ 7 اکتوبر سے پہلے اس علاقے میں 111,542 لوگ رہتے تھے۔ اوچا کے مطابق اب اس میں 32 پناہ گاہیں بھی قائم ہیں جہاں 141,451 بے گھر لوگ مقیم ہیں۔ ان لوگوں کی اکثریت شمالی علاقوں سے نقل مکانی کر کے آئی ہے۔