انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: زرعی سرگرمیوں کی معطلی سے بھوک و غذائی قلت کا خطرہ

غزہ کا ایک کسان اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت کی طرف سے تقسیم کی گئی مال و مویشی کی خوراک کی بوری وصول کر کے جا رہا ہے۔
© FAO/Yousef Elruzzi
غزہ کا ایک کسان اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت کی طرف سے تقسیم کی گئی مال و مویشی کی خوراک کی بوری وصول کر کے جا رہا ہے۔

غزہ: زرعی سرگرمیوں کی معطلی سے بھوک و غذائی قلت کا خطرہ

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے غزہ میں ہر طرح کی زرعی سرگرمیاں معطل ہیں اور علاقے میں بڑے پیمانے پر بھوک اور غذائی قلت پھیلنے کے شدید خطرات منڈلا رہے ہیں۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ غزہ میں پہنچنے والی انسانی امداد کی قلیل مقدار لوگوں کی غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ عدم استحکام، سڑکوں کی تباہی، نظم و نسق کے خاتمے اور رسائی میں رکاوٹوں کے باعث امدادی قافلوں کی نقل و حرکت محدود ہو گئی ہے۔

Tweet URL

دوسری جانب، غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی بات چیت آئندہ ہفتے تک ملتوی ہو گئی ہے۔ 7 اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کی جانب سے اغوا کیے جانے والے 116 افراد تاحال بازیاب نہیں ہو سکے جبکہ 44 افراد کے بارے میں خیال ہے کہ ان کی ہلاکت ہو چکی ہے۔

خوراک اور غذائیت کی کمی

'اوچا' نے بتایا ہے کہ غزہ اور شمالی غزہ میں تیار کھانا فراہم کرنے کی صلاحیت حالیہ دنوں نقل مکانی کر کے آنے والے ہزاروں لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ شمالی غزہ میں تقریباً تین ماہ سے کوئی تجارتی سامان نہیں آیا جس کے نتیجے میں لوگوں کو مقامی بازاروں میں گوشت اور مرغی کی صورت میں لحمیاتی خوراک میسر نہیں رہی۔

وسطی و جنوبی غزہ سے شمالی علاقے کی جانب ایندھن اور امدادی سامان کی فراہمی محدود ہو جانے کے باعث علاقے میں صرف چھ تنور ہی فعال رہ گئے ہیں۔ ان میں سے چار غزہ شہر اور دو شمالی علاقوں میں واقع ہیں۔ انہیں اب تک موصول ہونے والی امدادی اجناس سے چند روز کی ضروریات ہی پوری ہو سکتی ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ اشیائے ضرورت کی شدید قلت کے باعث بڑے پیمانے پر لوگوں کو کھانا فراہم کرنے کا پروگرام (کمیونٹی کچن) بھی متاثر ہوا ہے اور شدید گرمی کے موسم میں باقی ماندہ راشن کے ضائع اور خراب ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

زرعی پیداوار کا نقصان

غذائی تحفظ کی صورتحال کے بارے میں اقوام متحدہ کی شراکت سے جاری ہونے والی تازہ ترین 'آئی پی سی رپورٹ' میں بتایا گیا ہے کہ غزہ کی 96 فیصد آبادی یا 21 لاکھ 50 ہزار لوگوں کو بحرانی یا اس سے بڑے درجے کی غذائی قلت کا سامنا ہے۔

علاقے میں زرعی شعبے کو جنگ سے تباہ کن نقصان پہنچا ہے اور لوگوں کو تازہ و غذائیت بھری خوراک کی فراہمی تقریباً بند ہو چکی ہے۔

رفح میں اسرائیل کی عسکری کارروائی کے نتیجے میں وہاں زراعت بھی متاثر ہوئی ہے جو جنگ سے قبل غزہ میں زرعی پیداوار کا مرکز تھا۔ غزہ میں بیشتر زرعی اراضی اس وقت دیکھ بھال سے محروم ہے اور آئندہ زرعی موسم میں کوئی چیز کاشت نہیں ہو سکے گی جس سے لوگوں کو روزگار اور خوراک کی فراہمی بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

شمالی غزہ میں مقامی طور پر اگائی گئی چند اقسام کی سبزیاں ہی دستیاب ہیں جنہیں خریدنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔ فصلیں اگانے کے لیے بیج، کھادوں اور مویشی پالنے کے لیے درکار چارے اور دیگر اشیا کی شدید قلت غزہ میں مقامی سطح پر خوراک کی پیداوار بحال کرنے میں بڑی رکاوٹ ہے۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کا ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) بھی انہی خدشات کا اظہار کر چکا ہے جس نے کہا ہے کہ جنگ سے قبل غزہ کے 40 فیصد رقبے پر زرعی سرگرمیاں ہوتی تھیں اور علاقے میں روزانہ کی 30 فیصد غذائی ضروریات مقامی طور پر پیدا کی جانے والی خوراک سے پوری کی جاتی تھیں۔