انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد پر سلامتی کونسل میں مزاکرات جاری

منگل کو مشرق وسطیٰ اور غزہ کے بحران پر شروع ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس کا ایک منظر۔
UN Photo/Loey Felipe
منگل کو مشرق وسطیٰ اور غزہ کے بحران پر شروع ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس کا ایک منظر۔

غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد پر سلامتی کونسل میں مزاکرات جاری

امن اور سلامتی

غزہ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک اور قرارداد پر اتفاق رائے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ یہ قرارداد متحدہ عرب امارات کی جانب سے پیش کی جا رہی ہے۔

7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کےوحشتناک حملوں اور اس کے بعد غزہ پر اسرائیل کی مسلسل بم باری اور زمینی کارروائی کے باعث علاقے میں بدترین تشدد اور تباہی برپا ہے۔

Tweet URL

سلامتی کونسل کے ارکان جنگ کو روکنے اور غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافہ یقینی بنانے کے لیے قرارداد کے مسودے پر کڑی گفت و شنید میں مصروف ہیں۔

منگل کو ہونے والے اجلاس سے متحدہ عرب امارات، امریکہ، فرانس، روس، چین، برطانیہ، موزمبیق، اور برازیل کے مندوبین نے خطاب کیا۔ قرارداد پر بدھ کو بھی بحث جاری رہے گی اور امکان ہے کہ اس پر رائے شماری بھی ہوگی۔ یاد رہے کہ سلامتی کونسل کے پانچ میں سے ایک مستقل رکن امریکہ غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو پہلے ہی دو دفعہ ویٹو کر چکا ہے۔

قرارداد کے اہم نکات 

  • قرارداد میں متحارب فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی کی فوری، محفوظ اور بلاروک و ٹوک رسائی ممکن بنانے میں سہولت دیں۔ اس امداد کی مقدار غزہ میں فلسطینی آبادی کی ضروریات کے مطابق ہونی چاہیے۔
  • قرارداد میں لڑائی کو فوری طور پر روکنے کے لیے کہا گیا ہے اور غزہ میں تیزی سے بگڑتے انسانی حالات پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے وہاں شہریوں پر اس کے سنگین اثرات کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔
  • مسودے میں خواتین اور بچوں پر جنگ کے غیرمتناسب اثرات کی بابت سنگین خدشات بھی شامل ہیں۔ اس میں زور دیا گیا ہے کہ امدادی سرگرمیوں اور طبی عملے کے تحفظ کی ذمہ داری کو پورا کیا جائے۔ 
  • قرارداد میں امداد کی تیزرفتار ترسیل کے لیے اسرائیل کے ساتھ کریم ابو سالم یا کیریم شالوم کی سرحدی گزرگاہ کھولے جانے کا ذکر بھی شامل ہے۔ اس میں فریقین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ امداد کی فراہمی میں اضافے کے لیے تمام زمینی، سمندری اور فضائی راستے استعمال کرنے کی اجازت دیں۔
  • قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ایک نگران طریقہ کار وضع کرنے اور اس کے لیے ضروری عملے اور سازوسامان کی فراہمی کی درخواست بھی کی گئی ہے۔ اس طریقہ کار کے ذریعے تمام امدادی سامان کی خصوصی نگرانی کی جائے گی تاکہ مدد کی فراہمی میں تاخیر نہ ہو۔ یہ ایک غیرجانبدارانہ طریقہ کار ہو گا جو ایک سال تک موثر رہے گا۔
  • قرارداد میں حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دوران قید ان لوگوں کی تمام طبی ضروریات پوری کی جائیں۔ علاوہ ازیں، اس میں بین الاقوامی انسانی قانون کی تمام پامالیوں کی سختی سے مذمت کی گئی ہے جن میں شہریوں کے خلاف بلا امتیاز حملے اور ہر طرح کی دہشت گرد کارروائیاں بھی شامل ہیں۔ 
  • اس میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت اقوام متحدہ کے مراکز کو تحفظ حاصل ہے۔ قرارداد میں غزہ میں شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور کیے جانے کی مذمت کی گئی ہے۔ اس میں متحارب فریقین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور اس سے منسلک امدادی اداروں کے تمام عملے کا تحفظ اور سلامتی یقینی بنائیں۔ 
  • قرارداد میں مسئلے کے دو ریاستی حل کے ساتھ سلامتی کونسل کی غیرمتزلزل وابستگی کو دہراتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کے تحت مغربی کنارے اور غزہ کو یکجا کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ 

امدادی نظام مکمل تباہی کے قریب

مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ٹور وینزلینڈ نے کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ جنگ کے باعث 2023 اس تنازع کا مہلک ترین سال ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والے اس تنازع میں تقریباً ہر حوالے سے حالات سنگین بگاڑ کا شکار ہیں۔

وینزلینڈ نے کہا کہ علاقے مینںانسانی امداد کی فراہمی میں ناقابل عبور مسائل کا سامنا ہے۔ بہت بڑے پیمانے پر بے گھری اور شدید لڑائی کے باعث امدادی نظام تباہی کے دھانے پر ہے۔

انہوں نے مقبوضہ مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم میں بڑھتی کشیدگی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے مابین بڑھتے ہوئے مسلح تنازعات کے باعث انسانی نقصان اور گرفتاریوں میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔