انسانی کہانیاں عالمی تناظر

عالمگیر انسانی حقوق کے حصول کی امیدِ نو کی بنیاد رکھیں، ترک

انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کے 75 سال مکمل ہونے پر جنیوا میں اقوام متحدہ  کے دفتر میں ایک اجلاس کامنظر۔
UN News/Anton Uspensky
انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے کے 75 سال مکمل ہونے پر جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں ایک اجلاس کامنظر۔

عالمگیر انسانی حقوق کے حصول کی امیدِ نو کی بنیاد رکھیں، ترک

انسانی حقوق

انسانی حقوق کے عالمگیر اعلامیے (یو ڈی ایچ آر) کی 75ویں سالگرہ پر عالمی رہنماؤں نے جنگوں اور بڑھتے ہوئے دیگر مسائل کی موجودگی میں حقوق کو تحفظ دینے کے نئے اقدامات کے لیے کہا ہے۔

جنیوا  میں اقوام متحدہ کے دفتر میں ہونے والے دو روزہ اجلاس کے دوسرے دن اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے کہا کہ اس اجتماع کا مقصد امید کی بنیاد کو بحال کرنا ہے۔ اس وقت دنیا کو امید کی جتنی ضرورت ہے اتنی شاید پہلے کبھی نہ تھی۔

Tweet URL

اس موقع پر پولینڈ، سلوینیہ، ایسٹونیا، یونان، سینیگال کولمبیا اور مالدیپ کے حکومتی سربراہ بھی موجود تھے۔

وولکر تُرک نے بڑھتی ہوئی بدامنی، تقسیم، ارضی سیاسی پیچیدگیوں، گہری ہوتی عدم مساوات اور خوف کے ماحول میں اتحاد اور امید کی ضرورت کو واضح کیا۔ 

اعتماد کا خاتمہ

انہوں نے خبردار کیا کہ اس وقت دنیا میں ایک دوسرے پر اور لوگوں کو رہنمائی دینے والے اداروں پر اعتماد ختم ہو رہا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ فلسطینی علاقے، اسرائیل، یوکرین، سوڈان، میانمار اور دیگر علاقوں کا حوالہ دیا جہاں شہریوں کو ظالمانہ جنگوں کے بدترین اثرات جھیلنا پڑ رہے ہیں۔

انہوں نے پائیدار ترقی کے ایجنڈے پر پیش رفت غارت ہونے، عوامی آوازوں کو دبانے اور موسمیاتی بحران کی ہنگامی کیفیت کے بارے میں متنبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اور ایسے دیگر بحران انسانی حقوق کو برقرار نہ رکھے جانے کا نتیجہ ہیں۔ یہ انسانی حقوق کی ناکامیاں  نہیں بلکہ یہ حقوق کو نظر انداز کرنے اور انہیں پامال کیے جانے کی علامت ہیں۔ 

ہائی کمشنر نے اس موقع پر 155 ممالک کی جانب سے خواتین اور بچوں کے حقوق، موسمیاتی تبدیلی اور معذور افراد کو بااختیار بنانے جیسے امور پر انقلابی اہمیت کے وعدے کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

انسانی حقوق کے فروغ کا فریضہ

وولکر ترک نے چار بنیادی شعبوں کی نشاندہی کی جو فوری توجہ کا تقاضا کرتے ہیں۔ ان میں امن و سلامتی، ڈیجیٹل تبدیلی، انسانی حقوق پر مبنی معیشت اور ماحولیاتی پالیسی میں انسانی حقوق کو مرکزی اہمیت دینا شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق عالمگیر عوامی بھلائی ہیں اور رہنماؤں کا فرض ہے کہ وہ انہیں فروغ دیں۔ 

اجلاس میں رہنماؤں نے چار موضوعات پر گفت و شنید میں بھی حصہ لیا۔ انسانی حقوق، امن اور سلامتی کے مستقبل کے موضوع پر اجلاس میں پولینڈ کے صدر آندرے ڈوڈا نے کہا کہ انسانی حقوق عالمگیر ہیں اور ان کا اطلاق ہر فرد پر ہوتا ہے۔ 

پولینڈ نے یوکرین پر روس کے حملے کے بعد وہاں کے 9 لاکھ 50 ہزار شہریوں کو مدد فراہم کی ہے۔ 

فلسطینی ریاست کے مبصر ریاض المالکی کا کہنا تھا کہ وہ ایسے لوگوں کی نمائندگی کرتے ہیں جن کا زندگی، وقار اور خود اختیاری کا حق 75 سال سے سلب ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اگر دنیا میں تمام لوگوں کو اپنا انسانی حق حاصل نہیں ہو گا کہ تو گزشتہ دہائیوں کی تمام پیش رفت غیرمتعلق ہو جائے گی۔ انسانی حقوق کو ہر جگہ اور بلاامتیاز تحفظ ملنا چاہیے۔

ترقی کی بنیاد

انسانی حقوق اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے مستقبل پر ہونے والی بات چیت کے موقع پر سلوینیہ کی صدر نتاشا موسر نے کہا کہ کرہ ارض کے تحفظ اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کی خاطر کی جانے والی اختراعات سے عالمگیر انسانی اقدار کی عکاسی ہونی چاہیے۔

مصنوعی ذہانت سے معیشتوں، معاشروں اور زمین کو بے پایاں فوائد ہو سکتے ہیں۔ تاہم ممالک کو چاہیے کہ وہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے معاملے میں سماجی مسائل کو حل کرنے اور مشترکہ عالمی مسائل پر قابو پانے کے لیے مزید کام کریں۔ 

انسانی حقوق، ترقی اور معیشت کے موضوع پر ہونے والی بات چیت میں کروڑوں لوگوں کے لیے خوراک، صحت، تعلیم، پانی اور نکاسی آب کے حقوق یقینی بنانے پر گفت و شنید ہوئی۔ 

چوتھے اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع کے نقصان اور آلودگی سے انسانی حقوق پر مرتب ہونے والے اثرات زیربحث آئے۔ شرکا نے ماحولیاتی ہنگامی حالات، جوابدہی بہتر بنانے، قابل تجدید توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی اور ماحولیاتی کارکنوں کے تحفظ کے تناظر میں انسانی حقوق کو فروغ دینے کے طریقوں پر غور کیا۔