عارضی جنگ بندی کے خاتمے پر تباہ حال غزہ پر بمباری پھر شروع
سات روزہ جنگ بندی کے بعد غزہ میں ایک مرتبہ پھر بمباری اور لڑائی شروع ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے علاقے میں شہریوں کی مدد جاری رکھنے کا عزم کیا ہے جن کے لیے کوئی بھی جگہ حملوں سے محفوظ نہیں رہی۔
جمعے کو جنگ بندی ختم ہوتے ہی علاقے میں بمباری بھی شروع ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے بتایا ہے کہ صبح کے وقت جنوبی غزہ میں نصر ہسپتال کے قریب دھماکوں سے خوف و ہراس اور افراتفری پھیل گئی۔
حملے میں ہسپتال کو بھی نقصان پہنچا جہاں بچوں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ اس ہسپتال میں سینکڑوں افراد نے پناہ لے رکھی ہے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
جنگ بندی کی نئی اپیل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ میں عسکری کارروائیاں دوبارہ شروع ہونے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر انہوں نے متحارب فریقین سے کہا ہےکہ وہ دوبارہ مذاکرات کی میز پر آئیں تاکہ پائیدار امن اور غزہ میں امداد کی فراہمی ممکن ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ جنگ میں دوبارہ وقفہ آئے گا۔ لڑائی دوبارہ شروع ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی بنیادوں پر حقیقی جنگ بندی کیوں ضروری ہے۔
غزہ میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے جاری لڑائی کے دوران 15 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہزاروں لاپتہ بچوں کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہیں۔ جیمز ایلڈر نے بتایا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں بمباری سے زخمی ہونے والے تقریباً 1,000 بچے جسمانی طور پر معذور ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی رہنماؤں کے بیانات پر تشویش
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے اسرائیلی سیاسی و عسکری رہنماؤں کی جانب سے حملے میں وسعت اور شدت لانے کے اعلانات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں لڑائی دوبارہ شروع ہونا تباہ کن ہے۔ انہوں نے متحارب فریقین پر اثرورسوخ رکھنے والے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی یقینی بنانے کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کریں۔
ان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے انسانی حقوق کا مکمل احترام اور تحفظ نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے تشدد کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی پر زور دیا۔
6,200 بچوں کی ہلاکت
مقبوضہ فلسطینی علاقے میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے نمائندے ڈاکٹر رچرڈ پیپرکورن نے غزہ سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ علاقے میں 72 میں سے 51 بنیادی مراکز صحت ہی فعال ہیں۔ ہسپتالوں میں پانچ ہزار بستروں کی ضرورت ہے لیکن صرف ڈیڑھ ہزار ہی دستیاب ہیں۔
انہوں نے طبی جریدے لینسٹ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ غزہ میں اب تک 6,200 سے زیادہ بچے، 4,000 سے زیادہ خواتین اور 4,850 سے زیادہ مرد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کے علاوہ علاقے میں 36 ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہیں۔