انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا غزہ کے انسانی بحران سے نظریں نہ چرائے، انتونیو گوتیرش

سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ اقوام متحدہ غزہ میں حالیہ جنگ بندی کے مثبت امکانات کو وسعت دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔
UN Photo/Loey Felipe
سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ اقوام متحدہ غزہ میں حالیہ جنگ بندی کے مثبت امکانات کو وسعت دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔

دنیا غزہ کے انسانی بحران سے نظریں نہ چرائے، انتونیو گوتیرش

امن اور سلامتی

مشرق وسطیٰ کے بحران پر سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطحی وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں جنگ بندی میں توسیع کی کوششوں کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ دنیا علاقے میں ہونے والی غیرمعمولی انسانی تباہی سے نظریں نہ پھیرے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے اس مسئلے کا دو ریاستی حل ضروری ہے۔ اس معاملے میں ناکامی فلسطینیوں، اسرائیلیوں، اس خطے اور پوری دنیا کو نہ ختم ہونے والی موت و تباہی کے منہ میں دھکیل دے گی۔

Tweet URL

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ادارہ غزہ میں حالیہ جنگ بندی کے مثبت امکانات کو وسعت دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔ امن کے وقفے میں امدادی اداروں کو غزہ بھر میں امداد کی ترسیل بڑھانے میں مدد ملی ہے۔ جنگ بندی کی بدولت 7 اکتوبر کے بعد پہلی مرتبہ شمالی غزہ میں خوراک، پانی، ادویات اور پناہ کا سامان پہنچایا گیا ہے۔ اس امداد کا بڑا حصہ جبالیہ میں واقع 'انرا' کی پناہ گاہوں میں مہیا کیا گیا ہے۔ 

'مزید سرحدی راستے کھولے جائیں'

غزہ میں جنگ بندی کا اعلان 22 نومبر کو کیا گیا تھا۔ اس کے نتیجے میں اب تک حماس اور دیگر فلسطینی گروہوں کی قید سے 60 یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آ چکی ہے جن میں 29 خواتین اور 31 بچے شامل ہیں۔ اس معاہدے کےنتیجے میں اسرائیل کی جیلوں سے 180 فلسطینیوں کی رہائی بھی عمل میں آئی ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ 

سیکرٹری جنرل نے اسے خوش آئندہ آغاز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام یرغمالیوں کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ امداد غزہ کے 20 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔ رفح کے سرحدی راستے سے غزہ کے تمام لوگوں کی ضروریات کے مطابق مدد بھیجنے کی گنجائش نہیں ہے۔ علاوہ ازیں اس راستے سے امداد پہنچانے کا طریقہ کار وقت طلب بھی ہے۔ اسی لیے اسرائیل کی جانب سے کیرم شالوم کا سرحدی راستہ بھی کھولا جانا چاہیے اور امداد کی جانچ پڑتال کے نظام کو ہموار ہونا چاہیے۔

غزہ پر دس اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری کے آثار ہر جگہ دیکھے جا سکتے ہیں۔
WHO
غزہ پر دس اکتوبر سے جاری اسرائیلی بمباری کے آثار ہر جگہ دیکھے جا سکتے ہیں۔

جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی حالیہ قرارداد میں تمام فریقین سے کہا گیا ہے کہ وہ غزہ کی شہری آبادی کو بنیادی خدمات اور انسانی امداد سے محروم نہ کریں۔ بین الاقوامی انسانی قانون کی مطابقت سے ان خدمات اور امداد کی فراہمی ضروری ہے۔ اس میں پانی، بجلی، غذائی نظام اور صحت عامہ کے تباہ حال نظام کی بحالی خاص طور پر اہم ہے۔

غزہ کے شہریوں کے لیے انسانی امداد ہی کافی نہیں ہو گی۔ جنگ کے باعث علاقے میں پوری طرح خالی ہو جانے والی دکانوں کو بھرنے کے لیے نجی شعبے کو بھی بنیادی ضرورت کی اشیا علاقے میں پہنچانا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں حقیقی کامیابی کا اندازہ بچائی جانے والی جانوں، تکالیف کے خاتمے اور امید اور وقار کی بحالی سے ہو گا۔

سیکرٹری جنرل نے جنگ بندی کو وسعت کے لیے جاری بات چیت کا خیرمقدم بھی کیا ہے۔