انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: اموات اور نقل مکانی میں اضافہ، یو این چیف کا جنگ بندی پر اصرار

عالمی ادارہ صحت، فلسطینی ہلال احمر اور دوسرے شراکت داروں نے غزہ کے الشفاء ہسپتال سے نومولود بچوں سمیت مریضوں کو محفوظ جگہوں پر منتقل کیا ہے۔
WHO
عالمی ادارہ صحت، فلسطینی ہلال احمر اور دوسرے شراکت داروں نے غزہ کے الشفاء ہسپتال سے نومولود بچوں سمیت مریضوں کو محفوظ جگہوں پر منتقل کیا ہے۔

غزہ: اموات اور نقل مکانی میں اضافہ، یو این چیف کا جنگ بندی پر اصرار

امن اور سلامتی

غزہ کے الشفا ہسپتال سے 31 نومولود بچوں کو عالمی ادارہ صحت کی مدد سے محفوط جگہوں پر پہنچا دیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ علاقے میں لوگوں کی مدد کے لیے جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے غزہ کی 23 لاکھ آبادی کی بنیادی کو درپیش حالات میں بہتری لانے کا مطالبہ دہرایا ہے۔ ان میں 17 لاکھ لو گ بے گھر ہو چکے ہیں۔

Tweet URL

یہ تنازع 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں میں 1,200 افراد کی ہلاکت اور 240 لوگوں کو یرغمال بنائے جانے سے شروع ہوا تھا۔ اس کے بعد غزہ پر اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملوں میں 11 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔ 

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ اس جنگ میں بچوں اور خواتین سمیت بہت بڑی تعداد میں شہریوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں اور یہ صورت حال ناقابل قبول ہے۔ایک بیان میں ان کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ اب بند ہونا چاہیے۔

بڑھتی ہوئی مایوسی

انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر وولکر تُرک نے کہا ہے کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران غزہ میں پیش آنے والے دہشت ناک واقعات ناقابل بیان ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سکولوں میں پناہ لینے والے لوگ حملوں میں ہلاک ہو رہے ہیں، ہزاروں افراد کو جان بچانے کے لیے الشفا ہسپتال سے نکلنا پڑا ہے اور لاکھوں لوگ جنوبی غزہ کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ عام شہریوں کو بین الاقوامی قانون کے تحت بنیادی تحفظ کی ضمانت ملنی چاہیے اور اس کی عدم پاسداری جنگی جرم کے مترادف ہو سکتی ہے۔ 

پناہ گاہوں کے حالات بیان کرتے ہوئے ادارے کے ایک کارکن کا کہنا ہے کہ وہاں بچے روٹی کا ایک ٹکڑا اور پانی کی بوتل حاصل کرنے کے لیے چھ گھنٹے تک قطاروں میں کھڑے انتظار کرتے رہتے ہیں۔ خان یونس میں لوگ سڑکوں پر سونے پر مجبور ہیں اور ہزاروں افراد شمالی غزہ سے جنوب کی طرف جا رہے ہیں۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے 'انرا'نے غزہ کی تازہ ترین صورت حال بتاتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اس کی 154 پناہ گاہوں میں تقریباً 8 لاکھ 84 ہزار بے گھر افراد موجود ہیں۔

غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کے تحت چلنے والوں سکولوں میں آٹھ لاکھ بے گھر فلسطینی افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔
© WFP/Ali Jadallah
غزہ میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے ’انرا‘ کے تحت چلنے والوں سکولوں میں آٹھ لاکھ بے گھر فلسطینی افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔

سکولوں اور پناہ گاہوں پر حملے

وولکر تُرک نے بتایا ہے کہ بے گھر فلسطینیوں کے لیے پناہ گاہ کا کام دینے والے تین دیگر سکولوں پر بھی حملہ کیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔ انسانیت کو مقدم رکھنا ہوگا۔ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کی اشد ضرورت ہے۔

'انرا' نے بتایا ہے کہ چوبیس گھنٹوں سے بھی کم وقت میں اس کے دو سکولوں پر حملہ ہوا جہاں بہت سے بے گھر خاندانوں نے پناہ لے رکھی تھی۔ ان حملوں میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔

'انرا' کے سربراہ فلپ لازارینی ان حملوں کو وحشیانہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک ادارے کے سکولوں پر اسرائیل کی بمباری سے 176 پناہ گزین ہلاک اور 800 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'انرا'کے مراکز کو نشانہ بنانے اور وہاں شہریوں کی ہلاکتوں پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ ہدف سے قریب ہونے کی وجہ سے حملے کی زد میں آئے۔ یہ وحشیانہ جنگ اس نہج پر پہنچ رہی ہے جہاں سےکوئی واپسی نہیں شہریوں کی زندگی کی پروا کیے بغیر تمام قوانین کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے انسانیت کو قائم رکھنے اور انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی اپیل کو دہرایا۔

الشفا ہسپتال کے حالات

غزہ کے الشفاء ہسپتال میں اور اس کے ارد گرد اسرائیل کی عسکری کارروائیاں جاری ہیں۔ ہفتے کے روز وہاں کا دورہ کرنے والے اقوام متحدہ کے اہلکاروں نے اسے 'موت کا علاقہ' قرار دیا۔

فلپ لازارینی نے کا  کہنا ہے کہ بہت سے طبی کارکن، مریض اور عام شہری اسرائیلی فوج کے احکامات کے بعد ہسپتال چھوڑ چکے ہیں۔ ایسے سیکڑوں لوگوں کو جنوبی غزہ کی طرف پیدل جاتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے جبکہ اس سے ان کی زندگی، صحت اور تحفط کو شدید خطرہ لاحق ہے۔

' ڈبلیو ایچ او' نے اتوار کو فلسطینی ہلال احمر کی چھ ایمبولینس گاڑیوں کے ذریعے ہسپتال سے چھ نومولود بچوں کو الحلال الاماراتی میٹرنٹی ہسپتال پہنچایا۔ ادارے کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ آئندہ چند روز میں اس ہسپتال سے باقی ماندہ مریضوں اور طبی عملے کو نکالنے کے لیے مزید کارروائیاں انجام دی جائیں گی۔