انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ میں بڑھتی تباہی فوری جنگ بندی کا تقاضہ کرتی ہے: گوتیرش

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش اسرائیل فلسطین بحران اور غزہ کی صورتحال پر صحافیوں کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر رہے ہیں۔
UN Photo/Mark Garten
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش اسرائیل فلسطین بحران اور غزہ کی صورتحال پر صحافیوں کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر رہے ہیں۔

غزہ میں بڑھتی تباہی فوری جنگ بندی کا تقاضہ کرتی ہے: گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تقریباً 30 لاکھ لوگوں کے لیے 1.2 ارب ڈالر کی ہنگامی انسانی امداد مہیا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں بڑھتا ہوا تنازعہ پورے خطے میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بڑھتے ہوئے تشدد اور اسرائیلی فوج اور حماس کے جنگجوؤں کے مابین لڑائی میں آنے والی وسعت پر سنگین تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ مغربی کنارے کے حالات کسی بھی وقت سنگین طور سے بگڑ سکتے ہیں۔

Tweet URL

ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی دہشت ناک صورتحال انسانی بحران سے کہیں بڑا مسئلہ ہے اور یہ انسانیت کا بحران ہے۔

بچوں کا قبرستان

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ غزہ میں بڑھتی ہوئی تباہی کے باعث امدادی مقاصد کے لیے جنگ بندی کی ضرورت بھی ہر گزرتے لمحے بڑھتی جا رہی ہے۔ جنگ میں شہریوں کو تحفظ دینا ضروری ہے۔ غزہ بچوں کا قبرستان بن رہا ہے۔ روزانہ سیکڑوں نوعمر لڑکیاں اور لڑکے ہلاک یا زخمی ہو رہے ہیں۔ 

ایک مہینے سے جاری لڑائی میں جتنے صحافی مارے گئے ہیں اتنے گزشتہ تین دہائیوں کے عرصہ میں ہونے والی کسی جنگ میں ہلاک نہیں ہوئے۔ اس دوران جتنے امدادی کارکن مارے جا چکے ہیں اقوام متحدہ کی تاریخ میں کبھی اتنے روز میں اس قدر بڑی تعداد میں ان کی ہلاکتیں نہیں ہوئیں۔ 

بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کی جانب سے جاری کردہ انسانی امداد کی اپیل سے غزہ کی پوری آبادی اور مشرقی یروشلم سمیت مغربی کنارے میں پانچ لاکھ فلسطینیوں کو مدد ملے گی۔ 

انہوں نے کہا کہ اگرچہ مصر سے رفح کے سرحدی راستے سے کچھ امداد غزہ پہنچ رہی ہے لیکن بے پایاں ضروریات کے مقابلے میں اس کی مقدار بہت کم ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں میں امدادی سامان کے 400 ٹرک غزہ آئے ہیں۔ تنازع سے پہلے روزانہ ایسے 500 ٹرک آتے تھے جبکہ حالیہ امداد میں ایندھن شامل نہیں ہے جس کی غزہ میں اشد ضرورت ہے۔

سیکرٹری جنرل نے خبردار کیا کہ ایندھن کے بغیر انکیوبیٹر میں نومولود بچے اور انتہائی نگہداشت میں رکھے گئے مریض ہلاک ہو جائیں گے۔ گندا پانی جلد سڑکوں گلیوں میں بہنا شروع ہو جائے گا جس سے بیماریاں پھیلیں گی اور امداد لانے والے ٹرک راستوں میں پھنس جائیں گے۔

جنگ بندی کی فوری ضرورت

انہوں نے غزہ میں حماس کی قید میں تمام یرغمالیوں کی غیرمشروط رہائی اور شہریوں، ہسپتالوں، اقوام متحدہ کے مراکز، پناہ گاہوں اور سکولوں کو تحفظ دینے کی اپیل کو دہرایا۔ 

سیکرٹری جنرل نے شہریوں کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے فوری جنگ بندی اور تمام فریقین سے بین الاقوامی انسانی قانون کے احترام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل کا راستہ واضح ہے اور وہ یہ کہ غزہ میں محفوظ طریقے سے، فوری اور بڑے پیمانے پر مزید خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن مہیا کرنے کی ضرورت ہے۔ علاقے میں ضروری اشیا کی تمام لوگوں تک بلاروک و ٹوک رسائی ہونی چاہیے اور شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔

پھیلتی لڑائی، بڑھتی نفرت

انتونیو گوتیرش نے اس تنازع کے وسیع تر اثرات پر بات کرتے ہوئے اس کے لبنان سے شام اور عراق سے یمن تک پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلے پر قابو پانے کے لیے تحمل اور سفارتی کوششوں سےکام لینا ہو گا اور نفرت پر مبنی باتوں اور اشتعال انگیز اقدامات کو بند ہونا چاہیے۔ 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ وہ غزہ کے شہریوں کے بارے میں سوچتے ہیں جن کی اکثریت خواتین اور بچوں پر مشتمل ہے اور جو بے رحمانہ بمباری سے خوفزدہ ہیں۔ وہ ایک ماہ پہلے اسرائیل میں تشدد کا سامنا کرنے اور ہلاک ہونے والوں اور ان عام شہریوں کے بارے میں سوچتے ہیں جنہیں ان کے گھروں سے اغوا کر لیا گیا اور وہ ان کے خاندانوں اور ان کے دوستوں کے بارے میں سوچتے ہیں۔ 

انہوں نے یہود اور مسلم مخالفت میں اضافے پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے بہت سے علاقوں میں یہودی اور مسلمان معاشروں میں لوگوں کو اپنی حفاظت اور سلامتی کے حوالے سے خدشات لاحق ہیں۔ جذبات گرم ہیں اور تناؤ بڑھ رہا ہے، سبھی کو اپنی مشترکہ انسانیت قائم رکھنا ہو گی۔

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں امدادی سرگرمیاں سرانجام دینے والے اقوام متحدہ کے ادارے ’انرا‘ کے کارکن غزہ میں جاں بحق ہونے والے اپنے ساتھیوں کی یاد میں اردن کے شہر اومان میں اکٹھے ہیں۔
UNRWA/Shafiq Fahed
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں امدادی سرگرمیاں سرانجام دینے والے اقوام متحدہ کے ادارے ’انرا‘ کے کارکن غزہ میں جاں بحق ہونے والے اپنے ساتھیوں کی یاد میں اردن کے شہر اومان میں اکٹھے ہیں۔

'انرا' کے عملے کی ہلاکتوں پر اظہار افسوس

سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے لوگوں کے ساتھ مل کر فلسطینی پناہ گزینوں کے مددگار ادارے 'انرا' کے ان اہلکاروں کی اموات پر اظہار افسوس بھی کیا جو 7 اکتوبر کے بعد غزہ میں اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے ہلاک ہو چکے ہیں۔ 

اساتذہ، سکولوں کے سربراہوں، ڈاکٹروں، انجینئروں، محافظوں اور معاون عملے کے ارکان سمیت ایسے متعدد اہلکار بم باری میں اپنے اہلخانہ کے ساتھ ہلاک ہوئے۔ انہی میں مائی نامی ایک جسمانی معذور خاتون بھی شامل تھیں جنہوں نے اپنی بیماری یا وہیل چیئر کو اپنے خوابوں کی راہ میں حائل نہ ہونے دیا اور تعلیم میں نمایاں کارکردگی دکھانے کے بعد 'انرا' کے شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں کام کر رہی تھیں۔ 

اپنی بات کے اختتام پر سیکرٹری جنرل نے اس وحشیانہ، ہولناک اور دردناک موت اور تباہی سے نکلنے کے لیے فوری طور پر بین الاقوامی اقدام کی اپیل کی جس میں امن کی راہ ہموار کی جائے اور اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے اس مسئلے کے دو ریاستی حل کی جانب پیش قدمی شامل ہو۔