انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پاکستان افغان مہاجرین کو زبردستی نہ نکالے، یو این اداروں کی اپیل

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں افغان مہاجرین کے اندراج کی مہم کے دوران یو این ایچ سی آر کے ایک مرکز میں بچوں کو مصروف رکھنے کے لیے رنگ بھرنے والی کتابیں دی گئی ہیں۔
© UNHCR/Saiyna Bashir
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں افغان مہاجرین کے اندراج کی مہم کے دوران یو این ایچ سی آر کے ایک مرکز میں بچوں کو مصروف رکھنے کے لیے رنگ بھرنے والی کتابیں دی گئی ہیں۔

پاکستان افغان مہاجرین کو زبردستی نہ نکالے، یو این اداروں کی اپیل

مہاجرین اور پناہ گزین

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) اور عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے پاکستان سے اپیل کی ہےکہ وہ افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں کو جبراً واپس نہ بھیجے جنہیں افغانستان میں اپنے تحفظ کے حوالے سے سنگین خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کی افغانستان واپسی کسی دباؤ کے بغیر رضاکارانہ، محفوظ اور باوقار ہونی چاہیے اور تحفظ کے خواہاں لوگوں کی حفاظت یقینی بنانا ضروری ہے۔

دونوں اداروں نے یہ اپیل پاکستان کی جانب سے افغان شہریوں کو ان کے ملک واپس بھیجنے کے منصوبوں کا اعلان کیے جانے کے بعد کی ہے۔

سنگین نتائج کا خدشہ

'یو این ایچ سی آر' اور 'آئی او ایم' کا کہنا ہے کہ افغانستان کو شدید انسانی بحران اور انسانی حقوق سے متعلق متعدد مسائل کا سامنا ہے۔ ان میں خواتین اور لڑکیوں کو درپیش مشکلات خاص طور پر اہم ہیں۔

اس فیصلے سے ان تمام لوگوں پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے جو ملک سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ اداروں نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ہاں پناہ گزین بدحال افغانوں کو تحفظ دینا جاری رکھے۔ 

دونوں اداروں نے ملک کی داخلی پالیسیاں وضع کرنے کے حکومتی اختیار، اپنی سرزمین پر آبادی کے انتظام کی ضرورت اور لوگوں کے تحفظ اور سلامتی کے حوالے سے حکومت کی ذمہ داریوں کو تسلیم کیا ہے۔

پاکستان قابل تحسین

ان اداروں کا حکومت پاکستان کے ساتھ طویل اور مضبوط تعاون رہا ہے جن کا کہنا ہے کہ وہ افغان شہریوں کے اندراج اور ان کی دیکھ بھال کے جامع اور پائیدار طریقہ کار میں مدد دینے کے لیے تیار ہیں۔

ان میں ایسے مہاجرین اور پناہ گزین بھی شامل ہیں جنہیں بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ 

'یو این ایچ سی آر' اور 'آئی او ایم' چار دہائیوں سے افغان شہریوں کی فیاضانہ میزبانی پر پاکستان کوسراہتے ہیں جس نے مسائل کے باوجود انہیں سنبھالا۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ افغان شہریوں کو جبراً واپس بھیجنے کا نتیجہ خاندانوں کے بچھڑنے اور چھوٹے بچوں کی ملک بدری سمیت ان کے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی صورت میں برآمد ہو سکتا ہے۔ 

اداروں نے تمام ممالک سے کہا ہے کہ وہ افغان شہریوں کو جبراً ان کے ملک واپس بھیجے جانے کا عمل معطل کریں اور یقینی بنائیں کے ان لوگوں کی واپسی محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ ہو۔