انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ستر لاکھ سے زیادہ پناہ گزین بچے تعلیم سے محروم: یو این ایچ سی آر

پولینڈ میں پناہ لیے ہوئے ایک یوکرینی بچی گڑیوں سے کھیل رہی ہے۔ دسمبر 2022 تک دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی نصف تعداد سکول جانے کی عمر والے افراد پر مشتمل تھی۔
© UNHCR/Anna Liminowicz
پولینڈ میں پناہ لیے ہوئے ایک یوکرینی بچی گڑیوں سے کھیل رہی ہے۔ دسمبر 2022 تک دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی نصف تعداد سکول جانے کی عمر والے افراد پر مشتمل تھی۔

ستر لاکھ سے زیادہ پناہ گزین بچے تعلیم سے محروم: یو این ایچ سی آر

مہاجرین اور پناہ گزین

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں سات ملین سے زیادہ پناہ گزین بچے سکول نہیں جاتے اور یہ تعلیم حاصل کرنے کی عمر میں تمام پناہ گزین بچوں کی مجموعی آبادی کے نصف سے بھی بڑی تعداد ہے۔

پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گریںڈی نے کہا ہے کہ ہر سال نقل مکانی کرنے والی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس طرح دنیا میں بچوں کی آبادی کا ایک نمایاں اور بڑھتا ہوا حصہ ایسا ہے جسے تعلیم کے مواقع میسر نہیں ہیں۔

Tweet URL

اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے امور سے متعلق ادارے 'یو این ایچ سی آر' نے کہا ہے کہ 2022 کے اختتام تک دنیا بھر میں سکول جانے کی عمر کے پناہ گزین بچوں کی تعداد تقریباً 50 فیصد بڑھ گئی۔ 2021 میں یہ تعداد 10 ملین تھی جو 2022 میں 14.8 ملین ہو گئی جس میں یوکرین پر روس کے حملے کا اہم کردار تھا۔ 

یوکرینی پہلو

'یو این ایچ سی آر' نے 'معطل تعلیم' کے عنوان سے تعلیمی پالیسی کے ایک نئے خلاصے میں بتایا ہے کہ تعلیمی سال 2022 اور 2023 کے لیے یوکرین کے محض نصف پناہ گزین بچوں نے اپنے میزبان ممالک میں سکولوں میں داخلہ لیا۔ 

اس میں انتظامی، قانونی اور لسانی رکاوٹوں اور دستیاب تعلیمی مواقع کے بارے میں معلومات کے فقدان کا اہم کردار ہے۔ 

'یو این ایچ سی آر' کے ترجمان ولیم سپینڈلر کے مطابق بہت سے والدین اپنے بچوں کو میزبان ممالک کے سکولوں میں تعلیم دلانے کے حوالے سے متذبذب ہیں کوینکہ انہیں جلد یوکرین واپس لوٹ جانے کی امید ہے یا وہ یوکرین کے تعلیمی نظام میں اپنے بچوں کے دوبارہ انضمام کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔

مزید برآں پناہ گزینوں کے بہت سے میزبان ممالک کے تعلیمی اداروں میں ان بچوں کو داخلہ دینے کے لیے گنجائش یا مطلوبہ تعداد میں اساتذہ کی کمی ہے۔ خاص طور پر کم آمدنی والے ممالک میں یہ مسئلہ زیادہ نمایاں ہے۔ 

سپینڈلر نے کہا کہ یوکرین میں بڑے پیمانے پر جنگ جاری ہے اور ایسے میں بچوں کی تعلیم، صلاحیتیوں اور امکانات کو طویل مدتی نقصان سے بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر کوششیں درکار ہیں۔ 

اس ضمن میں فوری قدم اٹھائے جانے تک یوکرین کے ہزاروں پناہ گزین بچے امسال تعلیم سے محروم رہیں گے۔ 

عالمگیر رحجانات 

عالمگیر پیمانے پر دیکھا جائے تو پناہ گزین لوگوں کی تین چوتھائی سے زیادہ تعداد کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں رہتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پناہ گزین آبادیوں کی تعلیم پر اٹھنے والے اخراجات کا بوجھ دنیا کے بعض غریب ترین ممالک پر پڑتا ہے۔ 

پناہ گزینوں کی تعلیم سے متعلق 'یو این ایچ سی آر' کی 2023 سے متعلق رپورٹ میں ان لوگوں کو پناہ دینے والے 70 سے زیادہ ممالک میں لیے گئے جائزے کی بنیاد پر کہا گیا ہے کہ ہر جگہ تعلیمی اداروں میں پناہ گزینوں کے بچوں کے داخلے کی صورتحال ایک دوسرے سے غیرمعمولی طور پر مختلف ہے۔ 65 فیصد پناہ گزین بچے پرائمری سکول کی تعلیم مکمل کرتے ہیں جبکہ صرف چھ فیصد ہی یونیورسٹی جا پاتے ہیں۔ 

پسماندگی کا خدشہ  

فلیپو گرینڈی کا کہنا ہے چونکہ پناہ گزین بچوں کے لیے ثانوی اور اعلیٰ ثانوی درجے تک تعلیم کے مواقع محدود ہیں اس لیے اونچے درجوں میں تعلیم چھوڑنے والوں کی تعداد بھی اتنی ہی زیادہ ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ تعلیم تک رسائی میں اضافے کے اقدامات کیے بغیر پناہ گزین بچے پس ماندہ رہیں گے۔