انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا کے 40 فیصد بچے ماں بولی میں حصول تعلیم سے محروم

تھائی لینڈ میں طالبات جس کی مادری زبان پٹانی ملے ہے اپنی پسندیدہ کتابوں کے ساتھ۔
© UNICEF/Arun Roisri
تھائی لینڈ میں طالبات جس کی مادری زبان پٹانی ملے ہے اپنی پسندیدہ کتابوں کے ساتھ۔

دنیا کے 40 فیصد بچے ماں بولی میں حصول تعلیم سے محروم

ثقافت اور تعلیم

مادری زبان کے عالمی دن پر اقوام متحدہ کے حکام نے کہا ہے کہ کثیر لسانی تعلیم عدم مساوات کا خاتمہ کرنے اور تمام لوگوں کے لیے انسانی حقوق کو فروغ دینے کی کنجی ہے۔

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے آزولے نے کہا ہے کہ زبانوں کا عالمی دن، جن کی مجموعی تعداد 6,700 ہے، 1999 سے منایا جاتا ہے اور اس کا مقصد دنیا کی لسانی رنگا رنگی دکھانے کے طریقوں کی خوشی منانا، مشترکہ ورثے کے طور پر زبانوں کے تنوع کے تحفظ کا عہد کرنا اور تمام لوگوں کے لیے مادری زبان میں معیاری تعلیم کی فراہمی کے لیے کام کرنا ہے۔

Tweet URL

اس سال ''کثیر لسانی تعلیم و تدریس۔تعلیم میں تبدیلی لانے کے لیے ضرورت'' اس دن کا بنیادی موضوع ہے جو تعلیم کو تبدیل کرنے کے حوالے سے 2021 میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس میں پیش کردہ سفارشات سے مطابقت رکھتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی جانب سے منعقد کی گئی اس کانفرنس میں دنیا بھر کے مقامی باشندوں کی تعلیم اور زبانوں کی جانب توجہ دلائی گئی تھی۔

افریقہ، لسانی تنوع میں سرفہرست

یہ دن لسانی حوالے سے کوتاہیوں اور مستقبل کے مسائل کو بھی واضح کرتا ہے۔ 'سیکھنے کا حق'کے عنوان سے شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک حالیہ رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ افریقہ میں عموماً پانچ میں سے ایک بچہ اپنی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرتا ہے۔ اس براعظم میں لسانی تنوع سب سے زیادہ ہے۔ اسی دوران، دنیا بھر میں 40 فیصد طلبہ کو اس زبان میں تعلیم تک رسائی میسر نہیں ہے جسے وہ بہترین طور سے بولتے یا سمجھتے ہیں۔

آڈرے آزولے نے کہا کہ اس صورتحال میں سیکھنے، ثقافتی اظہار اور سماجی تعلقات قائم کرنے کے عمل کو بری طرح نقصان پہنچتا ہے اور انسانیت کا ثقافتی ورثہ نمایاں طور پر کمزور پڑ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ''اسی لیے تعلیم کو تبدیل کرنے کے ضروری عمل میں زبان کے اس مسئلے کو مدنظر رکھا جانا اہم ہے۔ اس ضمن میں پیش رفت کے لیے ترقی یافتہ موزوں کارروائی کی غرض سے بہت طور سے معلومات جمع کرنے کی ضرورت ہے۔''

تنوع کی 'نازک اہمیت'

انہوں نے کہا کہ ''سب سے بڑھ کر، اس کے لیے دنیا کے لسانی و ثقافتی تنوع کی بے بدل مگر نازک اہمیت کے بارے میں مزید عمومی آگاہی درکار ہے۔ دنیا بھر میں بولی جانے والی 7,000 سے زیادہ زبانوں  میں سے ہر ایک اپنے اندر دنیا، چیزوں اور ہستی کے بارے میں منفرد نکتہ نظر رکھتی ہے اور سوچنے اور محسوس کرنے کا ایک الگ انداز ہوتی ہے۔ اسی لیے ہر زبان کا معدوم ہونا ناقابل تلافی نقصان ہے۔''

Tweet URL

زبانوں کے تحفظ کے معاملے میں پیش رفت ہو رہی ہے۔ یونیسکو کے زیراہتمام مقامی زبانوں کا سالانہ عشرہ (2022 تا 2032) منایا جا رہا ہے جو دنیا کے لیے اپنے ثقافتی تنوع کے بڑے حصے کی حفاظت کے لیے متحرک ہونے کا ایک اہم موقع ہے۔ مزید برآں، خاص طور پر سکول کی سطح پر کثیر لسانی تعلیم کی اہمیت کے بارے میں آگاہی بھی بڑھ رہی ہے۔

شمولیت کی کنجی

اقلیتوں کے امور پر اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار فرننڈ ڈی ویرینس نے کہا ہے کہ ممالک کو اقلیتوں اور مقامی باشندوں کی زبانوں کے ساتھ برتاؤ اور ان کے استعمال کے حوالے سے مزید مشمولہ اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ''عالمگیر لسانی رنگا رنگی کی ذرخیزی اور خوبصورتی کی خوشی منانے کے لیے قوم پرستانہ اکثریت پسندی کی نئی اقسام سے بچنا ہو گا جن میں یہ کہا جاتا ہے کہ معاشروں اور ممالک کی صرف ایک زبان ہونی چاہیے اور دوسری تمام زبانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔''

یہ بات مشمولہ معاشروں سے مطابقت نہیں رکھتی جن میں لسانی اقلیتوں اور مقامی باشندوں کے انسانی حقوق کا احترام ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ممالک کو چاہیے کہ وہ تعلیم میں اقلیتی اور مقامی زبانوں کے استعمال کو ختم کرنے کے بجائے تدریسی مواد کی ترقی، تربیت اور مادری زبان کو ذریعہ تعلیم کے طور پر فروغ دینے کے لیے سرمایہ کاری کریں۔