Skip to main content

پناہ گزینوں کے ادارے کی نئی عالمی مہم ’گھر سے دور امید‘

بنگلہ دیش کے کاکس بازار کیمپ میں روہنگیا پناہ گزین بچے خوشگوار موڈ میں۔
© UNHCR/Vincent Tremeau
بنگلہ دیش کے کاکس بازار کیمپ میں روہنگیا پناہ گزین بچے خوشگوار موڈ میں۔

پناہ گزینوں کے ادارے کی نئی عالمی مہم ’گھر سے دور امید‘

مہاجرین اور پناہ گزین

اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے امور سے متعلق ادارے (یو این ایچ سی آر) نے جنگ، تشدد اور مظالم سے جان بچا کر نکلنے والے لوگوں کے حقوق کو تحفظ دینے کے لیے ممالک سے مدد اور ٹھوس وعدے لینے کی ایک نئی عالمگیر مہم شروع کی ہے۔

'گھر سے دور امید' کے عنوان سے یہ مہم ایسے وقت میں شروع کی گئی ہے جب دنیا بھر میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ ہو چکا ہے۔

Tweet URL

اِس وقت ایسے لوگوں کی تعداد 110 ملین ہے اور بڑھتی ہوئی امتناعی پالیسیوں کی وجہ سے بہت سے علاقوں میں پناہ اور تحفظ تک رسائی کو خطرات لاحق ہیں۔ 

'یو این ایچ سی آر' میں بین الاقوامی تحفظ کے ڈویژن کی ڈائریکٹر الزبتھ ٹین نے کہا ہے کہ جنگ، تشدد اور مظالم سے بچ کر اپنے علاقے چھوڑنے والے لوگوں کے ساتھ ہمدردی اور مہربانی سے پیش آنا ضروری ہے۔ ان لوگوں کو مشکلات، رکاوٹوں اور تفریق کا سامنا نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی ان چیزوں کی موجودہ دنیا میں کوئی گنجائش ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو سلامتی اور تحفظ کی ضرورت ہے اور یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اجتماعی طور پر ایسے دیرپا طریقے تلاش کرے جن کی بدولت انہیں تحفظ اور وقار سے رہنے میں مدد ملے۔ 

یکجہتی کی ضرورت

'یو این ایچ سی آر' کے مطابق بہت سی جگہوں پر پناہ گزینوں کے خلاف جذبات، پناہ کی ذمہ داریوں کو دوسری جگہوں پر منتقل کرنے، بڑھتی ہوئی تفریق اور غیرملکیوں سے مخالفت اور ملکوں میں داخلے سے متعلق کڑی پالیسیوں کے باعث تحفظ کے حصول کی کوشش کا بنیادی حق خطرے میں پڑ گیا ہے۔

مزید برآں، پناہ کے لیے محفوظ اور قانونی راستوں کی عدم موجودگی کے باعث بہت سے لوگوں کو خطرناک راستے اختیار کرنا پڑتے ہیں اور تحفظ کی تلاش میں اکثر انجانے خطرناک راستوں پر سفر کرنا پڑتا ہے۔ 

ادارے کا کہنا ہے کہ اگرچہ بہت سے ممالک اور لوگ پناہ گزینوں کا فیاضانہ طور سے خیرمقدم کرتے اور انہیں تحفظ دیتے ہیں تاہم انہیں اپنی زندگیوں کی تعمیرنو میں مدد دینے اور اپنے میزبان معاشروں میں مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنانے کے لیے بہت سے دیگر ممالک کے لیے بھی ان کی پیروی کرنا ضروری ہے۔ 

اس ضمن میں خاص طور پر کم اور متوسط آمدنی والے ممالک کے ساتھ یکجہتی بہت اہم ہے جو پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو اپنے ہاں جگہ دیتے ہیں۔ 

ٹھوس اقدامات 

اس مہم کا مقصد عالمگیر یکجہتی کو ٹھوس اقدامات اور طریقہ ہائے میں تبدیل کرنا اور بین الاقوامی تعاون اور قانون و پالیسی کے حوالے سے اصلاحات کو فروغ دینا ہے۔ 

آئندہ تین برس میں 'یو این ایچ سی آر' اور اس کے شراکت دار پانچ اہم شعبوں میں قانون اور پالیسی کو تبدیل کرنے کی وکالت کریں گے جن میں محفوظ علاقے تک رسائی اور لوگوں کو اپنے سفر کے دوران نقصان سے تحفظ دینا، پناہ گزینوں کے لیے سازگار حالات اور برتاؤ کی ضمانت، ممالک کی پناہ گزینوں سے متعلق عالمی معاہدوں کی پاسداری کے لیے حوصلہ افزائی اور نوآبادکاری سمیت پائیدار طریقہ ہائے کار تک رسائی میں اضافہ کرنا شامل ہیں۔ 

ممالک پر یہ زور بھی دیا جائے گا کہ وہ کم وسائل والے ملکوں اور بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے معاشروں کو مدد مہیا کریں۔ 

مشترکہ انسانیت 

'یو این ایچ سی آر' میں خارجہ تعلقات کے ڈویژن کے ڈائریکٹر ڈومینیک ہیڈ نے کہا ہے کہ بہت سے ممالک اپنے داخلی مسائل کے باجود پناہ گزینوں کا خیرمقدم کرنے میں قابل ستائش یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ تاہم پناہ گزینوں کو جگہ دینے والے معاشروں کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ مہم نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لاکھوں لوگوں اور ان کے میزبانوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے اپنی مشترکہ انسانیت پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے اور مسائل کا حل ڈھونڈنے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرتے ہوئے مزید اقدامات اٹھانے کا موقع ہے۔ 

اس مہم میں عام لوگوں، اداروں اور عالمی رہنماؤں کی جانب سے پناہ گزینوں اور جنگ، تشدد اور مظالم سے تحفظ کے حصول کی کوشش کے لیے ان کے حق کا ساتھ دینے کی غرض سے عرضداشتیں پیش کرنے کی عالمگیر پکار بھی شامل ہے۔ 

پناہ گزینوں کا عالمگیر فورم 

یہ مہم پناہ گزینوں کے عالمگیر فورم (جی آر ایف) کے آغاز سے 100 روز قبل شروع کی گئی ہے۔ جنیوا میں ہونے والا یہ فورم ایک بڑا بین الاقوامی اجلاس ہوگا جس میں عالمی رہنما، سول سوسائٹی کی تنظیمیں، بین الاقوامی ادارے اور دیگر متعلقہ فریقین پناہ گزینوں اور ان کے میزبانوں کے مسائل کے حل پر بات چیت کریں گے۔