انسانی کہانیاں عالمی تناظر

روس: فوج پر تنقید پر پابندی آزادی اظہار کے منافی، ماہرین

ڈوما روسی پارلیمان کے ایوانوں میں سے ایک ہے۔
© Jorge Láscar
ڈوما روسی پارلیمان کے ایوانوں میں سے ایک ہے۔

روس: فوج پر تنقید پر پابندی آزادی اظہار کے منافی، ماہرین

انسانی حقوق

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے مقرر کردہ ماہرین نے روس کی جانب سے اپنی 'مسلح افواج کی بدنامی کا باعث بننے والے عوامی افعال' کے مرتکبین کو حاصل قانونی تحفظ منسوخ کرنے کے فیصلے پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یہ قانون یوکرین پر روس کے حملے سے فوری بعد منظور کیا گیا تھا۔  خصوصی اطلاع کاروں نے کہا ہے کہ انہوں نے پہلے ہی روس کی حکومت کے ساتھ بات چیت اور اپنے بیانات کے ذریعے اس قانون کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کیا تھا۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے مقرر کردہ ماہرین نے کہا ہے کہ آزادی اظہار کے حق کو آئینی تحفظ سے محروم کرنے کا فیصلہ روس کی جانب سے اظہار کی آزادی اور اطلاعات کے آزادانہ بہاؤ پر قدغن لگانے کے سلسلے میں نیا بدترین اقدام ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کی جانب سے اس قانون کی تشریح اور اس کے خلاف شکایات کا استرداد یوکرین میں روس کی نام  نہاد خصوصی عسکری کارروائی سے متعلق تنقیدی خیالات کا اظہار کرنے والے تمام لوگوں کو خاموش کرا دے گا۔

سخت اقدام 

خصوصی اطلاع کاروں کے مطابق روس یوکرین میں جنگ کے خلاف احتجاج کرنے والے تقریباً 20,000 افراد کو گرفتار کر چکا ہے جبکہ مزید 7,000 لوگوں کو ایسے اقدامات پر حراست میں لیا گیا ہے جن میں فوج کو مبینہ طور پر 'بدنام' کیا گیا تھا۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد یوکرین میں جاری جنگ پر تنقید کو خاموش کرانے کے سوا کچھ نہیں۔ یہ قانون گزشتہ برسوں میں اظہار اور صحافت کی آزادی کو محدود کرنے اور روس میں شہری آزادیوں کو مزید محدود کرنے کے بہت سے اقدامات میں ایک اور کڑا اضافہ ہے۔ 

روس کی آئینی عدالت نے 24 ایسے مقدمات میں فیصلے دیے ہیں جن میں ملزموں پر مسلح افواج کو بدنام کرنے کا الزام تھا اور عدالت نے اس قانون کے خلاف تمام قانونی رکاوٹوں کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے یہ فیصلے اس بنیاد پر دیے کہ مسلح افواج کا استعمال اور ریاستی اداروں کی جانب سے اپنے اختیارات سے کام لینا قومی حکومت کا استحقاق ہے۔ 

ناقدین کے خلاف کڑی کارروائی

عدالت نے وطن کی حفاظت کے لیے شہریوں کے فرض، معاشرے اور ریاست کے مابین اعتماد کے غیر واضح اصولوں اور سیاسی و سماجی یکجہتی کا حوالہ بھی دیا۔ 

خصوصی اطلاع کاروں  نے متنبہ کیا کہ بہت سے کارکنوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو پانچ سے پندرہ برس تک قید کی کڑی سزاؤں کا سامنا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کے فیصلے سول سوسائٹی، آزادی میڈیا اور تنقیدی آوازوں کے خلاف پہلے سے جاری سخت کارروائیوں میں مزید اضافہ کر دیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ وہ آئینی عدالتوں سے احتراماً  کہتے ہیں کہ وہ اپنی راہ تبدیل کریں اور روس میں آزادی اظہار کی ضمانت دیں۔ ماہرین نے روس کے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس قانون کو واپس لیں۔ 

خصوصی اطلاع کار 

خصوصی اطلاع کار انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ ہائے کار کا حصہ ہیں۔ یہ اطلاع کار یا ماہرین رضاکارانہ طور سے اور بلامعاوضہ کام کرتے ہیں اور اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے۔ علاوہ ازیں یہ کسی حکومت یا تنظیم کے تابع بھی نہیں ہوتے اور آزادانہ طور پر اپنے فرائض انجام دیتے ہیں۔