انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پاکستان: گزشتہ سال کا سیلاب بچوں کے لیے ’مستقل ڈروانا خواب‘

بچیاں اپنے کچے گھر کے پاس بیٹھی ہین جو گزشتہ سال کے غیرمعمولی سیلاب میں بری طرح متاثر ہوا تھا۔
© UNICEF/A. Sami Malik
بچیاں اپنے کچے گھر کے پاس بیٹھی ہین جو گزشتہ سال کے غیرمعمولی سیلاب میں بری طرح متاثر ہوا تھا۔

پاکستان: گزشتہ سال کا سیلاب بچوں کے لیے ’مستقل ڈروانا خواب‘

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ سال آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں سے بحالی کی کوششوں کے لیے مناسب مقدار میں مالی وسائل دستیاب نہ ہونے کے باعث لاکھوں بچے انسانی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔

اس بے مثال تباہی کو ایک سال مکمل ہونے پر پاکستان میں یونیسف کے نمائندے عبداللہ فادل نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صاف پانی کی سہولت کے بغیر رہنے والے چار ملین بچوں کو لاحق نئے مسائل کے بارے میں بتایا ہے۔

Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں رہنے والے غیرمحفوظ لوگوں نے سیلاب کے بعد ہولناک سال گزارا ہے۔ انہوں ںے اپنے عزیزوں، گھروں اور سکولوں کو کھو دیا۔ رواں سال مون سون کی بارشوں میں ایک اور موسمیاتی تباہی کا خطرہ درپیش ہے۔ بحالی کی کوششیں تاحال جاری ہیں لیکن بہت سے لوگوں تک اب بھی رسائی نہیں ہو سکی اور پاکستان کے ان بچوں کو بھلائے جانے کا خدشہ ہے۔ 

رواں سال ملک بھر میں ہونے والی مون سون کی بارشوں میں 87 بچوں سمیت 210 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 4,000 سے زیادہ گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔ 

غیرمعمولی تباہی 

2022 میں آنے والے غیرمعمولی سیلاب کو موسمیاتی اثرات نے بدترین صورت دے دی تھی اور اس کے نتیجے میں پاکستان کا ایک تہائی رقبہ زیرآب آ گیا۔ سیلاب سے 33 ملین لوگ متاثر ہوئے جن میں نصف تعداد بچوں کی تھی۔ سیلاب میں اہم نوعیت کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا یا وہ تباہ ہو گیا جس میں 30,000 سکول، 2,000 طبی مراکز اور پانی کی فراہمی کی 4,300 سہولیات شامل ہیں۔ 

یونیسف کے مطابق، اس تباہی کے باعث بچوں اور خاندانوں کے لیے پہلے سے موجود عدم مساوات نے مزید شدت اختیار کر لی۔ بچوں کی مجموعی تعداد کا ایک تہائی سیلاب سے پہلے ہی سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے کی سہولت سے محروم تھا، غذائی قلت ہنگامی سطح کو چھو رہی تھی اور پینے کے صاف پانی اور نکاسی آب کی سہولیات تک رسائی تشویش ناک حد تک کم تھی۔ 

امدادی وسائل کی کمی 

اگست 2022 سے اب تک یونیسف اور اس کے شراکت دار متاثرہ آبادیوں کو مدد دینے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے 3.6 ملین لوگوں کو صحت کی بنیادی خدمات پہنچائی ہیں، 1.7 ملین لوگوں کو صاف پانی مہیا کیا ہے اور 545,000 سے زیادہ بچوں اور ان کی دیکھ بھال کرنے والوں کو ذہنی و نفسیاتی صحت کی خدمات فراہم کی ہیں۔ 

اقوام متحدہ کے ادارے نے سنگین نوعیت کی شدید غذائی قلت کا پتا چلانے کے لیے 2.1 ملین بچوں کا معائنہ کیا اور ان میں سے 172,000 کی زندگی بچانے کے لیے انہیں علاج گاہوں میں داخل کیا گیا۔ 

تاہم امدادی وسائل ضروریات کے مقابلے میں کم پڑ رہے ہیں۔ یونیسف کی جانب سے 4.4 ملین بچوں سمیت تقریباً 6.4 ملین لوگوں کو تحفظ زندگی کے لیے مدد فراہم کرنے کی غرض سے 173.5 ملین ڈالر مہیا کرنے کی اپیل پر تاحال 57 فیصد وسائل ہی جمع ہو سکے ہیں۔ 

پائیدار سرمایہ کاری 

عبداللہ فادل نے حکومت اور شراکت داروں سے کہا کہ وہ بچوں اور خاندانوں کے لیے سماجی خدمات کے شعبے میں سرمایہ کاری کو بڑھائیں۔

ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا مقابلہ کرنے والے ایسے نظام قائم کرنے کی ضرورت ہے جن کی بدولت عدم مساوات کا خاتمہ ہو اور لوگوں کو موسمیاتی دھچکوں کے مقابل مضبوط بنایا جا سکے۔ سیلابی پانی اتر چکا ہے لیکن موسمیاتی اعتبار سے اس نازک خطے میں بچوں کی مشکلات بدستور برقرار ہیں۔