انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پاکستان سیلاب: غذائی قلت کا شکار بچوں کے لیے 5.5 ملین ڈالر مختص

ایک ہنگامی سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 6 سے 23 ماہ عمر کے تقریباً ایک تہائی بچے درمیانی نوعیت کی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ 14 فیصد سنگین نوعیت کی شدید غذائی قلت میں مبتلا ہیں۔
Saiyna Bashir/UNICEF Pakistan
ایک ہنگامی سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 6 سے 23 ماہ عمر کے تقریباً ایک تہائی بچے درمیانی نوعیت کی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ 14 فیصد سنگین نوعیت کی شدید غذائی قلت میں مبتلا ہیں۔

پاکستان سیلاب: غذائی قلت کا شکار بچوں کے لیے 5.5 ملین ڈالر مختص

انسانی امداد

بچوں میں شدید غذائی قلت اور عالمی سطح پر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر پاکستان میں جان بچانے والے غذائی اقدامات میں مدد کے لیے اقوامِ متحدہ کے فلاحی فنڈ کے تحت 5.5 ملین ڈالر کی رقم مختص کی گئی ہے۔

اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں جسمانی کمزوری کا شکار بچوں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جو ان علاقوں میں سیلاب سے پہلے ہی ہنگامی سطح کو پہنچ چکی تھی۔

Tweet URL

پندرہ متاثرہ اضلاع میں کئے گئے ایک ہنگامی سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 6 سے 23 ماہ عمر کے تقریباً ایک تہائی بچے درمیانی نوعیت کی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ 14 فیصد سنگین نوعیت کی شدید غذائی قلت میں مبتلا ہیں جو بچوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔متاثرہ بچوں میں لڑکیوں کا تناسب لڑکوں سے زیادہ ہے۔

مزید مدد کی ضرروت

پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے کہا ہے کہ سیلاب سے پہلے بھی جسمانی کمزوری کا شکار بچوں کی تعداد ہنگامی سطح کو پہنچ چکی تھی لیکن بہت سی بستیوں میں اس وقت جو صورتحال دیکھنے میں آ رہی ہے وہ پریشان کن ہے۔

اب تک ملنے والی امداد پر عالمی برادری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لیکن ابھی مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت باقی ہے تاکہ موت کے خطرے سے دوچار بچوں کی بڑھتی تعداد کو فی الفور بیماریوں پر قابو پانے والی خوراک اور نگہداشت کی فراہمی میں حکومت کی مدد کی جا سکے۔

ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر نے کہا کہ اس غذائی بحران سے نمٹنے کے لیے حکومت کی مدد کرنا ہو گی جو نہ صرف کئی ملین بچوں کے لیے بلکہ پاکستان کے مستقبل کے لیے خطرناک اور ناقابل تلافی نقصانات کا باعث بن سکتا ہے۔

جولین ہارنیس نے اعلان کیا کہ 'سنٹرل ایمرجنسی رسپانس فنڈ (سی ای آر ایف)' کی جانب سے ملنے والی 6.5 ملین امریکی ڈالر کی رقم میں سے 80 فیصد سے زائد یعنی 5.5 ملین امریکی ڈالر کی رقم ہنگامی غذائی اقدامات اور غذائی تحفظ کے اقدامات کے لیے استعمال کی جائے گی۔

ہنگامی غذائی اقدامات

ساڑھے پانچ ملین امریکی ڈالر کی اس اضافی رقم سے یونیسیف، عالمی ادارہ خوراک، عالمی ادارہ صحت اور مختلف این جی اوز کو بلوچستان اور سندھ کے انتہائی شدید خطرات سے دوچار علاقوں میں حکومت کی زیرقیادت سیلاب کی جوابی کارروائیوں کے تحت ہنگامی غذائی اقدامات میں مدد دی جائے گی۔ امدادی کارروائیوں کے لیے اقوام متحدہ کا ادارہ او سی ایچ اے ان سرگرمیوں کو مربوط کرنے اور فنڈز کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانے کے فرائض سرانجام دے گا۔

بچوں کو جسمانی کمزوری سے محفوظ رکھنے کے لئے غذائیت بخش خوراک کی مناسب دستیابی اور رسائی بہتر بنانے کے اقدامات میں اضافہ بھی اشد ضروری ہے۔
Noorani/UNICEF Pakistan
بچوں کو جسمانی کمزوری سے محفوظ رکھنے کے لئے غذائیت بخش خوراک کی مناسب دستیابی اور رسائی بہتر بنانے کے اقدامات میں اضافہ بھی اشد ضروری ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق سیلاب کی جوابی کارروائیوں کے منصوبہ میں شامل غذائی اقدامات میں سے تاحال صرف ایک تہائی سرگرمیوں کے لیے فنڈز موصول ہوئے ہیں۔ متعدد بستیوں اور حفظانِ صحت کے اداروں میں غذائی بیماری کی جلد نشاندہی، مربوط اقدامات کے ذریعے روک تھام اور علاج معالجہ کے لیے مزید فنڈز کی فوری ضرورت ہے۔

بچوں کو جسمانی کمزوری سے محفوظ رکھنے کےلیے غذائیت بخش خوراک کی مناسب دستیابی اور رسائی بہتر بنانے کے اقدامات میں اضافہ بھی اشد ضروری ہے۔

گزشتہ سال پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لینے والی موسمیاتی آفت کے بعد حکومتِ پاکستان کے زیرِقیادت، اقوامِ متحدہ کے اداروں اور این جی اوز کی معاونت سے اسی لاکھ کے لگ بھگ افراد کو جان بچانے والی امداد فراہم کی گئی ہے، لیکن لاتعداد ضرورتیں ابھی بھی پوری ہونا باقی ہیں۔