انسانی کہانیاں عالمی تناظر

امدادی سرگرمیوں کے لیے ترکیہ۔شام سرحد کھولنے پر اتفاق

شام کے شمال مغربی علاقوں میں ترکیہ کے راستے سرحدی چوکی باب السلام سے امدادی سامان پہنچ رہا ہے۔
© UNICEF/PAC
شام کے شمال مغربی علاقوں میں ترکیہ کے راستے سرحدی چوکی باب السلام سے امدادی سامان پہنچ رہا ہے۔

امدادی سرگرمیوں کے لیے ترکیہ۔شام سرحد کھولنے پر اتفاق

انسانی امداد

ترکیہ سے شام میں انسانی امداد کی فراہمی کی غرض سے مرکزی سرحدی راستہ دوبارہ کھولنے کے لیے شام کی حکومت کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے۔

آئندہ چھ ماہ میں باب الہوا کا سرحدی راستہ قابل رسائی ہو گا جس سے شمال مغربی شام میں لوگوں کو انتہائی ضروری امداد پہنچائی جا سکے گی۔

Tweet URL

باب الہوا کا راستہ 2014 سے شام میں امداد پہنچانے کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے جب سلامتی کونسل نے محاذ جنگ کے آر پار امداد کی فراہمی کے لیے سرحد پار امدادی سامان بھیجنے کی اجازت دی تھی۔ اس کے بعد تقریباً 85 فیصد امدادی سامان ترکیہ سے باب الہوا کے راستے ہی شام بھیجا جاتا رہا ہے۔ 

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے بتایا ہے کہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے جو اقوام متحدہ کے شعبہ امدادی امور کے سربراہ مارٹن گرفتھس اور شام کے سرکاری حکام کے مابین بات چیت کا نتیجہ ہے۔ 

اس معاہدے میں اقوام متحدہ کو مزید تین ماہ کے لیے باب السلام اور الراعی کے سرحدی راستے استعمال کرنے کی اجازت بھی دی گئی ہے جو ابتداً رواں سال فروری میں آنے والے زلزلوں سے تباہ حال علاقوں میں ہنگامی امداد پہنچانے کے لیے کھولے گئے تھے۔ 

شمالی شام میں انسانی امداد کی فراہمی 

باب الہوا کا سرحدی راستہ کھولنے کی خبر ایسے وقت آئی ہے جب شام میں 12 سال سے زیادہ عرصہ سے جاری جنگ اور فروری میں آنے والے دو تباہ کن زلزلوں کے بعد امدادی ضروریات اب تک کی بلند ترین سطح پر ہیں۔ 

اقوام متحدہ کے مطابق تقریباً 12 ملین لوگ ضروری خوراک سے محروم ہیں جو شام کی آبادی کے نصف سے بھی بڑی تعداد ہے اور مزید 2.9 ملین افراد کے بھوک کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔

جون میں مارٹن گرفتھس نے متنبہ کیا تھا کہ 12 سالہ مسلح تنازعے، معاشی انہدام اور دیگر عوامل نے ملک کی 90 فیصد آبادی کو خط غربت سے نیچے دھکیل دیا ہے۔ 

اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے موجودہ موسم گرما کے آغاز میں سلامتی کونسل کے ارکان کو خبردار کیا کہ شام کے لوگوں کو بدترین صورت اختیار کرتے انسانی بحران کا سامنا ہے۔

ترکیہ اور شام کی سرحدی چوکی باب السلام۔
© UNICEF/PAC
ترکیہ اور شام کی سرحدی چوکی باب السلام۔

کثیر فریقی کوششیں 

شام کا شمال مغربی علاقہ ملک میں حزب اختلاف کا آخری گڑھ ہے اور وہاں ترکیہ سے سرحد پار طریقہ کار کے ذریعے امداد پہنچائی جاتی رہی ہے جس کی پہلی مرتبہ منظوری سلامتی کونسل نے 2014 میں دی تھی۔ 

جولائی 2023 میں اس معاہدے کی تجدید کے لیے ایک ابتدائی کوشش سلامتی کونسل میں روس کے ویٹو کے باعث ناکام ہو گئی۔ 

اس حوالے سے پہلی قرارداد برازیل اور سوئزرلینڈ نے پیش کی جس میں سرحد پار امداد کی فراہمی کے طریقہ کار میں نو ماہ کی توسیع کے لیے کہا گیا تھا۔ اس قرارداد میں محاذ جنگ کے آر پار امدادی اقدامات میں توسیع، امدادی مالی وسائل بڑھانے، بحالی کی سرگرمیوں اور بارودی سرنگیں صاف کرنے کے اقدامات میں اضافے سے متعلق ایک پیراگراف بھی شامل تھا۔

اگرچہ کونسل کے 15 میں سے 13 ارکان نے اس قرارداد کی حمایت میں ووٹ دیا تاہم روس نے اسے ویٹو کر دیا جو سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے ایک ہے۔ کونسل کا ایک اور مستقل رکن چین رائے شماری کے موقع پر غیرحاضر رہا۔ 

تازہ ترین معاہدے کی بدولت شام کے شمال مغربی علاقے میں تحفظِ زندگی کے لیے مددگار امدادی سامان پہنچایا جا سکے گا اگرچہ اس مقصد کے لیے درکار مالی وسائل میں پریشان کن کمی کے باعث امدادی اقدامات میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ 

اقوام متحدہ کے دفتر برائے امدادی امور رامیش راجاسنگھم نے جولائی میں کہا تھا کہ شدید مسائل کے باعث 2023 میں شام کو انسانی امداد پہنچانے کے منصوبے کے لیے صرف 12.4 فیصد وسائل ہی جمع ہو پائے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ فوری مالی مدد کے بغیر امداد دہندگان کو رواں سال مشکل فیصلے کرنا پڑیں گے۔ 

شام کے لیے مالی وسائل کی فراہمی سے متعلق بے مثال بحران سے اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) جیسے اداروں کو بھی امداد کی فراہمی بشمول ضرورت مندوں کو ہر ماہ دی جانے والی خوراک میں کمی کے اعلان پر بھی مجبور ہونا پڑا ہے۔