انسانی کہانیاں عالمی تناظر

زلزلے سے متاثرہ شام کی مدد کے لیے سلامتی کونسل سے اپیل

اسی فیصد خاندان خیموں میں مقیم ہیں جہاں پہلے سے پھیلی ہیضے کی وباؤں کے علاوہ مزید بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔
© UNICEF/UNOCHA
اسی فیصد خاندان خیموں میں مقیم ہیں جہاں پہلے سے پھیلی ہیضے کی وباؤں کے علاوہ مزید بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔

زلزلے سے متاثرہ شام کی مدد کے لیے سلامتی کونسل سے اپیل

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے حکام نے سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ 6 فروری کو آنے والے زلزلوں کے بعد شام کی بھرپور مدد کی جائے جن کے باعث وہاں 12 سال سے جاری ظالمانہ خانہ جنگی کے نتیجے میں پہلے سے ہی خراب صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔

ہنگامی امدادی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کار اور شام کے لیے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے نے ملک میں اس وقت جاری ہنگامی امدادی اقدامات میں بھرپور مدد دینے اور وہاں پائیدار بحالی اور مفاہمت کے لیے سیاسی راہ ہموار کرنے کی ''دلیرانہ'' منصوبہ بندی کے لیے کہا ہے۔

'وقت کم ہے'

بین الاقوامی غیرسرکاری تنظیم 'سیو دی چلڈرن' کی امدادی اقدامات سے متعلق ڈائریکٹر راشا موہریز نے اقوام متحدہ کے 15 رکنی ادارے کو شدید امدادی ضروریات کے بارے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ مسائل کے حجم سے نمٹنے کے لیے نئے اور اختراعی طریقہ ہائے کار درکار ہیں۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ''ہمارے پاس وقت بہت کم ہے۔ خاندان ناممکن فیصلے کرنے پر مجبور ہیں اور بحیرہ روم کے پار خطرناک سفر اختیار کر سکتے ہیں۔''

بین الاقوامی غیرسرکاری تنظیم 'سیو دی چلڈرن' کی امدادی اقدامات سے متعلق ڈائریکٹر راشا موہریز سلامتی کونسل کو زلزلے کے بعد شام کی مشکلات بارے آگاہ کر رہی ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
بین الاقوامی غیرسرکاری تنظیم 'سیو دی چلڈرن' کی امدادی اقدامات سے متعلق ڈائریکٹر راشا موہریز سلامتی کونسل کو زلزلے کے بعد شام کی مشکلات بارے آگاہ کر رہی ہیں۔

'بچوں کو خیمے نہیں، گھر چاہئیں'

انہوں نے کہا کہ ''طریقہ کار میں تبدیلی لائے بغیر محض تعمیر نو کے لیے شام کے لوگوں کو ایک اور زندگی درکار ہو گی۔

بچوں کو رہنے کے لیے خیموں کی نہیں بلکہ محفوظ گھروں کی ضرورت ہے، ان کے ولدین کو اچھی اجرت والی نوکریوں کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے خاندانوں کو پال سکیں۔''

ان کا کہنا تھا کہ زلزلے کے بعد امدادی اقدامات کو متحد ہونے اور اپنی سیاست ایک جانب رکھنے کا موقع ہونا چاہیے۔ انہوں ںے زور دے کر کہا کہ ''شام کے بچے ہم سب پر انحصار کر رہے ہیں۔''

70 فیصد آبادی کو مدد کی ضرورت

اقوام متحدہ میں امدادی شعبے کے سربراہ مارٹن گرفتھس نے موجودہ صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شام اور ترکیہ میں کم از کم 50 ہزار لوگوں کی ہلاکتوں اور اس سے کہیں بڑی تعداد میں لوگوں کے زخمی ہونے کا سبب بننے والے زلزلوں کے بعد ہزاروں افراد لا پتہ اور بے گھر ہو چکے ہیں۔

انہوں نے شام بھر کی ضروریات کے حجم اور ان کی شدت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ 2023 کے امدادی منصوبے کے لیے 4.8 بلین ڈالر کی ضرورت ہے جو اس وقت سب سے بڑی فعال امدادی اپیل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بری طرح متاثر ہونے والے علاقے میں سوموار کو ایک مرتبہ پھر زلزلے کے طاقتور جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اس المیے سے پہلے بھی شام میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں قریباً 15.3 ملین افراد یا ملک کی آبادی کے 70 فیصد حصے کو انسانی امداد کی ضرورت تھی۔

مارٹن گرفتھس کا کہنا تھا کہ 80 فیصد خاندان خیموں میں مقیم ہیں جہاں پہلے سے پھیلی ہیضے کی وباؤں کے علاوہ مزید بیماریاں پھیلنے کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔ اسی دوران خوراک کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں اور خواتین اور بچوں کو ہراساں کرنے، انہیں تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور ان کے استحصال کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں امدادی شعبے کے سربراہ مارٹن گرفتھس سلامتی کونسل کو شام کے بارے میں بریفنگ دے رہے ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
اقوام متحدہ میں امدادی شعبے کے سربراہ مارٹن گرفتھس سلامتی کونسل کو شام کے بارے میں بریفنگ دے رہے ہیں۔

ہنگامی امداد کی فراہمی

مارٹن گرفتھس نے ملک کے شمال مغربی علاقے میں امداد کی فراہمی کی غرض سے سرحدی راستے کھولے جانے میں حکومتی کردار کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ 9 فروری سے اب تک اقوام متحدہ دس لاکھ سے زیادہ خواتین، مردوں اور بوچں کے لیے ضروری امدادی سامان سے بھرے 423 ٹرک بھیج چکا ہے۔ منصوبے کے مطابق اس ہفتے مزید امداد بھی پہنچ رہی ہے۔

دریں اثنا، ان کا کہنا تھا کہ ان کے دفتر نے ہنگامی امدادی اقدامات کے لیے اقوام متحدہ کے مرکزی فنڈ (سی ای آر ایف) سے 40 ملین ڈالر جاری کیے ہیں اور امدادی امور سے متعلق اقوام متحدہ کا دفتر (او سی ایچ اے) امدادی کارروائیوں کو وسعت دینے کے لیے اپنے شراکت داروں کے لیے مدد جمع کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ تین ماہ تک شدید ضروریات سے نمٹنے کے لیے 397.6 ملین ڈالر کی پیل کی گئی ہے۔ برسلز میں ہونے والی عطیہ دہندگان کی کانفرنس شام اور ترکیہ دونوں میں ہمارے ''امدادی اقدامات کے لیے ایک اہم موقع ہو گا''۔