انسانی کہانیاں عالمی تناظر

زلزلہ تباہی: امدادی راہداریاں کھولنے کے شامی فیصلے کا خیرمقدم

زلزلے کے بعد الیپو کے رہائشی پینے کا صاف پانی حاصل کر رہے ہیں۔
© UNICEF/Muhannad Al-Asadi
زلزلے کے بعد الیپو کے رہائشی پینے کا صاف پانی حاصل کر رہے ہیں۔

زلزلہ تباہی: امدادی راہداریاں کھولنے کے شامی فیصلے کا خیرمقدم

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے شام کے صدر کی جانب سے ملک میں زلزلے سے متاثرہ شمال مغربی علاقے میں ترکیہ سے مزید امداد پہنچانے کے لیے مزید دو سرحدی راستے کھولنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

6 فروری کو جنوبی ترکیہ اور شمال مغربی شام میں آنے والے زلزلے کے بعد ترکیہ سے شام کی جانب امداد کاروں کے لیے اب تک باب الہوا کا واحد راستہ ہی کھلا تھا۔ شام کا شمال مغربی علاقہ گزشتہ 12 برس سے خانہ جنگی کی لپیٹ میں ہے اور یہ واحد علاقہ ہے جس پر کسی حد تک حزب اختلاف کے مسلح جتھوں کا تسلط ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''میں آج شام کے صدر بشار الاسد کی جانب سے ترکیہ اور شمال مغربی شام کی سرحد پر باب السلام اور الراعی کے مقامات پر سرحد کھولنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ ابتداً یہ راستے تین ماہ کے لیے کھولے جا رہے ہیں جس کا مقصد زلزلے سے متاثرہ علاقوں تک امداد کی بروقت رسائی ممکن بنانا ہے۔

شام میں زلزلے کے بعد ملبے تلے دبے مزید افراد کو بچانے کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔ اتوار کو ملک کے شمال مغربی علاقے میں اس آفت سے ہونے والی اموات کی تعداد 4,300 تک پہنچ چکی تھی۔اطلاعات کے مطابق ترکیہ میں زلزلے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد اب 31,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔ 

'اشد امدادی ضرورت'

انتونیو گوتیرش نے کہا ''یہ واضح ہے کہ زلزلے سے متاثرہ لاکھوں لوگوں کو خوراک، طبی امداد، غذائیت، حفاظت، پناہ، پانی اور تحفظِ زندگی کے لیے دیگر اشیا کی فراہمی انتہائی ضروری ہے۔

ان سرحدی مقامات کو کھولنے کے علاوہ امداد تک رسائی میں سہولت دینے، ویزے کی منظوری کی رفتار تیز کرنے اور مراکز کے مابین سفر کو آسان بنانے سے مزید امداد کی تیزتر فراہمی میں مدد ملے گی۔''

ملبہ اٹھانے کے سامان اور ادویات کی ضرورت

شام اور ترکیہ میں زندگیاں بچانے کے لیے کوشاں امدادی اداروں نے سوموار کو مزید بھاری مشینری مہیا کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ گزشتہ ہفتے آنے والے زلزلے سے تباہ شدہ شہروں اور دیہات میں ملبہ ہٹایا جا سکے۔ اس کے ساتھ طبی سازوسامان کی فراہمی کے لیے بھی کہا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں معمول کی روزانہ بریفنگ میں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ امداد کاروں نے متاثرین کے لیے ایمبولینس گاڑیوں اور ادویات، پناہ اور غیر غذائی اشیا بشمول حرارت پہنچانے، ہنگامی ضرورت کی خوراک اور پانی، نکاسی آب اور صحت صفائی کے سامان (واش) کی صورت میں مدد فراہم کرنے کو کہا ہے۔

امدادی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) نے کہا ہے کہ شمال مغربی شام میں حریم، عفرین اور جبل سمن زلزلے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور اب تک اقوام متحدہ کے پانچ اداروں کی جانب سے بھیجے گئے امدادی سامان کے 50 ٹرک ترکیہ سے باب الہوا کے سرحدی راستے سے شام میں پہنچ چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے امدادی اقدامات

سٹیفن ڈوجیرک کا کہنا تھا کہ ''اقوام متحدہ ہنگامی مدد دینے والی ٹیموں اور امدادی کارروائیوں کو متحرک کر رہا ہے۔''

انہوں نے بتایا کہ ترکیہ کی درخواست پر نقصان کا اندازہ لگانے اور امدادی امور سے متعلق رابطے (یو این ڈی اے سی) کے شعبے کی ٹیم کے 50 ارکان کو غازی انتیپ کے امدادی مرکز اور متاثرہ علاقوں میں ایسی دیگر جگہوں پر تعینات کیا جا چکا ہے تاکہ متاثرین کی تلاش اور انہیں بچانے کے لیے بین الاقوامی کارروائیوں کو مربوط بنانے میں مدد دی جا سکے۔

ترکیہ میں امدادی اقدام کی قیادت کرنے والی آفات اور ہنگامی حالات سے نمٹنے کی وزارت کے لیے 'یو این ڈی اے سی' کی رابطہ ٹیم بھی انقرہ میں تعینات کر دی گئی ہے۔

Tweet URL

شام میں اقوام متحدہ کی امدادی ٹیمیں

سٹیفن ڈوجیرک نے بتایا کہ سات ارکان پر مشتمل 'یو این ڈی اے سی' کی ایک اور ٹیم شام پہنچ گئی ہے جو حلب، لاطاکیہ اور حمہ میں امدادی اقدامات میں مدد دے رہی ہے۔ اس وقت آٹھ بین الاقوامی بچاؤ ٹیمیں شام میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں مدد مہیا کر رہی ہیں۔

صدر اسد کی جانب سے مزید سرحدی راستے کھولے جانے کی خبر آنے سے پہلے انہوں نے کہا کہ ''اقوام متحدہ امدادی اقدامات میں اضافے کے لیے تیزی سے کام کر رہا ہے جس میں شام کے شمال مغربی علاقوں میں سرحد پار سے امداد کی فراہمی بھی شامل ہے۔

سوموار کی صبح نیویارک میں سلامتی کونسل کا ایک پرائیویٹ اجلاس ہوا جس میں شمال مغربی شام میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امداد فراہم کرنے کی رفتار بڑھانے پر تبادلہء خیال کیا گیا۔

اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ سوموار کو عالمی پروگرام برائے خراک (ڈبلیو ایف پی) کی جانب سے خوراک اور غیرغذائی اشیا سے لدے چھ ٹرک باب الہوا کے راستے شمال مغربی شام میں پہنچے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ''9 فروری کے بعد مجموعی طور پر 58 امدادی ٹرک جنوبی ترکیہ سے ضروری امدادی سامان لے کر سرحد پار شمال مغربی شام میں پہنچ چکے ہیں۔''

امدادی سربراہ کی دمشق میں موجودگی

ہنگامی امدادی امور سے متعلق اقوام متحدہ کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس اختتام ہفتہ پر زلزلے سے متاثرہ علاقے میں موجود تھے جنہوں نے وہاں امدادی کارروائیوں سے متعلق بہت بڑے مسائل کا جائزہ لیا اور سوموار کو دمشق پہنچے۔

سٹیفن ڈوجیرک نے بتایا کہ سوموار کی صبح انہوں نے حلب کا دورہ کیا اور ان خاندانوں سے ملاقات کی جنہوں نے اپنے عزیز اور گھربار زلزلے میں کھو دیے ہیں۔