انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سلامتی کونسل شام میں سرحد پار سے امداد کی ترسیل میں توسیع پر متفق

شام کا شہر الیپو خانہ جنگی کے بعد کھنڈر بن چکا ہے۔
© OCHA/Sevim Turkmani
شام کا شہر الیپو خانہ جنگی کے بعد کھنڈر بن چکا ہے۔

سلامتی کونسل شام میں سرحد پار سے امداد کی ترسیل میں توسیع پر متفق

انسانی امداد

ترکیہ سے سرحد پار شمال مغربی شام میں خوراک، ادویات اور اشد ضرورت کی دیگر امدادی اشیاء لے جانے والے ٹرک زندگی کے تحفظ میں مدد دینے والا اپنا یہ سفر آئندہ چھ ماہ بھی جاری رکھیں گے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ترکیہ سے شام میں امداد کی ترسیل کے اقدام کی مدت ختم ہونے سے ایک دن پہلے اس طریقہ کار میں توسیع کے حق میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اس پیش رفت پر اپنے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اس امدادی کارروائی کو علاقے میں قریباً 41 لاکھ لوگوں کے لیے ''زندگی کی ناگزیر ضرورت'' قرار دیا ہے۔

امدادی رسائی میں وسعت

بیان میں کہا گیا ہے کہ ''اس امدادی سرگرمی میں چھ ماہ کی توسیع کی تصدیق کا فیصلہ ایسے وقت ہوا ہے جب امدادی ضروریات 2011 میں یہ تنازع شروع ہونے کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں اور شام کے لوگ سخت سردی اور ہیضے کی وبا سے نبرد آزما ہیں۔

شام بھر میں، خصوصاً سرحد پار اور محاذ جنگ سے پرے امدادی رسائی کو بڑھایا جانا چاہیے اور امدادی سرگرمیوں کو فوری بحالی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے وسعت دیے جانے کی ضرورت ہے۔''

قرارداد 2672 تقریباً نو سال پہلے وضع کیے جانے والے اس طریقہ کے کار کے ذریعے باب الہوا کے ذریعے نقل و حمل میں سہولت مہیا کرتی ہے۔

ضرورت مند لوگوں تک رسائی

یہ قرارداد برازیل اور سوئزرلینڈ نے آئرلینڈ اور ناروے کے کام کو آگے بڑھاتے ہوئے پیش کی جو گزشتہ برس جولائی میں ایک قرارداد لائے تھے جس کے ذریعے امدادی کارروائیوں کے دورانیے کو 10 جنوری 2023 تک چھ ماہ کے لیے بڑھا دیا گیا تھا۔ اس قرارداد میں کہا گیا تھا کہ ان کارروائیوں میں مزید توسیع کے لیے ایک نئی قرارداد کی ضرورت ہو گی۔

سلامتی کونسل میں سوئزرلینڈ کی سفیر پاسکل بیریسویل نے رائے شماری کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ''یہ قرارداد امداد دہندگان خصوصاً اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کو مربوط اور محتاط نگرانی کے انداز میں ضرورت مندوں تک رسائی برقرار رکھنے کی اجازت دیتی ہے۔'

فوری، بلا روک و ٹوک اور پائیدار رسائی کی ضرورت ہے، ہم تمام فریقین سے کہتے ہیں کہ وہ انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت دیں۔''

کم از کم ضرورت کی تکمیل: امریکی سفیر

اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل نمائندہ لنڈا تھامس۔گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس قرارداد کی منظوری سے ''شام کے لوگوں کو سکھ کا سانس میسر آیا ہے'' تاہم ابھی بہت کچھ ہونا باقی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''گزشتہ جولائی میں کونسل 'پورے 12 ماہ کے لیے' اس طریقہ کار میں توسیع نہیں کر سکی تھی جس کے باعث امدادی کارکنوں کی لیے امداد کی فراہمی کا عمل زیادہ مشکل اور مہنگا ہو گیا۔

لہٰذا جہاں اس کونسل کا آج اکٹھے ہونا اہم ہے وہیں ہمیں دیانت داری سے یہ تسلیم کرنا ہو گا کہ یہ قرارداد کم از کم ضرورت ہی پورا کرتی ہے۔''

انہوں ںے کہا ''درحقیقت اس قرارداد میں توسیع کبھی موضوع بحث نہیں ہونا چاہیے۔ اس کے بجائے ہمیں اس بات پر مباحثہ کرنا ہو گا کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں تک زیادہ سے زیادہ امداد پہنچانے کے لیے اس طریقہ کار کو کیسے مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔''

شام کی خودمختاری پر روس کا مؤقف

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے ویزلے نیبنزیا کا کہنا تھا کہ روس نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دے کر ایک ''مشکل فیصلہ' کیا کیونکہ انسانی امداد شام کے ایک ایسے علاقے میں بھیجی جا رہی ہے جو دہشت گردوں کی آماجگاہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''موجودہ صورتحال یہ ہےکہ قرارداد شام کے لوگوں کی امنگوں کی عکاسی کرنے میں ناکام رہی ہے جو مؤثر امدادی کوششوں کے علاوہ سلامتی کونسل سے نہ صرف زبانی بلکہ عملی طور پر بھی شام کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے احترام کی توقع رکھتے ہیں۔

انسانی امداد سے متعلق عالمی سطح پر تسلیم شدہ اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرحد پار امداد پہنچانے کے اقدام کو برقرار رکھنے سے اس کے حقیقی مقصد کے حصول میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔''