انسانی کہانیاں عالمی تناظر

انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے کڑے احتساب کی ضرورت: گوتیرش

خواتین اور لڑکیاں انسانی سمگلنگ کے متاثرین کا تقریباً 60 فیصد ہوتی ہیں جنہیں اپنے اغوا کاروں کے ہاتھوں جنسی استحصال اور تشدد کا سامنا ہوتا ہے۔
IOM Port of Spain
خواتین اور لڑکیاں انسانی سمگلنگ کے متاثرین کا تقریباً 60 فیصد ہوتی ہیں جنہیں اپنے اغوا کاروں کے ہاتھوں جنسی استحصال اور تشدد کا سامنا ہوتا ہے۔

انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے کڑے احتساب کی ضرورت: گوتیرش

جرائم کی روک تھام اور قانون

انسانی سمگلنگ کے خلاف تیس جولائی کو منائے جانے والے عالمی دن کے موقع پر اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتیرش نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ سب مل کر ایسی دنیا تعمیر کریں جہاں کسی کو خریدا یا بیچا نہ جا سکے اور نہ ہی کسی کو استحصال کا سامنا ہو۔

سیکرٹری جنرل نے انسانی سمگلنگ کو بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر مجبور لوگ اس جرم کا نشانہ بنتے ہیں اور یہ تنازعات اور عدم استحکام کے دنوں میں زیادہ زور پکڑتا ہے۔

Tweet URL

قانون کی عملدآری کی ضرورت

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات، موسمیاتی بحران، اور ریکارڈ نقل مکانی کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ لوگ انسانی سمگلروں کے ہتھے چڑھ رہے ہی۔ انہوں نے افسوس کے ساتھ کہا کہ متاثرین میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، جن میں سے اکثر وحشیانہ تشدد، جبری مشقت، اور ہولناک جنسی استحصال اور بدسلوکی کا شکار بنتے ہیں۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ دنیا بھر میں اس جرم کی روک تھام پر زیادہ توجہ نہیں دی جا رہی جس کی وجہ سے انسانی سمگلر بغیر کسی ڈر و خوف کے اپنا دھندا جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ’ہمیں ایسے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کرنا چاہیے۔‘

اقوام متحدہ کے سربراہ نے اپنے پیغام کے آخر میں کہا کہ آئیے انسانی سمگلنگ کے خلاف اس عالمی دن پر بچ جانے والوں کا پتہ لگانے، ان کی حفاظت کرنے اور ان کی مدد کرنے کے لیے کوششوں کو دوگنا کرنے کا عہد کریں۔

بے خبر دنیا

جرائم اور منشیات کی روک تھام پر کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یو این او ڈی سی کی ڈائریکٹر جنرل غازہ والی نے اپنے بیان میں کہا کہ انسانی سمگلنگ کے شکار بہت سے لوگ گلیوں، کوچوں، زیر تعمیر عمارتوں، کارخانوں، اور دوسرے عوامی مقامات پر کام کر رہے ہوتے ہیں اور دنیا ان سے بے خبر ہوتی ہے۔

یو این او ڈی سی  کی انسانی اسمگلنگ پر عالمی رپورٹ 2022 کے اعداد و شمار کے مطابق انسانی اسمگلنگ کے 50 فیصد سے زیادہ واقعات متاثرین یا ان کے اہل خانہ کے ذریعے سامنے آتے ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کا بروقت کھوج لگانے اور متاثرین کو تحفظ دینے میں ناکام رہتے ہیں۔

غازہ والی کا کہنا ہے کہ یہ بھی مشاہدے میں آ رہا ہے کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کی سزاؤں کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے جس سے اس دھندے میں ملوث جرائم پیشہ لوگ مزید دلیر ہوتے جا رہے ہیں۔

کوئی نظر انداز نہ ہو

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کی اس بات کی تائید کرتے ہوئے کہ انسانی سمگلنگ کا نشانہ بنے والے اکثر افراد معاشرے کا کمزور ترین حصہ ہوتے ہیں جو غربت، تنازعات اور  قدرتی آفات کی وجہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں، یو این او ڈی سی کی سربراہ کا کہنا تھا کہ بہتر زندگی کی تلاش میں مجبور لوگ سمگلروں کے جھوٹے وعدوں سے بیڑیوں میں جکڑے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خواتین اور لڑکیوں کا جو کہ انسانی سمگلنگ کے متاثرین کا تقریباً 60 فیصد ہوتی ہیں اپنے اغوا کاروں کے ہاتھوں جنسی استحصال اور تشدد کا شکار ہونے کا قوی امکان ہوتا ہے جبکہ مردوں اور لڑکوں کو جبری مشقت اور نہ چاہتے ہوئے بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے خطرے کا سامنا رہتا ہے۔

غازہ والی نے کہا کہ انسانی سمگلنگ سے متاثر ہر فرد تک پہنچنے کے لیے کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے، جس میں ان کا پتہ لگانے، مقدمات کی تفتیش، اور ملوث افراد کے خلاف ٹھوس قانونی کارروائی کرنا شامل ہیں۔ ’ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ انسانی سمگلنگ کے ظلم سے بچ جانے والا کوئی بھی فرد نظر انداز نہ ہو۔‘