بحری راستوں سے انسانی سمگلنگ کی روک تھام پر اصرار
انسانی سمگلنگ کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار نے ممالک اور جہاز راں کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ سمندر کے راستے مہاجرت کے تناظر میں انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے فی الفور مربوط اقدامات اٹھائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انسانی سمگلنگ کو روکنے، اس کے متاثرین کی بلاامتیاز مدد کرنے اور انہیں تحفظ دینے کا اطلاق سمندری راستے سے مہاجرت اختیار کرنے والوں پر بھی ہوتا ہے اور ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی سمگلنگ کو روکیں۔
اطلاع کار سیوبھان مولالی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو پیش کردہ اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں ناکامی سے انسانی سمگلنگ اور بین الاقوامی قانون کی دیگر پامالیوں بشمول پناہ گزینوں کی جبری ملک بدری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بچوں کے لیے ایسے خطرات خاص طور پر زیادہ ہوتے ہیں۔
سیاست زدہ اور تادیبی اقدامات
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتیں سمندروں میں مہاجرین اور پناہ گزینوں کی نقل و حرکت کے خلاف عموماً سیاست زدہ اور تادیبی اقدامات اٹھاتی ہیں۔
ایسے اقدامات میں محفوظ اور باقاعدہ مہاجرت پر پابندیاں، پناہ تک محدود رسائی، ملک بدری کا خدشہ، کسی ملک میں پہنچنے پر گرفتاری و قید، متاثرین کو مہاجرت سے متعلق جرائم پر غیرمنصفانہ سزائیں اور پناہ گزینوں کی تلاش اور بچاؤ کی کارروائیوں میں شامل انسانی حقوق کے محافظین کے کام کو جرم قرار دینا شامل ہیں۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ ایسے اقدامات لوگوں کو مزید خطرناک سفر اختیار کرنے پر مجبور کرتے ہیں اور ان کے انسانی سمگلنگ کا شکار ہونے کا خدشہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
حکومتوں کی ذمہ داری
رپورٹ میں انسانی سمگلنگ کے ذمہ داروں کا محاسبہ یقینی بنانے، متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرنے اور سمندر میں مہاجرت کی غرض سے نقل و حرکت میں پیش آنے والی مشکلات کو تسلیم کرنے کے حوالے سے حکومتوں کی ذمہ داریوں کا تذکرہ بھی شامل ہے۔
خصوصی اطلاع کار نے کہا ہے کہ متنازع سمندری حدود اور مہاجرین کی بے باقاعدہ نقل و حرکت کو جرم قرار دیے جانے کے تناظر میں بین الاقوامی قانون ممالک، غیرریاستی کرداروں، تجارتی بحری جہازوں اور بین الاقوامی و علاقائی اداروں کے لیے جامع ذمہ داریاں طے کرتا ہے۔
بچوں کا تحفظ
خصوصی اطلاع کار کا کہنا ہے کہ انسانی سمگلنگ کے متاثرین اور ممکنہ متاثرین کو تحفظ فراہم کرنے کے اقدامات بین الاقوامی قانون کی مطابقت سے اٹھائے جانے چاہئیں اور اس ضمن میں ان کی تکالیف اور انہیں پہنچنے والے سنگین نقصان کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
رپورٹ میں انسانی سمگلنگ کے متاثرین کی ملک آمد پر جانچ پڑتال اور انہیں تحفظ دینے کے طریقہ کار وضع کرنے، انہیں ان کی تکالیف سے آگاہی پر مبنی معاونت اور تحفظ کی خدمات تک رسائی مہیا کرنے، تولیدی و جنسی طبی خدمات، نفسیاتی مدد اور محفوط رہائش فراہم کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ انسانی سمگلنگ سے متاثرہ اور اس خطرے سے دوچار بچوں کی نشاندہی، انہیں مدد اور تحفظ مہیا کرنے کے لیے عدم امتیاز کے اصول کے تحت تمام ضروری اقدامات اٹھائے جائیں اور اس حوالے سے بچے کے بہترین مفاد کو یقینی طور پر ترجیح بنایا جائے۔