انسانی کہانیاں عالمی تناظر

ایشیا پیسیفک ممالک کی ترقی کو قدرتی آفات سے خطرہ

پاکستان میں گزشتہ سال آئے تباہ کن سیلاب سے بے گھر ہونے والا ایک خاندان۔ اندازوں کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے تین کروڑ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے تھے۔
© UNICEF/Asad Zaidi
پاکستان میں گزشتہ سال آئے تباہ کن سیلاب سے بے گھر ہونے والا ایک خاندان۔ اندازوں کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے تین کروڑ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے تھے۔

ایشیا پیسیفک ممالک کی ترقی کو قدرتی آفات سے خطرہ

موسم اور ماحول

ایشیا اور الکاہل خطے کے پاس کڑی محنت سے حاصل کی جانے والی ترقی کو برقرار رکھنے کی گنجائش بہت کم ہے کیونکہ وہاں موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں قدرتی آفات شدت اختیار کر رہی ہیں اور یہ تبدیلی وہاں اربوں لوگوں پر اثرانداز ہو رہی ہے۔

ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے معاشی و سماجی کمیشن (ایسکیپ) کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق 2022 میں ہی اس خطے میں 140 سے زیادہ قدرتی آفات آئیں جن کے نتیجے میں 7,500 اموات ہوئیں۔

Tweet URL

ان آفات سے 64 ملین لوگ متاثر ہوئے اور اندازاً 57 بلین ڈالر کا معاشی نقصان ہوا۔ 

عالمی حدت میں 2 ڈگری سیلسیئس کی شرح سے اضافے کو مدنظر رکھا جائے تو 'ایسکیپ' کا اندازہ ہے کہ مناسب اقدامات کے بغیر ایسی اموات بہت بڑھ جائیں گی اور ممکنہ طور پر ایک ٹریلین ڈالر سے زیادہ کے معاشی نقصانات ہوں گے۔ 

ادارے کی ایگزیکٹو سیکرٹری آرمیڈا سالسیا آلیسجابانا نے کہا ہے کہ حدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ایسی نئی جگہیں سامنے آ رہی ہیں جہاں قدرتی آفات آ سکتی ہیں جبکہ پہلے سے متاثرہ جگہوں پر آنے والی آفات شدت اختیار کر رہی ہیں۔ 

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں قدرتی آفات کے حوالے سے ہنگامی حالات کا سامنا ہے اور ان کا مقابلہ کرنے کے طریق کار میں بنیادی تبدیلی لانا ہو گی۔ 

موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے اہداف 

'ایشیا۔الکاہل میں قدرتی آفات سے متعلق 2023 کی رپورٹ' آفات، ان کے اثرات اور ان کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کے معاملے میں اہم ترین جائزے کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ رپورٹ قدرتی آفات سے ہونے والے نقصان کو محدود رکھنے سے متعلق ادارے کی کمیٹی نے جاری کی ہے جو اس خطے میں حکومتوں، ماہرین اور متعلقہ فریقین سے بات کرتی ہے۔ 

'ایسکیپ' کا کہنا ہے کہ رواں سال یہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے انقلابی نوعیت کے اقدامات پر کام کر رہی ہے جس کا مقصد قدرتی آفات کے لیے 'سازگار' جگہوں پر غیرمحفوظ گھرانوں اور روزگار کا تحفظ بہتر بنانا ہے۔ 

یہ کمیٹی متوقع طور پر ایک علاقائی حکمت عملی کی مںظوری بھی دے گی جس کا مقصد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے عزم کے مطابق 2027 تک قدرتی آفات کے بارے میں بروقت انتباہ کا نظام قائم کرنا اور اسے فعال بنانا ہے۔ 

ٹیکنالوجی کا کردار 

مصنوعی ذہانت (اے آئی)، بِگ ڈیٹا اور کلاؤڈ سورسنگ جیسی نئی اور تبدیل ہوتی ٹیکنالوجی بھی اس معاملے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ 

آلیسجابانا نے یو این نیوز کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ تباہی کے خطرے کو روکنے، قدرتی آفات کے مقابلے کی صلاحیت پیدا کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کو مضبوط بنانے کے لیے ایسی ٹیکنالوجی بہت ضروری اور تزویراتی اہمیت رکھتی ہے۔ 

انہوں نے تباہی کے خطرے اور اس کا مقابلہ کرنے سے متعلق 'ای ایس سی اے پی' کے پورٹل کے آغاز سے متعلق تازہ ترین اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی قدرتی آفات کے معمول سے متعلق ہماری سمجھ بوجھ کو بڑھا سکتی ہے اور تمام لوگوں کو ان سے بروقت آگاہی دینے کا اہتمام کرنے اور فیصلہ سازی میں مدد مہیا کر سکتی ہے۔ 

'ایسکیپ' کا مشن 

ایشیا۔الکاہل کی "پارلیمنٹ" کے نام سے معروف 'ایسکیپ' اقوام متحدہ کا ایک علاقائی کمیشن ہے جو دنیا کی تقریباً دو تہائی آبادی پر مشتمل اس خطے میں ترقی کے لیے مدد دیتا ہے۔ دنیا بھر میں مجموعی طور پر ایسے پانچ کمیشن کام کر رہے ہیں۔ 

'ایسکیپ' کے 53 رکن ممالک اور 9 ایسوسی ایٹ ارکان مشرق میں بحرالکاہل کے جزیرے ٹووالو سے مغرب میں ترکیہ، شمال میں روس اور جنوب میں نیوزی لینڈ تک پھیلے ہوئے ہیں۔ اس کے غیرعلاقائی ارکان میں فرانس، نیدرلینڈز، برطانیہ اور امریکہ شامل ہیں۔ 

اقوام متحدہ کے ایسے دیگر کمیشن بالترتیب مغربی ایشیا، افریقہ، یورپ اور لاطینی امریکہ و غرب الہند کے خطے میں ترقی کے لیے کام کر رہے ہیں۔