انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سلامتی کونسل شام کی مدد جاری رکھنے پر اتفاق رائے میں ناکام

عالمی ادارہ خوارک نے مشرقی الیپو میں زلزلے سے متاثرہ لوگوں میں کھانے پینے کی اشیاء اور دوسرا سامان تقسیم کیا۔
© WFP/Hussam Al Saleh
عالمی ادارہ خوارک نے مشرقی الیپو میں زلزلے سے متاثرہ لوگوں میں کھانے پینے کی اشیاء اور دوسرا سامان تقسیم کیا۔

سلامتی کونسل شام کی مدد جاری رکھنے پر اتفاق رائے میں ناکام

انسانی امداد

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ترکیہ سے سرحد پار شمال مغربی شام میں امداد کی فراہمی میں توسیع سے متعلق دو مسابقتی قراردادوں کی مںظوری دینے میں ناکام رہی ہے جس کے بعد علاقے میں لاکھوں لوگوں کو تحفظ زندگی کے لیے مدد کی فراہمی خطرے میں پڑ گئی ہے۔

امداد کی فراہمی میں یہ خلل ایسے وقت میں آیا ہے جب ملک میں 12 سالہ جنگ کے بعد اور فروری میں اس علاقے میں آنے والے دو تباہ کن زلزلوں کے نتیجے میں امدادی ضروریات اب تک کی بلند ترین سطح پر ہیں۔ 

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت دار سرحدی راستے باب الہوا سے امداد کی ترسیل میں 12 ماہ کی توسیع کے لیے پرامید تھے۔ شمال مغربی شام ملک میں حزب اختلاف کا آخری گڑھ ہے جہاں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کا دارومدار اسی امداد پر ہے۔

اقوام میں برازیل کے سفیر سرجیو فرانکا ڈینس شام پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Eskinder Debebe
اقوام میں برازیل کے سفیر سرجیو فرانکا ڈینس شام پر سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

متقابل قراردادیں 

پہلی قرارداد برازیل اور سوئزرلینڈ کی جانب سے پیش کی گئی جس میں امداد کی فراہمی میں نو ماہ کی توسیع کے لیے کہا گیا اور اس میں سرحد پار کارروائیوں میں وسعت لانے، مالی وسائل میں اضافے، ابتدائی بحالی سے متعلق سرگرمیوں کو بڑھانے اور بارودی سرنگوں کی صفائی کے حوالے سے بھی ایک پیراگراف شامل تھا۔

اگرچہ کونسل کے 15 میں سے 13 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا تاہم پانچ مستقل ارکان میں شامل روس نے اسے ویٹو کر دیا۔ اس موقع پر ایک اور مستقل رکن چین نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ 

امدادی اقدام میں چھ ماہ کی توسیع کے حوالے سے روس نے بھی ایک قرارداد پیش کی جسے چین کی حمایت حاصل تھی۔ تین ممالک نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا اور 10 رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔ 

سرحد پار امدادی اقدام 

سلامتی کونسل نے 2014 میں پہلی مرتبہ سرحد پار امداد پہنچانے کا طریقہ کار وضع کیا تھا۔ ابتدائی طور پر یہ امداد چار سرحدی راستوں سے بھیجی جاتی تھی جن میں سے اب باب الہوا کا راستہ ہی باقی ہے۔ 

اس اقدام کے تحت ہر ماہ امدادی ٹرک ادویات، صاف پانی، خوراک، پناہ سے متعلق سامان اور دیگر اشیا شام کے 2.7 ملین ضرورت مند لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ دمشق نے زلزلوں کے بعد دو مزید سرحدی گزرگاہیں بھی کھول دی تھیں۔ 

اقوام متحدہ میں سوئزرلینڈ کی سفیر پاسکل بائریسویل نے کہا ہے کہ ان کے ملک اور برازیل کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں سرحدی راستوں سے اور ملک میں متحارب فریقین کے زیرتسلط علاقوں کے پار ہر طرح سے انسانی امداد کی متواتر فراہمی کی یقین دہانی ملنا تھی۔ 

روس کا مخالفانہ ووٹ 

سلامتی کونسل میں روس کے سفیر ویزلے نیبنزیا نے اپنے اقدام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پار امداد کی فراہمی کا طریقہ اب کسی طور کارآمد دکھائی نہیں دیتا۔ انہوں نے شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت برقرار رکھنے کی ضرورت واضح کی۔ 

انہوں نے کہا کہ جب ادلب کے دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ حاصل ہو اور وہ اپنے زیر تسلط علاقوں سے باہر امداد پہنچانے کی اجازت نہ دیں، مغربی ممالک صرف انہی علاقوں میں بحالی اور امدادی منصوبوں کے لیے مالی وسائل جاری کریں جو حکومت کے زیراثر نہیں ہیں اور غیرانسانی پابندیوں سے شام کا دم گھٹ رہا ہو تو ان کا ملک ایسے طریقہ کار کی حمایت نہیں کر سکتا۔

روس کے سفیر ویزلے نیبنزیا شام میں امدادی سرگرمیوں پر اپنے ملک کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد پر بات کر رہے ہیں۔
UN Photo/Manuel Elías
روس کے سفیر ویزلے نیبنزیا شام میں امدادی سرگرمیوں پر اپنے ملک کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد پر بات کر رہے ہیں۔

افسوس ناک لمحہ 

اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس۔گرین فیلڈ نے کہا کہ قرارداد کی ناکامی شام کے لوگوں اور ایک ملک کے علاوہ پوری سلامتی کونسل کے لیے افسوسناک لمحہ ہے۔ 

انہوں ںے کہا کہ روس نے اس کونسل کے مستقبل رکن کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ یہ صورتحال اس ادارے کے وقار کے انتہائی منافی ہے۔ 

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی مایوسی 

اجلاس کے بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے معاہدے پر نہ پہنچنے میں کونسل کی ناکامی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ 

بیان کے مطابق مغربی شام کے لاکھوں لوگوں کی زندگی کا واقعتاً دارومدار اقوام متحدہ کی سرحد پار امداد پر ہے جبکہ شام میں لڑائی کے آغاز کے بعد امدادی ضروریات اب تک کی بلند ترین سطح پر ہیں اور فروری میں آنے والے تباہ کن زلزلوں کے اثرات تاحال محسوس کیے جا رہے ہیں۔ 

سیکرٹری جنرل نے کونسل کے ارکان پر زور دیا کہ وہ شدید ضرورت مند لاکھوں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ طویل عرصہ کے لیے سرحد پار امداد کی متواتر فراہمی میں مدد دینے کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کریں۔

بے گھر ہونے والے بچے شمال مغربی شام میں واقع ایک عارضی مہاجر کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
© UNICEF/Khaled Akacha
بے گھر ہونے والے بچے شمال مغربی شام میں واقع ایک عارضی مہاجر کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔