انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بحیرہ اسود کے راستے اجناس کی ترسیل کے معاہدے کا ایک سال: سوال و جواب

مال بردار جہاز ونیسا مارمارا میں معائنے کے لیے روکا ہوا ہے۔ اس جہاز کے ذریعے افغانستان کو گندم فراہم کی گئی۔
UN Photo/Levent Kulu
مال بردار جہاز ونیسا مارمارا میں معائنے کے لیے روکا ہوا ہے۔ اس جہاز کے ذریعے افغانستان کو گندم فراہم کی گئی۔

بحیرہ اسود کے راستے اجناس کی ترسیل کے معاہدے کا ایک سال: سوال و جواب

انسانی امداد

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کے مطابق بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے لیے ادارے کی ثالثی میں روس، ترکیہ اور یوکرین کے مابین طے پانے والے اقدام کی بدولت ایک سال میں لاکھوں ٹن اناج اور دیگر خوراک کی یوکرین کی بندرگاہوں سے برآمد ممکن ہوئی۔

اس اناج اور خوراک نے عالمگیر غذائی تحفظ کو برقرار رکھنے میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ 

بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام کا انتظام استنبول میں مشترکہ تعاون مرکز (جے سی سی) کے پاس ہے جس کے عملے میں روس، ترکیہ، یوکرین اور اقوام متحدہ کے لوگ شامل ہیں۔ 

اس حوالے سے چند اہم حقائق اور اعدادوشمار درج ذیل ہیں:

بحیرہ اسود کے راستے اجناس کی ترسیل کے اقدام نے جولائی 2022 میں اپنے آغاز سے اب تک کون سی کامیابیاں حاصل کی ہیں؟ 

اس معاہدے کو تقریباً ایک سال ہو چکا ہے اور اس دوران 32 ملین ٹن غذائی اشیا بحیرہ اسود میں یوکرین کی بندرگاہوں سے تین براعظموں کے 45 ممالک کو بھیجی جا چکی ہیں۔ 

اس اقدام کی بدولت یوکرین کی بندرگاہوں سے برآمدات کی جزوی بحالی ممکن ہوئی جس سے ضروری غذائی اشیا کی ترسیل اور اس طرح دنیا بھر میں خوراک کی بلند ہوتی قیمتوں کو نیچے لانے میں مدد ملی جو اس معاہدے پر دستخط سے پہلے ریکارڈ بلندی تک پہنچ گئی تھیں۔ 

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کے خوراک کی قیمتوں سے متعلق اشاریے نے گزشتہ برس کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوں میں متواتر کمی ریکارڈ کی جو مارچ 2022 میں عروج پر پہنچنے کے بعد 23 فیصد تک گر چکی ہیں۔ 

اس اقدام کی بدولت عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کو 725,000 ٹن سے زیادہ گندم افغانستان، ایتھوپیا، کینیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن میں ضرورت مند لوگوں تک پہنچانے میں مدد ملی۔ 2022 میں ڈبلیو ایف پی کو ملنے والی گندم کا نصف حصہ یوکرین سے آیا جبکہ 2021 میں بھی یہی صورتحال تھی۔ 

خوراک کی قیمتوں اور افراط زر کی سطح اب بھی بلند ہے۔ اس اقدام سے دنیا بھر میں بھوک کا شکار لاکھوں لوگوں کو کیسے مدد ملی؟

بحیرہ اسود کے راستے اجناس کی ترسیل کے معاہدے کے تحت بھیجے گیا مال بلحاظ علاقہ اور جنس۔
United Nations
بحیرہ اسود کے راستے اجناس کی ترسیل کے معاہدے کے تحت بھیجے گیا مال بلحاظ علاقہ اور جنس۔

اگرچہ دنیا بھر میں غذائی اجناس کی قیمتیں عمومی طور پر کم ہو گئی ہیں تاہم شرح تبادلہ سمیت بہت سے عوامل خوراک خریدنے کی استطاعت اور داخلی سطح پر غذائی اجناس کی مہنگائی کا باعث بنتے ہیں۔ اس اقدام نے یوکرین میں پیدا ہونے والی خوراک کو تجارتی ترسیلات کے عالمگیر نظام سے دوبارہ جوڑنے اور عالمی منڈیوں میں خوراک کی قیمتیں کم رکھنے میں مدد دی۔ 

جولائی میں جب اس اقدام کی منظوری دی گئی تو ایف اے او کا خوراک کی قیمتوں کا اشاریہ 140.6 پر موجود تھا۔ بعدازاں اس میں 11.6 فیصد کمی آئی اور جون 2023 میں یہ 122.3 تک گر گیا۔ 

اسی عرصہ میں ایف اے او کے اناج کی قیمتوں سے متعلق اشاریے میں 14 فیصد تک کمی آئی جو 147.3 سے 126.6 پر آ گیا۔ یہ سب کچھ بڑی حد تک اس اقدام کے ذریعے عالمگیر ترسیلات میں اضافے کی بدولت ممکن ہوا۔ 

بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کا اقدام کیوں جاری رہنا چاہیے؟ 

جنگ سے پہلے یوکرین کا شمار اناج اور سورج مکھی کا تیل برآمد کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا تھا۔ اس کی پیداوار عالمی منڈیوں تک بلارکاوٹ پہنچتی رہنی چاہیے تاکہ قیمتیں برقرار رہیں۔ 

خوراک کی ترسیل میں کمی کے لاکھوں لوگوں خصوصاً غریب ترین طبقے کی زندگیوں پر بالواسطہ اثرات مرتب ہوتے ہیں اور انہیں صحت، تعلیم اور سماجی ہم آہنگی کے شعبوں میں بری طرح نقصان پہنچتا ہے۔ 

اس اقدام سے ضروری خوراک کی منڈیوں تک جزوی بحالی میں مدد ملی۔ علاوہ ازیں اس نے یوکرین کے کسانوں کو فصلوں کی کاشت اور کٹائی کے حوالے سے بھروسہ دیا اور جہاز رانی کے اہم راستوں کو بحال کیا۔ 

کیا اس اقدام کا مقصد افریقہ سمیت ہر جگہ کم آمدنی والے ممالک کو خوراک فراہم کرنا تھا؟ کیا بنیادی طور پر یہ امدادی اقدام ہے یا تجارتی؟

اقوام متحدہ کے معائنہ کار ایک جہاز پر لادے گئے مال کا جائزہ لیتے ہوئے۔
United Nations
اقوام متحدہ کے معائنہ کار ایک جہاز پر لادے گئے مال کا جائزہ لیتے ہوئے۔

بحیرہ اسود کے راستے اس اقدام کا مقصد یوکرین کی تین بندرگاہوں سے برآمدات میں سہولت دینا ہے۔ یوکرین سے خریدا جانے والا اناج دنیا بھر میں فروخت ہوتا ہے جس میں ایسے ممالک بھی شامل ہیں جہاں آبادی کے کچھ حصے کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ 

یہ اناج اپنی ابتدائی منزل پر پہنچنے کے بعد کہیں اور بھی بھیجا جا سکتا ہے۔ اس اقدام کے تحت یہ طے نہیں کیا جاتا کہ برآمدات کو کہاں بھیجا جانا چاہیے۔ امیر یا غریب کسی بھی ملک کو بھیجی جانے والی برآمدات سے عالمی منڈیوں کو مستحکم رکھنے اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔ 

اس اقدام کے تحت ڈبلیو ایف پی کے زیراہتمام غذائی اجناس کی فراہمی سے انسانی بحرانوں کا سامنا کرنے والے ضرورت مند لوگوں کو براہ راست مدد مل رہی ہے۔ جولائی 2023 تک ڈبلیو ایف پی نے 80 فیصد گندم اسی اقدام کے تحت یوکرین سے خریدی ہے ۔ 2021 اور 2022 میں ادارے نے اپنی ضروریات کی 50 فیصد گندم یوکرین سے حاصل کی تھی۔ 

اس منفرد اقدام میں تجارتی برآمدات کے ثمرات سے دنیا بھر کے ممالک مستفید ہو رہے ہیں۔ 

اس اقدام کی تجدید کب ہونا ہے اور یہ کتنی مدت کے لیے ہو گی؟ 

بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام کا ابتدائی دورانیہ 120 یوم تھا جس کا آغاز 22 جولائی 2022 سے ہوا۔ 18 نومبر کو تمام فریقین نے اس میں مزید 120 یوم کے لیے توسیع کی۔ 

17 مارچ 2023 کو تمام فریقین نے اس کی تجدید پر اتفاق کیا تاہم روس کا کہنا تھا کہ وہ مزید 60 یوم کے لیے ہی اس اقدام کا حصہ رہے گا۔ 18 مارچ کو روس نے مزید 60 یوم تک اس اقدام میں شامل رہنے کی توثیق کی۔ نتیجتاً اب اس معاہدے کی تجدید کی تاریخ 17 جولائی ہے۔ 

اقوام متحدہ چاہے گا کہ اس اقدام پر عملدرآمد ہو اور اس کی مدت میں ضرورت کے مطابق توسیع کی جائے تاکہ یوکرین میں پیدا ہونے والی خوراک کو بحیرہ اسود کے راستے سے محفوظ اور سستے انداز میں دنیا بھر کو برآمد کیا جا سکے۔ 

حالیہ مہینوں میں اس اقدام کے تحت برآمدات میں تیزی سے کمی کیوں آئی ہے؟

حالیہ مہینوں میں جہازوں کے معائنے میں سست روی اور یوزنی/پیودینی کی بندرگاہ کو اس اقدام سے خارج کرنے کے فیصلے کے باعث خوراک کی برآمدات میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ 

اکتوبر 2022 ممیں روزانہ ایسے 11 معائنے ہو رہے تھے جو اپریل، مئی اور جون 2023 میں اوسطاً پانچ سے بھی کم رہ گئے ہیں۔ 

اکتوبر میں ماہانہ برآمدات 4.2 ملین میٹرک ٹن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھیں تاہم مئی 2023 میں یہ صرف 1.3 ملین میٹرک ٹن رہیں۔

اس اقدام کے تحت بھیجے جانے والے اناج اور خوراک کی مقدار اور اس کی منازل کے بارے میں تفصیلی معلومات یہاں دستیاب ہیں۔

یکم اگست 2022 سے 10 جولائی 2023 تک جہازوں پر لادا جانے والا سامان اور اس کا معائنہ

اجناس کی درآمدات بلحاظ بندرگاہ اور مہینہ۔
United Nations
اجناس کی درآمدات بلحاظ بندرگاہ اور مہینہ۔

اس اقدام کے تحت امونیا کیوں برآمد نہیں کی گئی؟

امونیا سمیت کھادوں کی برآمدات زرعی پیداوار اور غذائی تحفظ کے لیے لازمی اہمیت رکھتی ہیں۔ اس اقدام کے تحت امونیا سمیت کھادیں بھی برآمد کی جا سکتی ہیں۔ 

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے عالمگیر غذائی تحفظ میں مدد دینے کے لیے کھادوں اور امونیا کی ترسیلات بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ تاہم اب تک اس اقدام کے تحت کھاد یا امونیا برآمد نہیں کی گئی۔ 

اس اقدام کے تحت امونیا کی برآمدات کا دارومدار روس میں ٹوگلیاٹی سے یوکرین کی بندرگاہ یوزنی/پیودینی تک امونیا پائپ لائن کی بحالی پر ہے۔ 5 جون کو اس پائپ لائن کو نقصان پہنچنے کی اطلاع موصول ہوئی تھی جبکہ اس کی موجودہ حالت کے بارے میں اطلاعات دستیاب نہیں ہیں۔ 

اقوام متحدہ اناج کی ترسیلات میں اضافے کے لیے جہازوں کے معائنے بڑھانے کے لیے کیوں نہیں کہتا؟ 

اقوام متحدہ اس اقدام پر موثر طریقے سے عملدرآمد اور اس کا تسلسل یقینی بنانے میں مدد دینے کا بھرپور عزم رکھتا ہے۔ تاہم اس پر عملدرامد اتفاق رائے سے ہوتا ہے اور اسی لیے تمام فریقین کو اس کارروائی کی رفتار پر متفق ہونا ہے۔ 

یہ معائنے مشترکہ طور پر ہوتے ہیں اور تمام فریقین کی جانب سے کیے جاتے ہیں جو ہر آنے جانے والے بحری جہاز کا جائزہ لیتے ہیں۔ جے سی سی میں اقوام متحدہ کی ٹیم اس کام میں سہولت دینے اور فریقین کو عملی کارروائیوں میں درپیش رکاوٹیں دور کرنے میں مدد فراہم کرنے کی غرض سے موجود ہے۔ 

فریقین کے ساتھ اعلیٰ سطح پر رابطے جاری ہیں تاکہ ان کے اہم خدشات کو باہمی طور پر قابل قبول انداز میں حل کرنے کے لیے اقدامات کے مجموعے پر سمجھوتہ ہو سکے۔

اقوام متحدہ کے معائنہ کار مٹین گیزر مارمارا سمندر میں جہاز پر لدے مال کا جائزہ لینے کے لیے موجود ہیں۔
United Nations
اقوام متحدہ کے معائنہ کار مٹین گیزر مارمارا سمندر میں جہاز پر لدے مال کا جائزہ لینے کے لیے موجود ہیں۔

اس اقدام پر عملدرآمد کیسے ہوتا ہے؟ یوکرین کی برآمدات کا معائنہ کیوں کیا جاتا ہے جبکہ روس کی برآمدات کے لیے معائنے کی شرط نہیں ہے؟

جے سی سی کی ذمہ داری ان تجارتی بحری جہاز کو محفوظ سفر کی سہولت دینا ہے جو یوکرین کی تین بندرگاہوں، اوڈیسا، کورنومورسک اور یوزنی/پیودینی سے اناج، خوراک اور کھادیں بشمول امونیا برآمد برآمد کرتے ہیں۔

جے سی سی ان بندرگاہوں پر آنے اور وہاں سے جانے والے جہازوں کے معائنوں کا بھی ذمہ دار ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کسی جہاز پر بلااجازت کوئی سامان یا عملہ موجود نہ ہو۔ اس اقدام کے تحت ترسیلات اور جہازوں کی نقل و حرکت سے متعلق جے سی سی کی رپورٹیں عام دستیاب ہیں۔ 

بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے اقدام کا روس کی بندرگاہوں سے ہونے والی برآمدات سے کوئی تعلق نہیں۔

یوکرین کے علاقے اوڈیسہ کا ایک زرعی فارم۔
© OCHA/Matteo Minasi
یوکرین کے علاقے اوڈیسہ کا ایک زرعی فارم۔