بحیرہ اسود کے راستے غذائی اجناس کی ترسیل کے معاہدے میں توسیع

اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پائے گئے ’بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل‘ کے معاہدے میں ہفتے کو اس وقت توسیع ہوگئی ہے جب یہ ختم ہونے جارہا تھا۔
معاہدہ کا مقصد غذائی اجناس اور کھاد کی عالمی قلت اور بڑھتی ہوئی قیمتوں کو اعتدال پر لانا تھا جو یوکرین میں جنگ کی وجہ سے آسمان سے باتیں کرنے لگ گئی تھیں۔
The Black Sea Grain Initiative, signed in Istanbul on 22 July 2022, has been extended: https://t.co/TUXqVEIYxM
UN_Spokesperson
معاہدے میں توسیع کا اعلان اقوام متحدہ کے ترجمان کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے ذریعے کیا گیا۔ بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ اقدام یوکرین کی نامزد بندرگاہوں سے غذائی اجناس اور کھادوں بشمول امونیا کی برآمدات کے لیے محفوظ سفر کی سہولت فراہم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
فروری 2022 میں روسی افواج کے یوکرین پر حملے کے بعد یہ اقدام ان چند شعبوں میں سے ایک ہے جن میں روس اور یوکرین کی حکومتیں کسی معاہدے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئیں۔ بحیرہ اسود کے راستے غذائی اجناس و زرعی مداخل کی ترسیل کا یہ معاہدہ دنیا بھر میں خوراک اور کھادوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے ردعمل میں سامنے آیا تھا۔
روس اور یوکرین عالمی منڈیوں میں ان مصنوعات کی رسد کے اہم ذرائع ہیں، لیکن تناؤ اور پھر جنگ شروع ہونے کے بعد برآمد کرنے کی ان کی صلاحیتوں میں خاطر خواہ کمی آئی تھی۔
جولائی 2022 میں اس معاہدے پر دستخط کے بعد سے تقریباً 25 ملین میٹرک ٹن غذائی اجناس 45 ممالک میں پہنچائی گئیں۔ اقوام متحدہ کے فعال کردار سے طے پائے اس معاہدے کو عالمی سطح پر خوراک کی قیمتیں کم کرنے کا موجب قرار دیا جاتا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق غذائی اجناس کی قمیتیں جو مارچ 2022 میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں تھیں اس اقدام کے تحت رسد میں اضافے سے ایک سال کے عرصہ میں تقریباً 18 فیصد گر گئیں۔
معاہدے کی ثالثی میں اقوام متحدہ کے علاوہ ترکیہ نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ معاہدے میں توسیع پر اقوام متحدہ کے ترجمان کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں ترکیہ کی سفارتی و عملی مدد کا بھرپور شکریہ ادا کیا گیا ہے۔ معاہدے کے تحت استنبول میں ایک مشترکہ رابطہ مرکز (JCC) بھی قائم کیا گیا تھا جو اس پر عملدرآمد کی نگرانی کرتا ہے۔