انسانی کہانیاں عالمی تناظر

پانی اور نکاسی آب کے مسائل سے نمٹنے کا بوجھ خواتین و لڑکیوں پر

تیمور لیسٹے میں ایک چھ سالہ بچی اپنے گھر سے دور واقع نل سے پانی بھر کر لا رہی ہے۔
© UNICEF/Bernadino Soares
تیمور لیسٹے میں ایک چھ سالہ بچی اپنے گھر سے دور واقع نل سے پانی بھر کر لا رہی ہے۔

پانی اور نکاسی آب کے مسائل سے نمٹنے کا بوجھ خواتین و لڑکیوں پر

خواتین

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایک نئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا بھر میں پانی کی فراہمی سے محروم ہر 10 گھرانوں میں سے سات میں پانی بھرنے کی بنیادی ذمہ داری خواتین اور لڑکیوں کے ذمے ہے۔

یہ جائزہ رپورٹ گھرانوں میں پینے کے پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی (واش) کے حوالے سے صنفی عدم مساوات کا پہلا مفصل تجزیہ مہیا کرتی ہے۔ اس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں پانی اور نکاسی آب کے بحران کا سب سے زیادہ نقصان خواتین اور لڑکیوں کو ہوتا ہے۔

Tweet URL

اربوں لوگ محروم 

دنیا بھر میں 2.2 بلین لوگوں کو اب بھی گھروں میں پینے کے پانی کی محفوظ سہولت میسر نہیں ہے اور تقریباً 3.4 بلین لوگ ایسے ہیں جنہیں نکاسی آب کے محفوظ نظام تک رسائی نہیں ہے۔ تقریباً دو بلین لوگ گھروں میں صابن اور پانی سے اپنے ہاتھ نہیں دھو سکتے۔ 

رپورٹ کے مطابق گھرانے کے لیے پانی بھرنے کی ذمہ داری عام طور پر خواتین کی ہوتی ہے اور لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کو یہ ذمہ داری سونپے جانے کا امکان دو گنا زیادہ ہوتا ہے۔ 

پُرخطر سفر 

خواتین اور لڑکیاں پانی بھرنے کے لیے عموماً طویل سفر طے کرتی ہیں جس کے نتیجے میں وہ تعلیم، کام اور تفریح سے محروم رہتی ہیں۔ اس دوران انہیں راستے میں جسمانی چوٹیں لگنے اور خطرات کا سامنا کرنے کا خدشہ بھی رہتا ہے۔ 

یونیسف میں 'واش' اور 'سیڈ' یعنی 'موسمیات، توانائی ماحول اور آفات کے خدشات میں کمی لانے کے شعبے' کی ڈائریکٹر سیسیلیا شارپ نے کہا ہے کہ پانی بھرنے کے لیے لڑکی کا ہر قدم اسے سیکھنے، کھیلنے اور تحفظ سے ایک قدم دور کر دیتا ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ گھروں میں پانی، بیت الخلا اور ہاتھ دھونے کی غیرمحفوظ سہولیات لڑکیوں سے ان کی صلاحیتیں سلب کر لیتی ہیں، ان کی بہبود کو نقصان پہنچاتی ہیں اور غربت کے سلسلے کو دوام دیتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں قریباً دو بلین لوگ ایسے گھروں میں رہتے ہیں جن میں پانی کی فراہمی کا انتظام نہیں ہوتا۔ ایسے ہر ہر 10 میں سے سات گھرانوں میں خواتین اور 15 سال یا اس سے زیادہ عمر کی لڑکیاں ہی پانی بھرنے کی ذمہ دار ہوتی ہیں۔

پردے اور وقار پر سمجھوتہ 

خواتین اور لڑکیوں کو گھر کی حدود سے باہر بیت الخلا استعمال کرنے میں عدم تحفظ کا احساس بھی زیادہ ہوتا ہے اور وہ صحت و صفائی کی سہولیات کی کمی کے منفی اثرات سے بھی غیرمتناسب طور پر متاثر ہوتی ہیں۔ 

دنیا بھر میں نصف بلین سے زیادہ لوگ اب بھی دوسرے گھرانوں کے ساتھ نکاسی آب کی مشترکہ سہولیات استعمال کرتے ہیں جس سے خواتین اور لڑکیوں کا پردہ، وقار اور تحفظ متاثر ہوتا ہے۔

22 ممالک کے حالیہ جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جن گھرانوں میں مشترکہ بیت الخلا ہو وہاں مردوں اور لڑکوں کے مقابلے میں خواتین اور لڑکیاں رات کے وقت اکیلے جاتے ہوئے زیادہ خوف محسوس کرتی ہیں اور انہیں جنسی ہراسانی اور تحفظ سے متعلق دیگر خطرات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ 

مزید برآں 'واش' کی ناکافی خدمات کے باعث خواتین اور لڑکیوں کی ایام حیض میں صحت و صفائی اچھے طریقے سے برقرار رکھنے کی صلاحیت بھی محدود ہو جاتی ہے۔ 

ڈبلیو ایچ او میں ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور صحت کے شعبے کی ڈائریکٹر ڈاکٹر ماریا نیرا نے بتایا ہے کہ ہر سال 1.4 ملین لوگ پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کی سہولیات تک ناکافی رسائی کے باعث ہلاک ہو جاتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ خواتین اور لڑکیاں ناصرف 'واش' سے متعلق متعدی بیماریوں جیسا کہ اسہال اور شدید تنفسی امراض کا سامنا کرتی ہیں بلکہ انہیں صحت کے اضافی خدشات بھی لاحق ہوتے ہیں کیونکہ وہ پانی بھرنے یا محض بیت الخلا استعمال کرنے کی وجہ سے گھر سے باہر جانے پر ہراسانی، تشدد اور چوٹیں لگنے جیسے خطرات کے مقابل غیرمحفوظ ہوتی ہیں۔