انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جنین میں اسرائیلی آپریشن اور ہوائی حملے ممکنہ جنگی جرائم: ماہرین

مغربی کنارے پر واقع فلسطینی مہاجرین کا جنین کیمپ۔
© UNRWA/Dominiek Benoot
مغربی کنارے پر واقع فلسطینی مہاجرین کا جنین کیمپ۔

جنین میں اسرائیلی آپریشن اور ہوائی حملے ممکنہ جنگی جرائم: ماہرین

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے ماہرین نے کہا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع جینن مہاجر کیمپ پر اسرائیل کے فضائی حملے، زمینی فوجی کارروائیاں اور کم از کم 12 فلسطینیوں کی ہلاکت بظاہر جنگی جرائم کی زمرے میں آتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں زیر محاصرہ لوگوں کو ہلاک و زخمی کیا جانا، ان کے گھروں اور تنصیبات کی تباہی اور ہزاروں افراد کو ناجائز طور پر ان کے گھروں سے بے دخل کرنا بین الاقوامی قانون اور اور طاقت کے استعمال کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ اقدامات جنگی جرم کے مترادف ہو سکتے ہیں۔

بڑی فوجی کارروائی

3 اور 4 جولائی کے درمیان اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں کئی سال کے عرصہ میں سب سے بڑی فوجی کارروائی میں 12 فلسطینیوں کو ہلاک کیا جن میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔ ان واقعات میں 100 سے زیادہ فلسطینی زخمی ہوئے۔ حملوں کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور تنصیبات، گھروں اور رہائشی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ 

اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ 2002 میں جینن کیمپ کے تباہی کے بعد یہ مغربی کنارے میں اب تک ہونے والے شدید ترین حملے تھے۔ 

انہوں نے زخمیوں کو نکالنے کے لیے جینن مہاجر کیمپ میں جانے والی ایمبولینس گاڑیوں کو روکے جانے اور طبی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے کی متعدد اطلاعات کا تذکرہ کیا۔ 

اطلاعات کے مطابق تقریباً 4,000 فلسطینیوں نے مہلک فضائی حملوں کے بعد سوموار کی رات اور منگل کو جینن مہاجر کیمپ سے انخلا کیا۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ 1947 سے 1949 تک بے گھر ہونے والے ہزاروں فلسطینیوں کو رات کی تاریکی میں بدترین خوف کے عالم میں کیمپ سے نکلنا پڑا۔

بلاجواز حملے

اسرائیلی فورسز کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی نام نہاد کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت ان حملوں کا کوئی جواز نہیں ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ یہ حملے فلسطینی آبادی کے لیے اجتماعی سزا کی حیثیت رکھتے ہیں جو اسرائیلی حکام کی نظروں میں سلامتی کے لیے اجتماعی طور پر ایک خطرہ ہے۔ 

انہوں ںے اسرائیلی قابض فورسز کی جانب سے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران جینن کیمپ کی آبادی کے خلاف کم از کم دو مرتبہ جنگی ہتھیاروں اور عسکری چالوں کے استعمال پر سنگین تشویش کا اظہار کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو کئی دہائیوں سے اپنے افعال پر حاصل کھلی چھوٹ تشدد کے متواتر سلسلے کو بھڑکانے اور اس میں شدت لانے کا باعث بنی ہے۔

جواب طلبی

اقوام متحدہ کے ماہرین نے اسرائیل سے اس کے غیرقانونی قبضے اور اسے دوام بخشنے کے لئے اٹھائے گئے پُرتشدد اقدامات پر بین الاقوامی قانون کے تحت جواب طلبی کے لیے کہا ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ اس بے رحمانہ تشدد کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل کا غیرقانونی قبضہ ختم ہونا چاہیے۔ اس مسئلے کو اطراف سے حل کرنا یا بہتری لانا ممکن نہیں کیونکہ اس کی بنیاد ہی خراب ہے۔