انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوکرین جنگ: خوراک و کھاد کا اہم معاہدہ جاری رہنا چاہیے، گوتیرش

یوکرین اور روس کی پیداوار سے دنیا کو خوراک میسر آتی ہے اور اس معاہدے کی بدولت دنیا کے انتہائی بدحال لوگوں کو ضروری غذا مہیا کی گئی ہے۔
© UNODC/Duncan Moore
یوکرین اور روس کی پیداوار سے دنیا کو خوراک میسر آتی ہے اور اس معاہدے کی بدولت دنیا کے انتہائی بدحال لوگوں کو ضروری غذا مہیا کی گئی ہے۔

یوکرین جنگ: خوراک و کھاد کا اہم معاہدہ جاری رہنا چاہیے، گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ انہیں بحیرہ اسود کے راستے اناج کی ترسیل کے لئے اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پانے والے اقدام کے تحت معائنوں کی سست رفتار سے مایوسی ہوئی ہے۔

اناج اور کھادوں کی ترسیل کے اس معاہدے کے تحت یوکرین سے لاکھوں ٹن خوراک کی برآمدات ممکن ہوئی ہیں۔

Tweet URL

روس نے مئی کے اواخر میں تصدیق کی تھی کہ وہ مزید 60 روز کے لئے اس اقدام اور روس سے خوراک اور کھادوں کی برآمدات کے حوالے سے باہمی یادداشت پر قائم رہے گا۔ تاہم اس معاہدے کی مدت 17 جولائی کو ختم ہو رہی ہے۔

گزشتہ برس جولائی میں اقوام متحدہ اور ترکیہ کی ثالثی میں طے پانے والے اس معاہدے میں اناج لے جانے والے مال بردار جہازوں کو محفوظ راستہ دینے کی ضمانت مہیا کی گئی ہے۔ اس اقدام پر استنبول میں ایک مشترکہ تعاون مرکز (جے سی سی) کے ذریعے عملدرآمد کیا جاتا ہے جس کے عملے میں اقوام متحدہ، ترکیہ، روس اور یوکرین کے نمائندے شامل ہیں۔

اناج کی برآمدات میں نمایاں کمی 

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بحیرہ اسود کے راستے اناج کی برآمدات گزشتہ برس اکتوبر میں 4.2 ملین میٹرک ٹن کی بلند ترین سطح پر تھیں جو کم ہو کر گزشتہ مہینے 1.3 ملین ٹن پر آ گئیں۔ یہ اس اقدام کے تحت اب تک برآمدات کی کم ترین مقدار ہے۔

انہوں ںے کہا کہ انہیں اوڈیسا کے قریب یوزنی/پیوڈینی کی بندرگاہ کو اس اقدام سے خارج کئے جانے پر بھی مایوسی ہوئی ہے جہاں اطلاعات کے مطابق 2 مئی کے بعد سے کوئی جہاز نہیں آیا اور یہ برآمد کی غرض سے امونیا حاصل کرنے کے لئے روس کا سابق مرکز بھی ہے۔

انتونیو گوتیرش نے فریقین سےکہا ہے کہ وہ اناج کی برآمد کے اقدامات کی رفتار تیز کریں اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ اس اہم معاہدے کا تسلسل یقینی بنانے کے لئے ہرممکن کوشش کریں۔ 

ضرورت مندوں کے لئے اناج کی قلت 

اس اقدام کی کمزوری کا مجموعی اثر یوکرین کی بندرگاہوں سے آنے جانے والے جہازوں کی تعداد میں کمی کی صورت میں سامنے آیا ہے جس سے عالمی منڈیوں میں ضروری اشیائے خورونوش کی فراہمی میں بھی کمی واقع ہوئی ہے ہے۔

جے سی سی نے پانچ روز قبل اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا تھا کہ اب تک اس اقدام کے تحت تقریباً 32 ملین ٹن اناج اور خوراک برآمد کی جا چکی ہے۔ اس میں عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے خصوصی بحری جہازوں کے ذریعے بھیجا جانے والا 625,000 ٹن سے زیادہ اناج بھی شامل ہے۔

سیکرٹری جنرل نے اس اقدام کے فریقین سے کہا ہے کہ وہ اپنی کارروائیوں کی رفتار تیز کریں اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ اس اہم معاہدے کا تسلسل یقینی بنانے کے لئے اپنی ہر ممکن کوشش کریں جس کی 17 جولائی کو تجدید کرنا ہو گی۔

اقوام متحدہ پُرعزم 

سیکرٹری جنرل نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ اقوام متحدہ اس اقدام اور روس کے ساتھ باہمی مفاہمت کی یادداشت کے حوالے سے تعاون کے لئے پوری طرح پُرعزم ہے تاکہ روس اور یوکرین سے خوراک اور کھادوں کی برآمدات بشمول امونیا دنیا بھر کی منڈیوں تک محفوظ اور قابل بھروسہ انداز میں پہنچ سکے۔

اس وقت یہ اقدام خاص طور پر اہم ہے کیونکہ یوکرین اور روس میں نئے اناج کی کٹائی شروع ہو چکی ہے۔