انسانی کہانیاں عالمی تناظر

امن کا نوبیل انعام جیتنے والوں نے امن کی ترویج میں سول سوسائٹی کی طاقت کو اجاگر کیا ہے

اوسلو میں نوبیل پیس سنٹر
UN News/Anton Uspensky
اوسلو میں نوبیل پیس سنٹر

امن کا نوبیل انعام جیتنے والوں نے امن کی ترویج میں سول سوسائٹی کی طاقت کو اجاگر کیا ہے

روس، یوکرین اور بیلارس سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے حامی، جنہیں اس سال امن کا نوبیل انعام دیا گیا ہے، ''جمہوریت کے لیے تازہ ہوا کا جھونکا'' ہیں۔ یہ بات اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے تینوں اعزاز یافتگان کے نام مبارک باد کے پیغام میں کہی ہے۔

یہ اعزاز حاصل کرنے والوں میں بیلاروس میں قید انسانی حقوق کے کارکن ایلس بیالیاٹسکی، روس میں سول سوسائٹی کی تنظیم 'میموریل' جسے گزشتہ برس روس کے حکام نے اپنا کام بند کرنے پر مجبور کر دیا تھا اور یوکرین سے تعلق رکھنے والا ادارہ 'سنٹر فار سول لبرٹریز' شامل ہیں۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش کا کہنا ہے کہ ''جیسا کہ نوبیل کمیٹی نے حوالہ دیا، اس سال تینوں کو یہ اعزاز دیے جانے کا فیصلہ فروغِ امن کے لیے سول سوسائٹی کی طاقت کو واضح کرتا ہے۔''

'امن کا محرک'

انہوں ںے کہا کہ ''سول سوسائٹی کے گروہ جمہوریت کے لیے آکسیجن کی حیثیت رکھتے ہیں اور امن، سماجی ترقی اور معاشی بڑھوتری کے لیے عمل انگیز کردار ادا کرتے ہیں۔''

بیالیاٹسکی کو بیلاروس کے رہنما الیگزنڈر لوکاشینکو کے متنازع دوبارہ انتخاب کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاجی تحریک کے نتیجے میں جولائی 2021 میں قید کر لیا گیا تھا۔ میموریل کو روس میں انسانی حقوق کی قدیم ترین تنظیموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جس کی قیادت نوبیل امن انعام یافتہ آندرے سخاروو کر رہے ہیں۔ یہ تنظیم سٹالن دور میں گولاگ کے نام سے معروف بدنام قید خانوں میں رکھے جانے والے لوگوں کی تکالیف کی پوری تفصیل سامنے لائی تھی۔

24 فروری کو یوکرین پر روس کا حملہ شروع ہونے کے بعد یوکرین کے 'سنٹر فار سول لبرٹیز' نے روس کی افواج اور اس کے اتحادیوں کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں کے ارتکاب کی تفصیلات جمع کرنا شروع کیں۔ اطلاعات کے مطابق قبل ازیں یہ ادارہ روس کے زیرقبضہ کرائمیا میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو سامنے لانے کا کام بھی کر چکا ہے۔

ناروے کی نوبیل کمیٹی کی چیئرمین بیرٹ ریس۔اینڈرسن نے اعزازات کا اعلان کیے جانے کی تقریب میں کہا کہ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے تین اعزاز یافتگان نے ''برسراقتدار لوگوں پر تنقید کے حق اور شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو فروغ دینے کے لیے سالہا سال کام کیا۔''

کولمبیا خاص طور پہ اس کے دیہی علاقوں میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا گیا ہے۔
UN Colombia
کولمبیا خاص طور پہ اس کے دیہی علاقوں میں انسانی حقوق کے کارکنوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا گیا ہے۔

'شہری آزادی محدود ہو رہی ہے'

گوتیرش نے اپنے بیان میں کہا کہ ''دنیا بھر میں شہری آزادی محدود ہوتی جا رہی ہے۔'' گزرتے وقت کے ساتھ بڑی تعداد میں انسانی حقوق کے محافظوں، خواتین کے حقوق کے حامیوں، تحفظ ماحول کے کارکنوں، صحافیوں اور حقوق کے شعبے سے وابستہ دیگر لوگوں کو ناجائز حراستوں، قید کی سخت سزاؤں، بدنام کیے جانے کی مہمات، بھاری جرمانوں اور پرتشدد حملوں کا سامنا ہے۔''

آخر میں ان کا کہنا تھا کہ ''اس سال یہ اعزاز حاصل کرنے والوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے آئیے امن، امید اور سبھی کے لیے وقار کی عالمگیر اقدار کے بہادر محافظوں کے تحفظ کا عہد کریں۔''

ایلس بیالیاٹسکی (بائیں سے دوسری جناب) دوہزار چودہ میں پولینڈ کی سینٹ میں ایک ایوارڈ کی تقریب کے دوران۔
© Michał Józefaciuk
ایلس بیالیاٹسکی (بائیں سے دوسری جناب) دوہزار چودہ میں پولینڈ کی سینٹ میں ایک ایوارڈ کی تقریب کے دوران۔