انسانی کہانیاں عالمی تناظر

گہرے پانیوں میں حیاتیاتی تنوع کا معاہدہ کیوں اہم ہے؟

محقق غوطہ خور پرتگال کے سمندر میں حیاتیاتی تنوع کا جائزہ لے رہے ہیں۔
© Nuno Vasco Rodrigues/UN World Oceans Day 2023
محقق غوطہ خور پرتگال کے سمندر میں حیاتیاتی تنوع کا جائزہ لے رہے ہیں۔

گہرے پانیوں میں حیاتیاتی تنوع کا معاہدہ کیوں اہم ہے؟

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک نے سمندری حیاتیاتی تنوع کے بارے میں ایک تاریخی معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کی پابندی قانوناً لازمی ہو گی۔

یہ معاہدہ قومی حدود سے پرے کرہ ارض کے سمندروں کے دوتہائی حصے پر مشتمل گہرے پانیوں میں ماحول کے تحفظ اور استحکام سے متعلق مشترکہ اقدامات پر تقریباً دو دہائیوں سے جاری تندوتیز مذاکرات کے بعد طے پایا ہے۔ ذیل میں پانچ ایسے نکات بیان کیے گئے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ معاہدہ دنیا کے لئے کیوں اہم ہے۔ 

1۔ قومی حدود سے پرے نیا تحفظ 

اگرچہ ممالک اپنی قومی سمندری حدود میں ماحول کے تحفظ اور آبی گزرگاہوں کے پائیدار انداز میں استعمال کے ذمہ دار ہیں تاہم اس معاہدے کی بدولت اب گہرے پانیوں کو بھی آلودگی اور ناپائیدار ماہی گیری کی سرگرمیوں جیسے تباہ کن رحجانات کے خلاف تحفظ مل گیا ہے۔ 

قومی حدود سے ماورا علاقوں میں سمندری حیاتیاتی تحفظ (بی بی این جے) پر بین الحکومتی کانفرنس کے منظور کردہ "گہرے سمندروں" کے معاہدے کا مقصد سمندری قانون کے کنونشن کی مطابقت سے موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے سمندر کی نگرانی اور حفاظت کرنا ہے۔ 

نئے معاہدے میں 75 دفعات کا تعلق سمندری ماحول کی حفاظت اور اس کے ذمہ دارانہ انداز میں استعمال، سمندری ماحولی نظام کی سالمیت برقرار رکھنے اور سمندری حیاتیاتی تنوع کی موروثی قدر کے تحفظ سے ہے۔

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے مندوبین سے کہا کہ سمندر ہماری زمین کی بقا کا ضامن ہے اور آج آپ نے سمندر کو اپنی بقا کی جدوجہد کا موقع دینے کے لئے نئی زندگی اور امید مہیا کی ہے۔

امریکہ کے دریا راڈ سے برآمد ہونے والے پلاسٹک کی لیبارٹری میں لی گئی تصویر۔
© Chesapeake Bay Program/Will Parson
امریکہ کے دریا راڈ سے برآمد ہونے والے پلاسٹک کی لیبارٹری میں لی گئی تصویر۔

2۔ صاف سمندر 

ساحلی ماحولی نظام زہریلے کیمیائی مادے اور لاکھوں ٹن پلاسٹک کے کچرے سے اٹ گئے ہیں جس سے مچھلیاں، سمندری کچھوے، سمندری پرندے اور میمالیہ ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں۔ یہ کچرا ان کے غذائی نظام میں شامل ہو رہا ہے اور بالآخر انسانوں کی خوراک کا حصہ بن رہا ہے۔ 

پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) سے متعلق تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2021 میں 17 ملین میٹرک ٹن سے زیادہ پلاسٹک دنیا بھر کے سمندروں میں پھینکا گیا جس نے 85 فیصد سے زیادہ سمندروں کو آلودہ کیا۔ متوقع طور پر 2040 تک اس تعداد میں دو یا تین گنا اضافہ ہو جائے گا۔ 

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق اگر ضروری اقدامات نہ کئے گئے تو 2050 تک سمندر میں پلاسٹک کی مقدار مچھلیوں سے بڑھ جائے گی۔

اس معاہدے کا مقصد سمندر کو آلودگی سے پاک کرنے کے اقدامات کو مضبوط بنانا ہے اور اس میں ایسی شرائط رکھی گئی ہیں جن کی بنیاد اس اصول پر ہے کہ سمندروں کو آلودہ کرنے والوں کو اس کی قیمت چکانا ہو گی۔ علاوہ ازیں معاہدے میں اس موضوع پر تنازعات کے حل کے طریقہ ہائے کار بھی وضع کئے گئے ہیں۔ 

معاہدے کی شرائط کے تحت فریقین کو اپنی علاقائی حدود سے پرے کسی بھی طرح کی منصوبہ بند سرگرمیوں کے ممکنہ ماحولیاتی اثرات کا لازمی طور سے اندازہ لگانا ہو گا۔

سمندر کی تہہ میں مچھلیوں کا ایک غول۔
© NOAA/Kevin Lino
سمندر کی تہہ میں مچھلیوں کا ایک غول۔

3۔ مچھلیوں کے ذخائر کا پائیدار انتظام 

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں مچھلیوں کے ایک تہائی سے زیادہ ذخائر کا حد سے زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔ 

اس معاہدے میں صلاحیتوں میں اضافے کی اہمیت اور سمندری ٹیکنالوجی کی منتقلی بشمول ادارہ جاتی صلاحیت کی تیاری اور اس کی مضبوطی نیز قومی انضباطی فریم ورک یا طریقہ ہائے کار کو بھی واضح کیا گیا ہے۔

اس میں علاقائی سمندری تنظیموں اور ماہی گیری کے انتظام سےمتعلق علاقائی اداروں/ تنظیموں کے مابین تعاون بڑھانے کی بات بھی کی گئی ہے۔

سمندری برف میں کمی سے عالمی حدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
© NASA/Kathryn Hansen
سمندری برف میں کمی سے عالمی حدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

4۔ حدت میں کمی لانے کے اقدامات 

عالمی حدت سمندری درجہ حرارت کو نئی بلندیوں پر لے جا رہی ہے، مزید تواتر اور شدت سے آںے والے سمندری طوفانوں کو تیز کر رہی ہے، سطح سمندر میں اضافہ کر رہی ہے اور ساحلی علاقوں اور زیرآب پانی کو کھارا کئے دیتی ہے۔ 

یہ معاہدہ ہنگامی نوعیت کے ان خدشات سے نمٹتے کے لئے رہنمائی مہیا کرتا ہے جس میں سمندری انتظام سے متعلق ایک مربوط طریق کار بھی شامل ہے جو ماحولی نظام کی مضبوطی میں اضافہ کر کے اسے موسمیاتی تبدیلی اور سمندری تیزابیت میں اضافے جیسے عوامل کے نقصان دہ اثرات سے نمٹنے میں مدد فراہم کرتا ہے اور ماحولی نظام کی سالمیت کو برقرار رکھتا اور اسے بحال کرتا ہے جس میں کاربن کی سائیکلنگ سے متعلق خدمات بھی شامل ہیں۔ 

معاہدے کی شرائط میں قدیمی باشندوں اور مقامی لوگوں کے حقوق اور ان کے روایتی علم، سائنسی تحقیق کی آزادی اور فوائد کے منصفانہ اور مساوی تبادلے کی ضرورت کا اعتراف بھی کیا گیا ہے۔

سمندروں کی صفائی کے عمل کا فضائی منظر۔
Synthes3D for The SeaCleaners
سمندروں کی صفائی کے عمل کا فضائی منظر۔

5۔ 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل 

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ نیا معاہدہ سمندروں کو درپیش خطرات سے نمٹنے اور سمندروں سے متعلق مقاصد اور اہداف بشمول 2030 کے ایجنڈے کی کامیابی کے لئے خاص اہمیت رکھتا ہے۔

اس کے بعض مقاصد اور اہداف میں پائیدار ترقی کا ہدف (ایس ڈی جی) 14، جس کا مقصد دیگر اقدامات کے علاوہ 2025 تک ہر طرح کی سمندری آلودگی کی روک تھام اور اس میں نمایاں کمی لانا ہے، اور مختصر ترین ممکنہ عرصہ میں مچھلیوں کے ذخائر کی بحالی کے لئے سائنسی بنیاد پر انتظامی منصوبوں کے ذریعے حد سے زیادہ ماہی گیری کا خاتمہ بھی شامل ہے۔ 

نئے معاہدے کی بدولت علاقے کی بنیاد پر انتظامی ذرائع کا اہتمام ممکن ہو گا جن میں محفوظ سمندری علاقے بھی شامل ہیں، تاکہ گہرے پانیوں اور بین الاقوامی سمندری تہہ میں آبی حیات کے اہم مساکن اور انواع کا تحفظ اور ان کا پائیدار انداز میں انتظام کیا جا سکے۔ 

معاہدے میں چھوٹے جزائر پر مشتمل اور خشکی سے گھرے ترقی پذیر ممالک کو درپیش خصوصی حالات پر بھی توجہ دی گئی ہے۔ 

 

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی نے بین الحکومتی کانفرنس کے مندوبین کو بتایا کہ 'اب ہمارے پاس ایک نیا ذریعہ ہے' ۔ تاریخی اہمیت کی یہ کامیابی قومی حدود سے پرے سمندری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور اس کے پائیدار انداز میں استعمال سے متعلق آپ کے اجتماعی عزم کی گواہی دیتی ہے۔ باہم مل کر آپ نے ہمارے سمندروں کی بہتر طور سے نگرانی کی بنیاد ڈالی ہے اور آنے والی نسلوں کے لئے ان کی بقا یقینی بنائی ہے۔ 

 

دنیا کے سمندروں کے تحفظ سے متعلق اقوام متحدہ کے کام کی بابت یہاں مزید جانیے۔