سوڈان: غیر یقینی سیزفائر میں امدادی سرگرمیوں میں تیزی

اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ادارہ اور اس کے امدادی شراکت دار سوڈان میں زیادہ سے زیادہ لوگوں تک رسائی حاصل کرنے کے لئے متحرک ہو رہے ہیں جبکہ متحارب فوجی دھڑوں کے مابین کمزور جنگ بندی تاحال برقرار ہے۔
ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے معمول کی بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ قومی مسلح افواج اور اس کی طاقتور حریف ملیشیا آر ایس ایف کے مابین چھ ہفتے سے جاری لڑائی سے متاثرہ لاکھوں سوڈانی شہریوں کو خدمات اور مدد کی فراہمی صرف ایسے علاقوں میں ہی ممکن ہے جہاں جنگ بندی برقرار ہے۔
باہم برسرپیکار جرنیلوں کے درمیان ایک ہفتہ قبل جدہ میں جنگ بندی طے پانے کے بعد قدرے امن برقرار ہے تاہم اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حالیہ دنوں اچانک ہونے والی جھڑپوں سے امریکہ اور سعودی عرب کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کا تسلسل خطرے میں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ "امدادی امور کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) اور عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کی جانب سے امدادی سامان لے جانے والے تقریباً 20 ٹرک آج سوڈان کے مختلف حصوں کی جانب روانہ ہو چکے ہیں۔
دریں اثنا، تقریباً تین ہفتے قبل امداد کی فراہمی دوبارہ شروع ہونے کے بعد عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے نو ریاستوں میں 500,000 سے زیادہ لوگوں کو خوراک اور غذائیت پر مبنی اشیا پہنچائی ہیں۔
اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق ڈارفر کے مشرقی شہر الداعین کے ہسپتال میں بجلی منقطع ہونے کے باعث آکسیجن کی کمی کے نتیجے میں ایک ہی ہفتے کے دوران چھ نومولود بچے ہلاک ہو گئے۔
سٹیفن ڈوجیرک نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے حوالے سے بتایا ہے کہ لڑائی شروع ہونے کے بعد اس ہسپتال میں اب تک 30 سے زیادہ نومولود بچے ہلاک ہو چکے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او امدادی اقدامات کا جائزہ لینے کے لئے طبی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔
ملک میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی نمائندے عبدو ڈائنگ نے بتایا ہے کہ اندازاً 24.7 ملین افراد یا ملک کی نصف آبادی کو فوری انسانی امداد اور تحفظ کی ضرورت ہے۔
بدھ کو شائع ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ رواں سال شروع ہونے کے بعد یہ تعداد 57 فیصد بڑھ گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امدادی شراکت داروں نے مئی کے آغاز کے بعد ملک میں 500,000 سے زیادہ لوگوں کو خوراک مہیا کی ہے جبکہ جہاں بھی رسائی ممکن ہوئی وہاں ہزاروں بے گھر لوگوں کو پانی، طبی نگہداشت اور صحت و صفائی کا سامان فراہم کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ ملک میں جاری لڑائی کے باعث دو تہائی ہسپتال غیرفعال ہو چکے ہیں جبکہ جن علاقوں میں امن ہے وہاں طبی مراکز میں ضروری سامان، عملے، ایندھن، آکسیجن اور خون کی فراہمی کی سہولیات کی کمی ہے۔
جنگ زدہ علاقوں میں جنسی تشدد کی روک تھام سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ پرامیلا پتن نے دونوں متحارب فریقین کی جانب سے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف مبینہ جنسی تشدد اور زیادتی کی متعدد اطلاعات سامنے آنے پر سنگین تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہیں سوڈان کے مختلف حصوں میں جنسی تشدد کی اطلاعات پر تشویش ہے اور وہ تمام جنگی فریقین پر زور دیتی ہیں کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق اور انسانی قانون کی پاسداری کریں۔
انہوں نے جنگ بندی کی شرائط میں کئے گئے وعدوں کی پاسداری خاص طور پر شہریوں کے خلاف جنسی تشدد سمیت ہر طرح کے تشدد کے فوری اور مکمل خاتمے کا مطالبہ بھی کیا۔