انسانی کہانیاں عالمی تناظر

قید ایرانی صحافی یو این آزادی صحافت پرائز کی حقدار قرار

یونیسکو کے آزادی صحافت کے پرائز کی حقدار ایرانی صحافی نیلوفر حمیدی، الاہے حمیدی، اور نرگس حمیدی۔
© UNESCO
یونیسکو کے آزادی صحافت کے پرائز کی حقدار ایرانی صحافی نیلوفر حمیدی، الاہے حمیدی، اور نرگس حمیدی۔

قید ایرانی صحافی یو این آزادی صحافت پرائز کی حقدار قرار

ثقافت اور تعلیم

اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے ایران میں زیرحراست تین خواتین صحافیوں کو آزادی صحافت کا ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ایران میں پولیس کے زیرحراست مہاسا امینی کی ہلاکت کے بعد ان صحافیوں کی رپورٹنگ انقلابی احتجاج کا سبب بنی۔

نیلوفر حمیدی، الاہے محمدی اور نرگس محمدی کو ایسے وقت میں 2023 کے 'یونیسکو/گلرمو کانو ورلڈ پریس فریڈم پرائز' کا حق دار قرار دیا گیا ہے جب خواتین صحافیوں کے لئے خطرات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

Tweet URL

یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈرے آزولے کا کہنا ہے کہ ''اب ایسی تمام خواتین صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرنا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے جنہیں اپنا کام کرنے سے روک دیا گیا ہے اور جو خطرات کا شکار ہیں اور ان پر ذاتی حملے ہو رہے ہیں۔ آج ہم سچائی اور احتساب کے ساتھ ان کی وابستگی کا اعتراف کر رہے ہیں۔''

صحافت کی بھاری قیمت

ان تینوں صحافیوں کو ذرائع ابلاغ کے ماہرین کی ایک بین الاقوامی جیوری کی سفارشات کی روشنی میں اس اعزاز کے لئے منتخب کیا گیا۔

جیوری کی سربراہ زینب سالبی نے کہا ہے کہ ''ہم ایران کی خواتین صحافیوں کے جرات مندانہ کام کو خراج تحسین پیش کرنے کا عزم رکھتے ہیں جن کی رپورٹنگ کا خواتین کے زیرقیادت تاریخی انقلاب میں مددگار کردار رہا۔

انہوں ںے اطلاعات دینے اور دوسروں تک سچائی پہنچانے کے لئے اپنے عزم کی بھاری قیمت چکائی۔ اسی لئے ہم انہیں خراج تحسین پیش کرنے اور یہ یقینی بنانے کے خواہاں ہیں کہ ان کی آوازیں دنیا بھر میں پہنچیں یہاں تک کہ ان کی زندگی محفوظ اور آزاد ہو جائے۔''

پرائز کی حقدار صحافی

نیلوفر حمیدی ملک کے نمایاں اصلاح پسند اخبار شارغ کے لئے لکھتی ہیں۔ انہوں نے ہی سب سے پہلے مہاسا امینی کی موت کی خبر دی تھی۔ یہ نوجوان خاتون مبینہ طور پر مناسب طریقے سے حجاب نہ اوڑھنے کی پاداش میں ایران کی اخلاقی پولیس کے ہاتھوں گرفتاری کے تین روز بعد 16 ستمبر 2022 کو ہلاک ہو گئی تھیں۔

گزشتہ سال ستمبر سے وہ ایران کے دارالحکومت تہران کی بدنام ایون جیل میں قید تنہائی بھگت رہی ہیں۔

الاہے محمدی اصلاح پسند اخبار ہم۔میہان کے لئے سماجی امور اور صنفی مساوات جیسے موضوعات پر کام کرتی ہیں۔ انہوں نے مہاسا امینی کے جنازے پر رپورٹنگ کی تھی اور انہیں بھی ستمبر 2022 سے ایون جیل میں قید رکھا گیا ہے۔ قبل ازیں 2020 میں ان کے کام پر انہیں رپورٹنگ سے روک دیا گیا تھا۔

نیلوفر حمیدی اور الاہے محمدی نے مشترکہ طور پر 'کینیڈین جرنلسٹس فار فری ایکسپریشن' (سی جے ایف ای) کی جانب سے 2023 کا 'انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ' بھی جیتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ امریکہ کی ہاورڈ یونیورسٹی کی جانب سے اِس سال 'صحافت میں ضمیر اور دیانت' سے متعلق 'لوئس ایم لیونز ایوارڈ' کی حق دار بھی قرار پائی ہیں۔ انہیں ٹائم میگزین نے 2023 کی پُراثرترین 100 شخصیات کی فہرست میں بھی شامل کیا ہے۔

نرگس محمدی نے کئی سال تک متعدد اخبارات میں کام کیا اور وہ مصںفہ اور تہران سے تعلق رکھنے والی سول سوسائٹی کی تنظیم 'مرکز برائے دفاع انسانی حقوق' (ڈی ایچ آر سی) کی نائب ڈائریکٹر بھی ہیں۔ اس وقت وہ ایون جیل میں 16 سال قید کی سزا کاٹ رہی ہیں۔

نرگس محمدی نے جیل میں رہتے ہوئے بھی اپنا کام جاری رکھا ہے انہوں ںے دیگر خواتین قیدیوں کے انٹرویو کئے جو ان کی کتاب 'سفید تشدد' کا حصہ ہیں۔ گزشتہ برس انہوں نے رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کی جانب سے 'بہادری کا ایوارڈ' حاصل کیا تھا۔